جہانگیر ترین عمران خان کے قریب شاہ محمود نے فرسٹریشن نکالی
صدر، وفاقی وزرا، اہم پارٹی رہنما ترین کے حامی، شاہ جی نے پھر خود کو گھائل کر لیا۔
شاہ محمود قریشی نے جہانگیر ترین کو عمران خان کے زیادہ قریب ہونے کی بنا پر اپنی فرسٹریشن نکالی ہے۔
تحریک انصاف کے وائس چیئرمین اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے مابین اس وقت جو چپقلش چل رہی ہے اس میں معلوم ہوتا ہے کہ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے جہانگیر ترین پر تیر چلا کر ایک بار پھر خود کوسیاسی طورپر ''گھائل ''کر لیا ہے کیونکہ وفاقی وزرا اور اہم ترین پارٹی رہنما ایک بار پھر جہانگیر ترین کی حمایت میں سامنے آگئے ہیں۔
مرکزی رہنماؤں سمیت مقامی قیادت اور کارکنوں کی طرف سے شاہ محمود قریشی کو سخت الفاظ میں ہدف تنقید بنایا جارہا ہے جبکہ صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی اور سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصرسمیت وفاقی و صوبائی وزراء کی نمایاں تعداد نے جہانگیر ترین کو کال اور ٹویٹ کر کے حمایت کا اظہار کیا ہے۔
پارٹی رہنماوں نے عمران خان کو بھی شاہ محمود قریشی کے بیان پر اپنی ناراضگی اور برہمی سے آگاہ کیا ہے۔ وزیر اعظم کے قریبی حلقوں کے مطابق عمران خان بھی شاہ محمود قریشی کے اس بیان پر سخت ناراض ہیں اور انہوں نے بھی جہانگیر ترین اپنے غیر متزلزل اعتماد کا اعادہ کیا ہے۔
وزیر اعظم کے ساتھ فاصلے بڑھنے سے پارٹی امور اور حکومتی امور میں شاہ جی کی مشاورت کم ہو گئی ہے۔گزشتہ روز شاہ محمود قریشی نے اسی بنا پر اپنی فرسٹریشن نکالی ہے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ شاہ محمود قریشی نے جہانگیر ترین کے خلاف ''سرجیکل اسٹرائیک'' گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کے پہلو میں میں بیٹھ کر کیا اور یہ وہی چوہدری سرور ہیں جن کے خلاف 10 اپریل2016 ء کو شاہ محمود قریشی نے لاہور میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ''جہانگیر ترین اور چوہدری محمد سرور پارٹی کو ہائی جیک کرنا چاہتے ہیں''اس وقت بھی عمران خان نے شاہ محمود قریشی کے اس بیان پر شدید ردعمل ظاہر کیا تھا۔
اب وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف آج حکومت میں ہے تو اس میں بڑا کردار جہانگیر ترین کا ہے، وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک، وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا، وفاقی وزیر مراد سعید سمیت وفاقی وصوبائی وزراء کی بڑی تعداد نے بھی جہانگیر ترین کے حق میں بیان جاری کر دیئے ہیں ۔شاہ محمود قریشی جب سے پارٹی میں آئے ہیں وہ جہانگیر ترین کی عمران خان سے غیر معمولی قربت سے خائف ہیں اور تحریک انصاف میں دھڑے بندی بھی اسی وجہ سے ہوئی ہے۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ عمران خان سیاسی اور حکومتی فیصلوں میں شاہ محمود قریشی سے کہیں زیادہ جہانگیر ترین کی رائے کو اہمیت دیتے ہیں۔ جولائی 2018 ء کے بعد شاہ محمود قریشی وزیر اعلی پنجاب بننا چاہتے تھے لیکن عمران خان نے نہیں بنایا۔ شاہ محمود قریشی نے ایک ضمنی الیکشن لڑنے کی خواہش کا اظہار کیا ،عمران خان نے انکار کردیا ،شاہ محمود قریشی سمجھتے ہیں کہ ان کے وزیر اعلی پنجاب بننے کی راہ میں جہانگیر ترین رکاوٹ ہیں۔
جہاں تک جہانگیر ترین کی نااہلی کا سوال ہے تو ملک کے اہم قانونی ماہرین کی رائے ہے کہ جہانگیر ترین کو ''تکنیکی'' بنیادوں پر نا اہل کیا گیا جبکہ سیاسی حلقوں کی ٹھوس رائے ہے کہ میاں نواز شریف کی نا اہلی کو''بیلنس'' کرنے کیلئے جہانگیر ترین کو نا اہل کیا گیا۔لیکن ناہلی کے بعد بھی عمران خان نے جہانگیر ترین کو اپنے سے دور نہیں کیا ۔
شاہ محمود قریشی اور ان کا گروپ اپنے مستقبل کے سیاسی عزائم کی راہ میں ترین کو بڑی رکاوٹ سمجھتا ہے لیکن یہ گروپ ایک مرتبہ پھر بھول گیا کہ ''دلہن وہی جو پیا من بھائے'' اور عمران خان کو جہانگیر ترین پہلے بھی اور آج بھی جہانگیر ترین ہی بھاتے ہیں۔
