پانچ سو سال پرانے تاریخی کنویں اپنی حیثیت کھونے لگے
شیر شاہ سوری کے وقتوں کے بنائے گئے اب چند کنویں باقی رہ گئے ہیں جن کی بحالی پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی
پشاور سے پنجاب جاتے ہوئے جی ٹی روڈ پر پانچ سو سال پرانے پانی کے لیے بنائے گئے کنوئیں تاریخی حیثیت کھونے لگے، شیر شاہ سوری کے وقتوں میں بنائے گئے اب چند کنویں باقی رہ گئے ہیں جس پر توجہ دی جائے تو یہ تاریخی اثاثہ بن سکتے ہیں۔
پانچ سو سال قبل افغانستان سے قافلے پشاور سے ہوکر پنجاب کی جانب جاتے تھے تو جی ٹی روڈ پر پانی کا انتظام ان کی کنوؤں کے ذریعے کیا جاتا جہاں سے گزرنے والے مسافر نہ صرف پانی پیتے بلکہ سفر کے استعمال کرنے والے گھوڑوں کو بھی یہی پر آرام کے لیے ٹھرایا جاتا تھا۔
یہ تاریخی کنویں عدم توجہی کے باعث اب اپنی تاریخی حیثیت کھونے لگی ہیں اور چند کنویں نوشہرہ کے مقام پر رہ گئے ہیں۔ ان تاریخی کنووں کی حالت بھی بہتر نہیں رہی، کنویں گندگی سے بھرے ہیں اور صفائی کا مناسب بندوبست بھی نہیں، ان تاریخی کنوؤں پر توجہ دی جائے تو یہ مقامی سیاحت کے لیے بہترین مقام بن سکتے ہیں۔
محکمہ آثار قدیمہ کے ترجمان نواز الدین کا کہنا ہے کہ ان کنوؤں کی دیکھ بھال کی جارہی ہے اور جنہیں ان کنوؤں کے بارے میں علم ہے وہ یہاں پکنک منانے کے لیے بھی آتے ہیں۔ ان مقامات کو مزید فروغ دینے اور سہولیات فراہم کرنے کے لیے حکومت کو تجاویز دی جارہی ہیں۔
پانچ سو سال قبل افغانستان سے قافلے پشاور سے ہوکر پنجاب کی جانب جاتے تھے تو جی ٹی روڈ پر پانی کا انتظام ان کی کنوؤں کے ذریعے کیا جاتا جہاں سے گزرنے والے مسافر نہ صرف پانی پیتے بلکہ سفر کے استعمال کرنے والے گھوڑوں کو بھی یہی پر آرام کے لیے ٹھرایا جاتا تھا۔
یہ تاریخی کنویں عدم توجہی کے باعث اب اپنی تاریخی حیثیت کھونے لگی ہیں اور چند کنویں نوشہرہ کے مقام پر رہ گئے ہیں۔ ان تاریخی کنووں کی حالت بھی بہتر نہیں رہی، کنویں گندگی سے بھرے ہیں اور صفائی کا مناسب بندوبست بھی نہیں، ان تاریخی کنوؤں پر توجہ دی جائے تو یہ مقامی سیاحت کے لیے بہترین مقام بن سکتے ہیں۔
محکمہ آثار قدیمہ کے ترجمان نواز الدین کا کہنا ہے کہ ان کنوؤں کی دیکھ بھال کی جارہی ہے اور جنہیں ان کنوؤں کے بارے میں علم ہے وہ یہاں پکنک منانے کے لیے بھی آتے ہیں۔ ان مقامات کو مزید فروغ دینے اور سہولیات فراہم کرنے کے لیے حکومت کو تجاویز دی جارہی ہیں۔