وفاقی بجٹ 202019 میں 150 ارب روپے کے نئے ٹیکس عائد کیے جانے کا امکان

اشیاء کی پرچون قیمت پر سیلز ٹیکس کے نفاذ، زیرو ریٹنگ اور رعایتی ٹیکس کی سہولت ختم کرنے کی تجاویز زیرغور


Irshad Ansari March 31, 2019
 پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کی شرح بڑھانے، کاٹیج انڈسٹری کیلیے ودہولڈنگ ٹیکس کی چھوٹ ختم کرنے کی بھی تجاویز۔ فوٹو: سوشل میڈیا

وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال 2019-20 کے وفاقی بجٹ میں سیلز ٹیکس کی مد میں 150 ارب روپے کے نئے ٹیکس عائد کیے جانے کا امکان ہے۔

''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے آئندہ مالی سال کے لیے ٹیکس وصولیوں میں اضافے کے لیے بجٹ تجاویز کا مسودہ تیار کیا ہے جس میں پوٹینشل ریونیو اقدامات کی نشاندہی کی گئی ہے جس میں صرف سیلز ٹیکس کی مد میںزیر غور بجٹ تجاویز کے تحت آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں سیلز ٹیکس کے حوالے سے 8 بڑے اقدامات اٹھانے سے 150 ارب روپے کے اضافی ریونیو کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ ایف بی آر کی جانب سے تیار کردہ مسودے میں ہر مجوزہ اقدام سے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں متوقع ریونیو کے اعدادوشمار دیے گئے ہیں۔

دستاویز کے مطابق آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں پیٹرولیم مصنوعات پر عائد سیلز ٹیکس کی شرح میں اضافے کی تجویز بھی زیر غور ہے، اس اقدام کو بجٹ کا حصہ بنانے کی صورت میں پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کی مد میں مجموعی طور پر 60 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوگا۔ اسی طرح آئندہ بجٹ میں بتدریج یونیفارم ویلیو ایڈڈ ٹیکس کی جانب بڑھنے کے لیے تمام اسپیشل پروسیجرز پر بھی نظر ثانی کی تجویز زیر غور ہے، اس تجویز کو بجٹ میں شامل کرنے سے سیلز ٹیکس کی مد میں 25 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوسکے گا۔

سیلز ٹیکس کے حوالے سے تیسرا بڑا قدم ٹوبیکو،چینی،بیوریجز اور فرٹیلائزر مصنوعات کی الکیٹرانیکلی مانیٹرنگ کی غرض سے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم پر عملدرآمد کے لیے رُولز متعارف کروانا ہے اور یہ تجویز زیر غور ہے کہ ان شعبوں میں مصنوعات کی پیداوار و سپلائی کی مانیٹرنگ کی خاطر ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم لاگو کرنے کے لے رُولز متعارف کروائے جائیں۔ اس اقدام سے ان شعبوں سے ایف بی آر کو مجموعی طور پر 20 ارب روپے کا اضافی سیلز ٹیکس حاصل ہوگا۔

دستاویز میں مزید بتایا گیا ہے کہ آئندہ بجٹ میں سیلز ٹیکس وصولیاں بڑھانے کے لیے متعدد اشیاء کی پرچون قیمت پر سیلز ٹیکس لاگو کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔ اس اقدام سے ایف بی آر کو 10 ارب روپے کا اضافی سیلز ٹیکس حاصل ہوگا۔ اس کے علاوہ آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں متعدد شعبوں کو دی جانے والی زیرو ریٹنگ اور رعایتی ٹیکس کی سہولت ختم کرنے کی بھی تجویز زیر غور ہے۔ اس اقدام کو بجٹ کا حصہ بنانے کی صورت میں ایف بی آر کو 10 ارب روپے کا اضافی سیلز ٹیکس حاصل ہوگا۔

آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں کاٹیج انڈسٹری کو حاصل ودہولڈنگ ٹیکس کی چھوٹ بھی ختم کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔ اس اقدام سے ایف بی آر کو کاٹیج انڈسٹری سے 10ارب روپے کا اضافی سیلز ٹیکس حاصل ہوگا۔

اس کے علاوہ آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں پرچون کی دکانوںکیلیے بھی سیلز ٹیکس رجیم تبدیل کرنے کی تجویز زیر غور ہے اور ریٹیلرز کے لیے معمول کی ٹرن اوور ٹیکس رجیم کی بجائے پوائنٹ آف سیلز سسٹم(پی او ایس) متعارف کروانے کی تجویز زیر غور ہے۔ اس اقدام سے بھی ایف بی آر کو 10 ارب روپے اضافی سیلز ٹیکس وصول ہوسکے گا۔

آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں سیلز ٹیکس وصولیاں بڑھانے کے لیے آٹھویں قدم کے طور پر سیلز ٹیکس سے چھوٹ کی حامل اشیاء پر سیلز ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی تجویز زیر غور ہے، اس اقدام سے ایف بی آر کو 5 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوسکے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کے لیے سیلز ٹیکس سے متعلق ایف بی آر کی جانب سے پوٹینشل ریونیو ڈرافٹ تیار کیا گیا ہے جو اعلی سطع پر شیئر کیا جاچکا ہے، اس بارے میں وزارت خزانہ کو بھی آن بورڈ لیا گیا ہے تاہم اسے حتمی شکل تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے دی جائے گی اور اس کے بعد اس کی وفاقی کابینہ سے بھی منظوری لی جائیگی۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے