ہم ہمسائے ہیں لیکن دوست نہیںکاش ایسانہ ہوتا کلدیپ نائر

مذاکرات کی بحالی آسان نہیں، خورشید قصوری، دونوںکاسرحدوںپرکنٹرول نہیں،ظفرہلالی


Monitoring Desk August 13, 2013
بھارتی اسٹیبلشمنٹ،جمہوریت پرحاوی ہوتی جارہی ہے،حمیدگل،ٹودی پوائنٹ میں گفتگو فوٹو : فائل

KARACHI: سابق وزیرخارجہ خورشید قصوری نے کہاہے کہ اگر وردی پہن کر حملہ کرنے والوں کی بات ہے تو صرف وردی پہننے سے وہ پاکستانی نہیں ہو سکتے کیونکہ ڈی آئی خان جیل پر حملہ کرنے والوں نے بھی وردی پہن رکھی تھی۔

دونوں ملکوں میں بہت سے لوگ ایسے ہیں جو ایک دوسرے کا بارڈر کراس کر سکتے ہیں۔ ایکسپریس نیوز کے پروگرام ٹودی پوائنٹ میں میزبان شاہ زیب خانزادہ سے گفتگو میں انھوں نے کہاکہ پرویزمشرف کو بھارتی میڈیا نے کارگل کی وجہ سے سب سے زیادہ برا بھلا کہا لیکن پھر بھی امن مذاکرات کے لیے ان کو بلایا گیا۔ پاکستان اور بھارت میں بہت سے لوگ ایسے ہیں جو امن مذاکرات کے حق میں نہیں۔ من موہن سنگھ امن مذاکرات کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں لیکن منموہن حکومت بہت کمزور ہوچکی ہے امن مذاکرات کی بحالی اب آسان نہیں ہے۔ بی جے پی اور بھارتی فوج الیکشن کی وجہ سے ایسا ماحول بنا رہے ہیں۔ ظفرہلالی نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت دونوں کا اپنی سرحدوں پر کنٹرول نہیں ہے، میں نہیں سمجھتا کہ دنیا کے سب سے خطرناک بارڈر پر چند لوگ بھارتی بارڈر کراس کرکے میلوں تک آگے چلے جائیں اور 5 بھارتی فوجیوں کو ہلاک کرکے چلے جائیں۔ بھارتی فوج انسانی حقوق پامال کر رہی ہے تو ہزاروں دشمن ہیں جو بھارتی فوج سے بدلہ لینے کی سوچ رکھتے ہیں۔ نریندر مودی کو ہم بھارت کا حافظ سعید سمجھتے ہیں لیکن وہ بھارت میں وزیراعظم ہو سکتا ہے مگر پاکستان میں اگر حافظ سعید یہ کوشش کریں تو ناممکن ہے۔



بھارت کو سمجھنا چاہیے کہ ہم کمزور ریاست ضرور ہیں لیکن ہمارا دفاع کمزور نہیں ہے۔ بھارتی فوج اس وجہ سے پر پرزے نکال رہی ہے کیونکہ من موہن سنگھ بہت کمزور وزیراعظم بن چکے ہیں۔ بھارتی صحافی کلدیپ نائر نے کہاکہ ہم ہمسائے ہیں لیکن دوست نہیں۔ مجھے خوشی ہوتی اگر ہم اچھے دوست بھی ہوتے۔ پاکستان کی طرف سے آنے والی اچھی آوازوں کو بھارت میں سنا جانا چاہیے۔ پی آئی اے کی بلڈنگ کو دھمکی اور دوستی بس کو روکنا غلط بات ہے۔ بی جے پی مقبول جماعت ہے جو مسلمانوں اور ہندوؤں کو الگ کرنا چاہتی ہے لیکن عام لوگ بی جے پی کے ساتھ نہیں ہیں۔ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ حمیدگل نے کہا کہ بھارت کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے کہ پاک فوج نے بھارتی فوجیوں کو مارا ہے۔

پچھلے 65سالوں میں بھارت نے کسی بھی محاذ پر پاکستان سے رعایت نہیں کی۔ امریکاجب کسی ملک سے دوستی کرتا ہے توسب سے پہلے اس ملک کی فوج کے جرنیلوں کو دوست بناتا ہے اس نے پاکستان کی فوج کے ساتھ جو کیا اب وہی بھارتی فوج سے کرنے جارہا ہے۔ کچھ عرصے سے بھارتی فوج بھی پر پرزے نکال رہی ہے۔ بھارتی جمہوریت پر اسٹیبلشمنٹ حاوی ہوتی جا رہی ہے۔ اگر بھارت کو اتنا ہی مسئلہ ہے تو حالیہ ہلاکتوں کی تحقیقات اقوام متحدہ کے تحقیقاتی کمیشن سے کرالے۔ بھارت پاکستان کی کمزوریوں سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے وہ امریکااور پاکستان پر دباؤ بڑھا رہا ہے کیونکہ اس وقت امریکاکو بھارت سے زیادہ پاکستان کی ضرورت ہے۔ افغانستان سے امریکاکے جانے کے بعد جو کچھ بھی ہوگا وہ پاکستان اور بھارت میں یکساں طورپر ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں