انتظامی پولیس افسران ڈیرہ جیل حملے کے ذمے دار قرار فوج کو بے خبر رکھا گیا
مین گیٹ پرفوج کی نصب کردہ ہیوی مشین گن بھی استعمال نہیں کی گئی جوموثرثابت ہوتی
KARACHI:
سینٹرل جیل حملے کی تحقیقاتی رپورٹ کے چندمندرجات ایکسپریس نیوز کو موصول ہو گئے۔
سینٹرل جیل حملہ اوردہشت گردوں کی اپنے قیدی ساتھیوںسمیت کامیاب اپنے علاقوں کو واپسی کی ذمے دارضلعی پولیس اورانتظامیہ کے چندافسران کو ٹھہرایا گیا جنھوں نے فوج کواندھیرے میں رکھ کرغلط اطلاعات دیں۔ ایکسپریس نیوزکو ذرائع سے ملنے والی تفصیلات کے مطابق 29جولائی کوجب سینٹرل جیل ڈیرہ پردہشت گردوں نے حملہ کیاتو اسی وقت چھائونی میں واقع اسٹیشن کمانڈرکے دفترمیں کلرک کوبھی گولی لگی جس سے ابتدائی اطلاعات یہ موصول ہوئیں کہ دہشت گردوں نے ڈیرہ چھائونی پرحملہ کیا ہے تاہم حملے کے15منٹ کے اندرمتوقع دہشت گردی کے پیش نظرتیارکردہ فوج کی کوئیک رسپانس فورس کی5کمپنیوں نے ڈیرہ جیل کوجانے والے پانچوں راستوں پرپوزیشنیں سنبھال لیں۔ محلہ لغاری والاکو کراس کرنے والی ایک کیوآر ایف کی کمپنی کی دہشت گردوں سے مڈبھیڑ بھی ہوئی۔ اس دوران شدیدفائرنگ کے تبادلے میںحملہ آوروں کے2ساتھی جاںبحق ہوئے جن کی لاشیں وہ اپنے ساتھ لے گئے۔
حملے کے بعدضلعی پولیس اورضلعی انتظامیہ کے اعلیٰ افسران نے پاک فوج کواس حملے کی اطلاع نہیں دی۔ فوج کوضلعی پولیس اورضلعی انتظامیہ کے افسران نے انھیں اس چکرمیں لگائے رکھاکہ دہشت گردجیل کے اندر موجود ہیںجبکہ دہشت گرد اپنے ساتھیوںکو لے کرفرار ہوگئے تھے۔ واضح رہے کہ حملے سے ایک روزقبل فوج کے افسران نے جیل کادورہ کرکے مین گیٹ پر ہیوی مشین گن بھی نصب کراکے دی تھی جودہشت گردوںکا مقابلہ کر سکتی تھی مگرحملے کے وقت اس ہیوی مشین گن کااستعمال نہ کیاجانابھی بہت سے سوالات کوجنم دے رہاہے۔دریں اثنا جیل پرحملے کے دوران زخمی ہونے والے پولیس اہلکاروںکو بیانات قلمبندکرانے کے لیے صوبائی حکومت کی طرف سے تشکیل کردہ انکوائری ٹیم نے پشاورطلب کرلیاہے۔ دوتین روز میں جیل حملہ کیس کی مکمل رپورٹ منظرعام پرآنے کا امکان ہے۔
سینٹرل جیل حملے کی تحقیقاتی رپورٹ کے چندمندرجات ایکسپریس نیوز کو موصول ہو گئے۔
سینٹرل جیل حملہ اوردہشت گردوں کی اپنے قیدی ساتھیوںسمیت کامیاب اپنے علاقوں کو واپسی کی ذمے دارضلعی پولیس اورانتظامیہ کے چندافسران کو ٹھہرایا گیا جنھوں نے فوج کواندھیرے میں رکھ کرغلط اطلاعات دیں۔ ایکسپریس نیوزکو ذرائع سے ملنے والی تفصیلات کے مطابق 29جولائی کوجب سینٹرل جیل ڈیرہ پردہشت گردوں نے حملہ کیاتو اسی وقت چھائونی میں واقع اسٹیشن کمانڈرکے دفترمیں کلرک کوبھی گولی لگی جس سے ابتدائی اطلاعات یہ موصول ہوئیں کہ دہشت گردوں نے ڈیرہ چھائونی پرحملہ کیا ہے تاہم حملے کے15منٹ کے اندرمتوقع دہشت گردی کے پیش نظرتیارکردہ فوج کی کوئیک رسپانس فورس کی5کمپنیوں نے ڈیرہ جیل کوجانے والے پانچوں راستوں پرپوزیشنیں سنبھال لیں۔ محلہ لغاری والاکو کراس کرنے والی ایک کیوآر ایف کی کمپنی کی دہشت گردوں سے مڈبھیڑ بھی ہوئی۔ اس دوران شدیدفائرنگ کے تبادلے میںحملہ آوروں کے2ساتھی جاںبحق ہوئے جن کی لاشیں وہ اپنے ساتھ لے گئے۔
حملے کے بعدضلعی پولیس اورضلعی انتظامیہ کے اعلیٰ افسران نے پاک فوج کواس حملے کی اطلاع نہیں دی۔ فوج کوضلعی پولیس اورضلعی انتظامیہ کے افسران نے انھیں اس چکرمیں لگائے رکھاکہ دہشت گردجیل کے اندر موجود ہیںجبکہ دہشت گرد اپنے ساتھیوںکو لے کرفرار ہوگئے تھے۔ واضح رہے کہ حملے سے ایک روزقبل فوج کے افسران نے جیل کادورہ کرکے مین گیٹ پر ہیوی مشین گن بھی نصب کراکے دی تھی جودہشت گردوںکا مقابلہ کر سکتی تھی مگرحملے کے وقت اس ہیوی مشین گن کااستعمال نہ کیاجانابھی بہت سے سوالات کوجنم دے رہاہے۔دریں اثنا جیل پرحملے کے دوران زخمی ہونے والے پولیس اہلکاروںکو بیانات قلمبندکرانے کے لیے صوبائی حکومت کی طرف سے تشکیل کردہ انکوائری ٹیم نے پشاورطلب کرلیاہے۔ دوتین روز میں جیل حملہ کیس کی مکمل رپورٹ منظرعام پرآنے کا امکان ہے۔