آئین پر عملدرآمد کرانا عدلیہ کی ذمے داری ہے چیف جسٹس

آزاد عدلیہ کیلیے 2007ء میں شروع کیا گیا سفر اب بھی بلا خوف اور کسی مخصوص گروہ کی حمایت کے بغیر جاری ہے


سکھر: چیف جسٹس افتخار چوہدری پاکستان لا کمیشن کے تعاون سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

KARACHI: چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ قانون کی بالادستی کیلیے آزادعدلیہ ضروری ہے، آئین پر عملدرآمد کرانا عدلیہ کی ذمے داری ہے، عدالتیں بنیادی انسانی حقوق سے متصادم کسی بھی قانون کوکالعدم قرار دینے کااختیاررکھتی ہیں۔

ہفتے کو سکھر میں لاء کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ عدالتوں کو لامحدود اختیارات حاصل ہیں۔ عدلیہ کا بنیادی مقصد معاشرے میں سکون، استحکام اور امن کی فراہمی ہے جس سے تجارت، کاروبار، تجارتی سرگرمیوں اور اندرونی و بیرونی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی اور صنعتی، کاروباری اور فنی ترقی حاصل ہوتی ہے۔ پاکستان لاء کمیشن کے تعاون سے سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن سکھر کے تحت منعقدہ کانفرنس کے 3 موضوعات تھے جن میں ''عمدہ حکمرانی میں عدلیہ کا کردار'' قانون کی تعلیم اور ''آزادیٔ بار برائے آزاد عدلیہ'' شامل تھے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان لا کمیشن ایسے مباحثوں کی حوصلہ افزائی کرے گی۔ انھوں نے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ قانون کی تعلیم کا معیار بھی زوال پذیر ہے یہ تباہی نہ صرف سرکاری اداروں میں ہے بلکہ غیر سرکاری لا کالجز میں اس سے بھی زیادہ پھیل چکی ہے۔ ان اداروں کا مقصد صرف پیسے بٹورنا ہوتا ہے۔ پاکستان میڈیکل ریسرچ کونسل اور انجینئرنگ کونسل کی طرح قانون کی تعلیم کی نگرانی کے لیے ایک خود مختار اور غیر جانبدار ادارہ ہونا چاہیے جو ان کے معیار میں بہتری لائے۔

انھوں نے کہا کہ عدلیہ کو ریاست کے تیسرے ستون کے طور پر آئین اور قانون کی تشریح کرنا ہوتی ہے، عدلیہ کو تضادات کے حل اور ان کے فیصلے کرنے ہوتے ہیں اور ان اہم مقاصد کے لیے عدلیہ کو دوسرے اداروں سے آزاد اور خود مختار بلکہ الگ تھلگ رکھا گیا ہے تاکہ یہ دیگر اداروں کے زیر اثر نہ ہو اور نہ ہی ایسا نظر آنا چاہیے۔ عام آدمی کو بنیادی حقوق کی فراہمی پر عملدرآمد کے لیے عدالتوں کو لامحدود اختیارات حاصل ہیں۔ عدالتیں انتظامی احکام، فیصلوں اور قانون سازی میں بدنیتی کے عوامل کو روکنے کیلیے اپنا کردار ادا کرتی ہیں۔

یہ کام عدالتی نظرثانی کے پیرائے میں سرانجام دیتی ہیں یعنی اگر کوئی انتظامی حکم یا قانون بنیادی قانون اور آئین سے متصادم ہو تو اسے منسوخ کرے۔ انھوں نے کہا کہ صاف وشفاف نظم ونسق کی بنیادی ضرورت یہ ہے کہ ریاست کے تمام ادارے مقننہ، انتظامیہ اور عدلیہ اپنا مکمل کردار ادا کریں اور ایک دوسرے کے دائرہ کار میں اثر انداز نہ ہوں۔ انھوں نے کہا کہ آزاد عدلیہ جمہوری معاشرے کی ایک اہم ضرورت ہے ججوں میں دبائو کا مقابلہ کرنے اور بیرونی اثر کو زائل کرنے کی صلاحیت ہونی چاہیے۔

انھوں نے کہا کہ بینچ اور بار دو ایسے ستون ہیں جن پر انصاف کی شاندار عمارت کھڑی رہتی ہے۔ ہم قانون کی حکمرانی قائم کرنے میں سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی مسلسل کوششوں کو نہیں بھول سکتے۔ سپریم کورٹ نے سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن بنام فیڈریشن آف پاکستان سال 2009ء کے تاریخی فیصلے میں ان کوششوں کو سراہا ہے۔ ان کی گراں قدرمدد سے عدالت عظمی پٹڑی سے اترے ہوئے سیاسی نظام کو واپس لانے میں کامیاب ہو سکتی ہے، سب سے اہم جو سفر ہم نے 2007ء میں شروع کیا بغیر کسی خوف اور کسی مخصوص کلاس یا گروہ کی حمایت کے ابھی تک جاری ہے جو کہ ہم نے آئین کے تحت حلف اٹھاتے ہوئے شروع کیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ کیسوں میںا نصاف کی فراہمی کے طریقۂ کار پر ہمارا اختلاف ہو سکتا ہے لیکن مجھے امید ہے کہ آئینی اقدار میںوسیع اتفاق پایا جاتاہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں