نوازشریف کے دل کی بائیں شریان کے صحیح طورپر کام نہ کرنے کا انکشاف
معالجین نے اگلے ہفتے مزید ٹیسٹ لینے کا فیصلہ کیا ہے
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم محمد نوازشریف کے دل کی بائیں شریان کے صحیح طورپر کام نہ کرنے کا انکشاف ہوا ہے جس کے بعد اُن کے معالجین نے اگلے ہفتے مزید ٹیسٹ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
سابق وزیراعظم کو شریف میڈیکل سٹی لایاگیا جہاں معالجین نے ان کے مختلف ٹیسٹ کئے،اس موقع پر ان کی ای سی جی بھی کی گئی۔ معالجین نے ای سی جی میں بے ترتیبی پائے جانے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے قرار دیا کہ دل کی دھڑکن کی ترتیب میں اتارچڑھاو معمول کے مطابق نہ ہونا اچھی علامت نہیں۔
ڈاکٹروں نے دل کی دھڑکن کو ترتیب میں لانے کے لئے 'پیس میکر' اور 'آئی سی ڈی' کی تجویزدی ہے۔ ان مشینوں کے استعمال کا مقصد دل کی دھڑکن کو ایک حد سے نیچے جانے سے بچانا ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 3 دن بعد بھی نواز شریف کے علاج کے معاملے پر پیش رفت نہ ہوسکی
اس موقع پر معالجین نے محمد نوازشریف کی آنکھوں اور آنکھوں کے اندرونی حصے کا بھی مشین کے ذریعے معائنہ کیا اور زیابیطس کے آنکھوں کے اندرونی حصوں پر اثرات کا جائزہ لیا۔ معالجین نے دل کی دھڑکن جانچنے کی جدید مشین کے ذریعے 'ہولٹر' اور 'ایکو' ٹیسٹ اگلے ہفتے کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ ہولٹر کے ذریعے دل کی دھڑکن کی چوبیس سے اڑتالیس گھنٹے تک مسلسل نگرانی کی جاتی ہے۔ معالجین کے درمیان مریض میں پائی جانے والی علامات اور ان کے نتائج کے حوالے سے طویل صلاح مشورہ ہوا۔
سابق وزیراعظم کو شریف میڈیکل سٹی لایاگیا جہاں معالجین نے ان کے مختلف ٹیسٹ کئے،اس موقع پر ان کی ای سی جی بھی کی گئی۔ معالجین نے ای سی جی میں بے ترتیبی پائے جانے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے قرار دیا کہ دل کی دھڑکن کی ترتیب میں اتارچڑھاو معمول کے مطابق نہ ہونا اچھی علامت نہیں۔
ڈاکٹروں نے دل کی دھڑکن کو ترتیب میں لانے کے لئے 'پیس میکر' اور 'آئی سی ڈی' کی تجویزدی ہے۔ ان مشینوں کے استعمال کا مقصد دل کی دھڑکن کو ایک حد سے نیچے جانے سے بچانا ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 3 دن بعد بھی نواز شریف کے علاج کے معاملے پر پیش رفت نہ ہوسکی
اس موقع پر معالجین نے محمد نوازشریف کی آنکھوں اور آنکھوں کے اندرونی حصے کا بھی مشین کے ذریعے معائنہ کیا اور زیابیطس کے آنکھوں کے اندرونی حصوں پر اثرات کا جائزہ لیا۔ معالجین نے دل کی دھڑکن جانچنے کی جدید مشین کے ذریعے 'ہولٹر' اور 'ایکو' ٹیسٹ اگلے ہفتے کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ ہولٹر کے ذریعے دل کی دھڑکن کی چوبیس سے اڑتالیس گھنٹے تک مسلسل نگرانی کی جاتی ہے۔ معالجین کے درمیان مریض میں پائی جانے والی علامات اور ان کے نتائج کے حوالے سے طویل صلاح مشورہ ہوا۔