پالیسی سازی میں سول وملٹری بیوروکریسی پرانحصارنہ کیاجائے رضا ربانی
حکومت نیشنل سیکیورٹی پالیسی کی تشکیل میں سابق پارلیمان کی87تجاویزسے استفادہ کرے, رضا ربانی
جان کیری کادورہ ناکام رہا،بھارتی فائرنگ بلاجواز ہے،کراچی پریس کلب میںپریس کانفرنس فوٹو: فائل
پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما سینیٹرمیاں رضاربانی نے کہاہے کہ موجودہ حکومت قومی سیکیورٹی پالیسی بنانے کے لیے سول اورملٹری بیوروکریسی پرانحصار نہ کرے۔
موجودہحکومت سابقہ پارلیمنٹ سے متفقہ طورپر منظورکی گئی نیشنل سیکیورٹی پالیسی کی 87تجاویز سے رہنمائی لے کراستفادہ حاصل کرسکتی ہے۔ کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئررہنما سینیٹر رضاربانی نے کہاکہ بھارت کی جانب سے پاکستانی حدودمیں کی جانے والی فائرنگ بلاجواز ہے۔ حکومت کوسخت رویہ اختیارکرنا ہوگا۔امریکی سیکریٹری خارجہ سینیٹرجان کیری کادورہ پاکستان کامیاب نہیںرہا جس کاواضح ثبوت ان کے دورہ پاکستان کے دوران بیانات سے لگایاجا سکتاہے۔ قومی سیکیورٹی پالیسی کے مسئلے پر پیپلزپارٹی پوائنٹ اسکورنگ نہیں کرنا چاہتی۔ یہ ایک سنجیدہ مسئلہ ہے جس کے لیے تمام سیاسی جماعتوں اورسول وملٹری بیورو کریسی کوایک پیج پرآنا ہوگا۔ موجودہ حکومت نے جس ٹاسک فورس کونیشنل سیکیورٹی پالیسی بنانے کاکام سونپاہے اس میں بیوروکریسی شامل ہے۔ ماضی میں بیوروکریسی نے جوبھی مسئلہ حل کیا، وہ کامیاب نہیں ہوا۔
انھوں نے کہاکہ سابق حکومت میںدونوں ایوانوںپر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس میں پارلیمان میں موجود تمام سیاسی جماعتوں کے بڑے رہنمائوںسمیت سول اورملٹری بیوروکریسی کی بھی نمائندگی تھی جس نے نیشنل سیکیورٹی پالیسی پر 87تجاویز مرتب کی تھیں۔ موجودہ حکومت ان تجاویز سے رہنمائی لیتے ہوئے نئی پالیسی تشکیل دے۔ کل جماعتی کانفرنس کے انعقادسمیت مختلف مکاتب فکرکے علماکا بھی اجلاس منعقدکرے تاکہ امن وامان کی صورت حال کوکنٹرول کیاجا سکے جبکہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے مربوط لائحہ عمل طے کرنے کے لیے چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، چیف سیکریٹریز، آئی جی اورانٹیلی جنس اداروں کے ڈی جیزکا مشترکہ اجلاس کریںجس کے ذریعے باہمی رابطوں کے فقدان کودور کیا جا سکے۔
صوبائی حکومتوں کو شامل کرکے ضلعی سطح پربھی پولیس اورانٹیلی جنس ایجنسیوں کا مشترکہ سیل قائم کیا جائے تاکہ دہشت گردی کوجڑ سے ختم کیا جاسکے۔ صوبائی حکومت بھی تمام سیاسی جماعتوںاور اسٹیک ہولڈرزکے درمیان باہمی اتفاق پیدا کرے۔ دہشت گردی کے جرم میں گرفتارملزمان کی صرف عدالت کے ذریعے ہی رہائی کاعمل یقینی بنایاجائے، پراسیکیوشن کومضبوط بنایاجائے اورتھانوں میں ایس ایچ اوزکی سفارشی بنیادوں پر تعیناتی کاعمل ختم کیاجائے۔ ایک سوال کاجواب دیتے ہوئے سینیٹر رضاربانی نے کہاکہ وہ سزائے موت کے خلاف ہیں۔