سیاسی جماعتیں متفق نہ ہوئیں تو فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع نہیں ہوگی فواد چوہدری
حکومت سمجھتی ہے کہ ملک کو فوجی عدالتوں کی اب بھی ضرورت ہے، وزیر اطلاعات
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ اگر سیاسی جماعتیں متفق نہ ہوئیں تو فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع نہیں ہو گی۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو انٹرویو میں فواد چوہدری نے کہا کہ فوجی عدالتوں کا قیام غیر معمولی حالات میں ایک غیر معمولی قدم تھا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ فوجی عدالتوں نے کامیابی کے ساتھ نتائج بھی دیئے ہیں۔ فوجی عدالتوں کی اب بھی ضرورت ہے۔
ہم دہشت گردی کو مکمل شکست دینے کے بہت قریب ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ یہ توسیع ضروری تھی اور اب بھی بہت اچھا ہو گا کہ یہ توسیع دوبارہ دی جائے لیکن یہ اس صورت میں ممکن نہیں کہ اگر اس معاملے پر قومی اتفاقِ رائے نہ ہو جیسا کہ قومی ایکشن پلان کے وقت تھا۔
فواد چوہدری نے کہا ہے کہ فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع سیاسی جماعتوں میں اس معاملے پر اتفاقِ رائے پر منحصر ہے۔ اگر سیاسی جماعتیں متفق نہ ہوئیں تو فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع نہیں ہو گی۔ حکومت فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے معاملے پر اتفاقِ رائے پیدا کرنے کی کوشش کرے گی اور اگر اس پر اتفاقِ رائے ہوتا ہے تو فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع ہو گی۔ اگر باقی جماعتیں سمجھتی ہیں کہ اب توسیع کی ضرورت نہیں ہے تو یہ توسیع نہیں ہو گی۔
فوجی عدالتوں کا قیام
واضح رہے کہ 16 دسمبر 2014 کو پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا، جس کے بعد ملک کی تمام پارلیمانی جماعتوں کے اتفاق سے نیشنل ایکشن پلان تشکیل دیا گیا تھا اور دہشت گردوں کے خلاف مقدمات کی سماعت کے لیے خصوصی فوجی عدالتیں قائم کی گئی تھیں، 2017 میں اس کی مدت میں مزید 2 سال کا اضافہ کیا گیا تھا ۔ 31 مارچ 2019 کو یہ مدت بھی ختم ہوگئی ہے۔ حکومت فوجی عدالتوں کو مزید توسیع دینے کا ارادہ رکھتی ہے تاہم پیپلز پارٹی اور جے یو آئی (ف) فی الحال اس کی مخالفت کر رہی ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو انٹرویو میں فواد چوہدری نے کہا کہ فوجی عدالتوں کا قیام غیر معمولی حالات میں ایک غیر معمولی قدم تھا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ فوجی عدالتوں نے کامیابی کے ساتھ نتائج بھی دیئے ہیں۔ فوجی عدالتوں کی اب بھی ضرورت ہے۔
ہم دہشت گردی کو مکمل شکست دینے کے بہت قریب ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ یہ توسیع ضروری تھی اور اب بھی بہت اچھا ہو گا کہ یہ توسیع دوبارہ دی جائے لیکن یہ اس صورت میں ممکن نہیں کہ اگر اس معاملے پر قومی اتفاقِ رائے نہ ہو جیسا کہ قومی ایکشن پلان کے وقت تھا۔
فواد چوہدری نے کہا ہے کہ فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع سیاسی جماعتوں میں اس معاملے پر اتفاقِ رائے پر منحصر ہے۔ اگر سیاسی جماعتیں متفق نہ ہوئیں تو فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع نہیں ہو گی۔ حکومت فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے معاملے پر اتفاقِ رائے پیدا کرنے کی کوشش کرے گی اور اگر اس پر اتفاقِ رائے ہوتا ہے تو فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع ہو گی۔ اگر باقی جماعتیں سمجھتی ہیں کہ اب توسیع کی ضرورت نہیں ہے تو یہ توسیع نہیں ہو گی۔
فوجی عدالتوں کا قیام
واضح رہے کہ 16 دسمبر 2014 کو پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا، جس کے بعد ملک کی تمام پارلیمانی جماعتوں کے اتفاق سے نیشنل ایکشن پلان تشکیل دیا گیا تھا اور دہشت گردوں کے خلاف مقدمات کی سماعت کے لیے خصوصی فوجی عدالتیں قائم کی گئی تھیں، 2017 میں اس کی مدت میں مزید 2 سال کا اضافہ کیا گیا تھا ۔ 31 مارچ 2019 کو یہ مدت بھی ختم ہوگئی ہے۔ حکومت فوجی عدالتوں کو مزید توسیع دینے کا ارادہ رکھتی ہے تاہم پیپلز پارٹی اور جے یو آئی (ف) فی الحال اس کی مخالفت کر رہی ہیں۔