ہاتھ سے بنے موسیقی آلات کی مانگ میں اضافہ بیرون ممالک میں بھی دھوم
کئی برسوں تک صرف ایک دکان تھی، سازوں کے شائقین میں اضافے سے پیشے سے منسلک افراد نے درجنوں دکانیں بنا لیں
موسیقی کے آلات کی مانگ میں اضافے کے ساتھ ہی راولپنڈی میں ہاتھ سے موسیقی کے آلات تیار کرنے والے افراد کو بہترین مواقع میسر آ رہے ہیں۔
شاہ اللہ دتہ روڈ پر کئی برسوں تک موسیقی آلات تیار کرنے والی صرف ایک دکان تھی لیکن سازوں کے شائقین میں اضافے کے ساتھ اس پیشے سے منسلک افراد نے اب درجنوں دکانیں بنا لی ہیں جو شائقین کی ضروریات بڑی مشکل سے پوری کر پا رہی ہیں۔
اس بازار میں موسیقی کے آلات ڈھولک، ڈھولکی، تبلے، سارنگی، گٹار، ستار، ہارمونیم، رباب اور ڈف کو ہاتھوں کی مدد سے بڑی مہارت سے تیار کیا جاتا ہے جبکہ ان سازوں کی مرمت اور سروں کو برابر کرنے کا کام بھی ہوتا ہے۔
سازوں کی تیاری اور ان کی مرمت کو بطور پیشہ اختیار کرنے والے زین علی کا کہنا ہے کہ اس نے 20 سال قبل اس کام کا آغاز کیا، پہلے موسیقی کے آلات تیار کرنے یا ان کو استعمال کرنے والے افراد کو کم تر سمجھا جاتا تھا، لیکن اب حالات مختلف ہو چکے ہیں، اب نوجوانوں میں نہ صرف ہاتھ سے بنے ساز مقبولیت حاصل کر رہے ہیں بلکہ الیکٹریکل آلات کا استعمال بھی بڑھ رہا ہے۔
زین علی کا کہنا تھا کہ ہاتھ سے بنے سازوں کی مانگ بہت زیادہ ہے اور نہ صرف راولپنڈی اسلام آباد بلکہ ملک کے دیگر علاقوں کو بھی یہاں سے سامان سپلائی کیا جاتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ موسیقی کے آلات تیار کرنا ان کا استعمال کرنے سے بڑا فن ہے لیکن حکومتی سطح پر اس فن کو پذیرائی حاصل نہیں ہے، اگر حکومت چاہے تو اس فن کی سرپرستی کر کے نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کیے جا سکتے ہیں۔
اس بازار میں 6 پیڑیوں سے آلات موسیقی تیار کرنے والے ہنر مند طفیل لبے کا کہنا تھا کہ اس کا پڑ دادا، دادا اور باپ اور اب اس کا بیٹا بھی اس پیشے سے منسلک ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ آج کل کے دور میں موسیقی کے شائقین کی تعداد کے ساتھ ساتھ سر تیار کرنے والوں میں بھی اضافہ ہوا ہے، اسی وجہ سے شاہ اللہ دتہ روڈ بازار کی رونقیں بڑھ گی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس بازار میں ایسے ساز تیار ہوتے ہیں جن کو بھارت، کینیڈا، برطانیہ، امریکا تک بھیجا جاتا ہے حتیٰ کہ اس بازار میں سازوں سے لگاؤ رکھنے والے غیر ملکی افراد بھی خریداری کرتے ہیں۔
شاہ اللہ دتہ روڈ پر کئی برسوں تک موسیقی آلات تیار کرنے والی صرف ایک دکان تھی لیکن سازوں کے شائقین میں اضافے کے ساتھ اس پیشے سے منسلک افراد نے اب درجنوں دکانیں بنا لی ہیں جو شائقین کی ضروریات بڑی مشکل سے پوری کر پا رہی ہیں۔
اس بازار میں موسیقی کے آلات ڈھولک، ڈھولکی، تبلے، سارنگی، گٹار، ستار، ہارمونیم، رباب اور ڈف کو ہاتھوں کی مدد سے بڑی مہارت سے تیار کیا جاتا ہے جبکہ ان سازوں کی مرمت اور سروں کو برابر کرنے کا کام بھی ہوتا ہے۔
سازوں کی تیاری اور ان کی مرمت کو بطور پیشہ اختیار کرنے والے زین علی کا کہنا ہے کہ اس نے 20 سال قبل اس کام کا آغاز کیا، پہلے موسیقی کے آلات تیار کرنے یا ان کو استعمال کرنے والے افراد کو کم تر سمجھا جاتا تھا، لیکن اب حالات مختلف ہو چکے ہیں، اب نوجوانوں میں نہ صرف ہاتھ سے بنے ساز مقبولیت حاصل کر رہے ہیں بلکہ الیکٹریکل آلات کا استعمال بھی بڑھ رہا ہے۔
زین علی کا کہنا تھا کہ ہاتھ سے بنے سازوں کی مانگ بہت زیادہ ہے اور نہ صرف راولپنڈی اسلام آباد بلکہ ملک کے دیگر علاقوں کو بھی یہاں سے سامان سپلائی کیا جاتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ موسیقی کے آلات تیار کرنا ان کا استعمال کرنے سے بڑا فن ہے لیکن حکومتی سطح پر اس فن کو پذیرائی حاصل نہیں ہے، اگر حکومت چاہے تو اس فن کی سرپرستی کر کے نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کیے جا سکتے ہیں۔
اس بازار میں 6 پیڑیوں سے آلات موسیقی تیار کرنے والے ہنر مند طفیل لبے کا کہنا تھا کہ اس کا پڑ دادا، دادا اور باپ اور اب اس کا بیٹا بھی اس پیشے سے منسلک ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ آج کل کے دور میں موسیقی کے شائقین کی تعداد کے ساتھ ساتھ سر تیار کرنے والوں میں بھی اضافہ ہوا ہے، اسی وجہ سے شاہ اللہ دتہ روڈ بازار کی رونقیں بڑھ گی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس بازار میں ایسے ساز تیار ہوتے ہیں جن کو بھارت، کینیڈا، برطانیہ، امریکا تک بھیجا جاتا ہے حتیٰ کہ اس بازار میں سازوں سے لگاؤ رکھنے والے غیر ملکی افراد بھی خریداری کرتے ہیں۔