تحریک انصاف کے وائس چیئرمین اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے مابین اس وقت جو چپقلش چل رہی ہے اس میں معلوم ہوتا ہے کہ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے جہانگیر ترین پر تیر چلا کر ایک بار پھر خود کوسیاسی طورپر ''گھائل ''کر لیا ہے کیونکہ وفاقی وزرا اور اہم ترین پارٹی رہنما ایک بار پھر جہانگیر ترین کی حمایت میں سامنے آگئے ہیں۔
مرکزی رہنماؤں سمیت مقامی قیادت اور کارکنوں کی طرف سے شاہ محمود قریشی کو سخت الفاظ میں ہدف تنقید بنایا جارہا ہے جبکہ صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی اور سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصرسمیت وفاقی و صوبائی وزراء کی نمایاں تعداد نے جہانگیر ترین کو کال اور ٹویٹ کر کے حمایت کا اظہار کیا ہے۔
پارٹی رہنماوں نے عمران خان کو بھی شاہ محمود قریشی کے بیان پر اپنی ناراضگی اور برہمی سے آگاہ کیا ہے۔ وزیر اعظم کے قریبی حلقوں کے مطابق عمران خان بھی شاہ محمود قریشی کے اس بیان پر سخت ناراض ہیں اور انہوں نے بھی جہانگیر ترین اپنے غیر متزلزل اعتماد کا اعادہ کیا ہے۔
وزیر اعظم کے ساتھ فاصلے بڑھنے سے پارٹی امور اور حکومتی امور میں شاہ جی کی مشاورت کم ہو گئی ہے۔گزشتہ روز شاہ محمود قریشی نے اسی بنا پر اپنی فرسٹریشن نکالی ہے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ شاہ محمود قریشی نے جہانگیر ترین کے خلاف ''سرجیکل اسٹرائیک'' گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کے پہلو میں میں بیٹھ کر کیا اور یہ وہی چوہدری سرور ہیں جن کے خلاف 10 اپریل2016 ء کو شاہ محمود قریشی نے لاہور میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ''جہانگیر ترین اور چوہدری محمد سرور پارٹی کو ہائی جیک کرنا چاہتے ہیں''اس وقت بھی عمران خان نے شاہ محمود قریشی کے اس بیان پر شدید ردعمل ظاہر کیا تھا۔
اب وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف آج حکومت میں ہے تو اس میں بڑا کردار جہانگیر ترین کا ہے، وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک، وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا، وفاقی وزیر مراد سعید سمیت وفاقی وصوبائی وزراء کی بڑی تعداد نے بھی جہانگیر ترین کے حق میں بیان جاری کر دیئے ہیں ۔شاہ محمود قریشی جب سے پارٹی میں آئے ہیں وہ جہانگیر ترین کی عمران خان سے غیر معمولی قربت سے خائف ہیں اور تحریک انصاف میں دھڑے بندی بھی اسی وجہ سے ہوئی ہے۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ عمران خان سیاسی اور حکومتی فیصلوں میں شاہ محمود قریشی سے کہیں زیادہ جہانگیر ترین کی رائے کو اہمیت دیتے ہیں۔ جولائی 2018 ء کے بعد شاہ محمود قریشی وزیر اعلی پنجاب بننا چاہتے تھے لیکن عمران خان نے نہیں بنایا۔ شاہ محمود قریشی نے ایک ضمنی الیکشن لڑنے کی خواہش کا اظہار کیا ،عمران خان نے انکار کردیا ،شاہ محمود قریشی سمجھتے ہیں کہ ان کے وزیر اعلی پنجاب بننے کی راہ میں جہانگیر ترین رکاوٹ ہیں۔
جہاں تک جہانگیر ترین کی نااہلی کا سوال ہے تو ملک کے اہم قانونی ماہرین کی رائے ہے کہ جہانگیر ترین کو ''تکنیکی'' بنیادوں پر نا اہل کیا گیا جبکہ سیاسی حلقوں کی ٹھوس رائے ہے کہ میاں نواز شریف کی نا اہلی کو''بیلنس'' کرنے کیلئے جہانگیر ترین کو نا اہل کیا گیا۔لیکن ناہلی کے بعد بھی عمران خان نے جہانگیر ترین کو اپنے سے دور نہیں کیا ۔
شاہ محمود قریشی اور ان کا گروپ اپنے مستقبل کے سیاسی عزائم کی راہ میں ترین کو بڑی رکاوٹ سمجھتا ہے لیکن یہ گروپ ایک مرتبہ پھر بھول گیا کہ ''دلہن وہی جو پیا من بھائے'' اور عمران خان کو جہانگیر ترین پہلے بھی اور آج بھی جہانگیر ترین ہی بھاتے ہیں۔