بھارتی مظالم نے تعلیم یافتہ کشمیری نوجوانوں کو ہتھیار اٹھانے پرمجبورکردیاامریکی اخبار

2018 میں191 کشمیری نوجوانوں نے مزاحمتی تحریک میں شمولیت اختیار کی۔ امریکی اخبار کی رپورٹ


ویب ڈیسک March 29, 2019
2018 میں191 کشمیری نوجوانوں نے مزاحمتی تحریک میں شمولیت اختیار کی۔

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی وجہ سے تعلیم یافتہ کشمیری نوجوان بھی مزاحمت کی علامت بن گئے ہیں۔

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی تحقیقی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی انتہا ہوگئی ہے اور قابض فوج کی جانب سے بڑھتے مظالم کی وجہ سے کشمیری اساتذہ اور پڑھا لکھا طبقہ بھی تحریک آزادی کا حصہ بن رہا ہے اور بھارت کیخلاف اٹھ کھڑا ہوا ہے۔

واشنگٹن پوسٹ کے صحافیوں نے مقبوضہ کشمیر کا رخ کیا اور وہاں کی صورتحال کا جائزہ لیا لیکن صرف سرینگر تک محدود رہنے اور بھارت مخالف افراد سے نہ ملنے کی شرط پر اجازت ملی۔

واشنگٹن پوسٹ کی خصوصی رپورٹ کے مطابق قابض بھارتی فورسز کا تضحیک آمیز رویہ، انتہائی تعلیم یافتہ کشمیریوں کو تحریک آزادی کا حصہ بننے پر مجبور کردیا ہے اور خاص طورپر مقبوضہ کشمیربرہان وانی کی شہادت کے بعد کشمیری نوجوانوں کی بڑی تعداد نے مزاحمت کا راستہ اختیار کیا ہے جب کہ سری نگر میں آج بھی کسی نہ کسی دیوار پر 2016 میں شہید کیے جانے والے نوجوان"برہان وانی" کا نام لکھا نظر آجاتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق آئے دن تذلیل، خون خرابہ، خواتین کی بے حرمتی اور اپنوں کے جنازوں کا بوجھ کشمیری نوجوانوں کو آزادی کیلئے اپنی جانیں قربان کرنے کا حوصلہ دیتا ہے جب کہ گزشتہ چند برسوں میں تحریک آزادی کی جدوجہد میں نئی توانائی آگئی ہے۔

امریکی اخبار لکھتا ہے کہ مقبوضہ کشمیرمیں مظالم کی انتہا کی وجہ سے کشمیرکی مزاحمتی تحریک میں ڈاکٹر،انجینئر اور پروفیسر بھی شامل ہوگئے ہیں، 2013 میں مزاحمتی تحریک میں شامل ہونے والے نوجوانوں کی تعداد صرف 16 فیصد تھی جب کہ 2017 کے مقابلے میں مزاحمتی تحریک میں نوجوانوں کی شرکت 2018 میں 52 فیصد رہی جب کہ 2018 میں 191 کشمیری نوجوانوں نے مزاحمتی تحریک میں شمولیت اختیار کی۔

ایک طرف کشمیری نوجوان والدین سے پوچھتے ہیں اسلحہ کے مقابلے میں ڈگریاں لینے کا فائدہ کیا جب بھارتی فورسز کے ہاتھوں شہید ہی ہونا ہے، دوسری طرف سوشل میڈیا کے سبب پڑھا لکھا طبقہ تحریک میں زیادہ شامل ہورہا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں