چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے امن و امان سے متعلق پولیس رپورٹ مسترد کردی
قانون نافذ کرنیوالے ادارے حقائق چھپانے کی کوشش کررہے ہیں،انسانی جان کی اہمیت نظرانداز نہ کیجائے، جسٹس مشیرعالم
سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مشیرعالم نے امن وامان کی صورتحال میں بہتری سے متعلق پولیس کی رپورٹ مستردکرتے ہوئے کہاہے کہ انسانی جانوں کی اہمیت نظرانداز نہ کی جائے۔
انھوں نے کراچی میں بدامنی پرتشویش اورعدم اطمینان کااظہار کرتے ہوئے قانون نافذکرنیوالے اداروںکو سخت اقدام اورعدالتی احکام پر عملدرآمد کی ہدایت کرتے ہوئے کہاہے کہ امن وامان کی صورتحال مخدوش ہے مگرقانون نافذ کرنیوالے ادارے کاغذی رپورٹس کے ذریعے حقائق چھپانے کی کوشش کررہے ہیں۔ چیف جسٹس نے جیلوںمیں قیدملزمان کے فنگر پرنٹس اور اندرون ملک بسوںمیں سفرکرنیوالوں کی وڈیوزکا ڈیٹا بیس تیار کرنیکا حکم بھی دیا ہے۔ وہ منگل کوسندھ ہائیکورٹ میں امن و امان سے متعلق اہم اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔
اجلاس میں جسٹس فیصل عرب، جسٹس سجادعلی شاہ، جسٹس منیب اختر، رجسٹرار عبدالمالک گدی، ایم آئی ٹی فہیم صدیقی، چیف سیکریٹری محمد اعجازچوہدری، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ محمدوسیم، ایڈیشنل آئی جی غلام قادرتھیبو، ایڈیشنل آئی جی سی آئی ڈی اقبال محمود، رینجرز کے بریگیڈیئر محمد باسط، ڈی آئی جی سائوتھ امیرشیخ اوردیگر نے شرکت کی۔ چیف سیکریٹری نے اجلاس کو بتایاکہ صوبہ سندھ میں سزائے موت پر عملدرآمد شروع کردیا گیاہے۔ صدر مملکت کے پاس کسی قیدی کی رحم کی اپیل زیرسماعت نہیں۔21,20اور 22اگست کو 4قیدیوں کو پھانسی دیدی جائیگی۔ ہوم سیکریٹری سندھ نے بتایاکہ سندھ ہائیکورٹ کے ججوں کیلیے 3 بلٹ پروف گاڑیوں کی منظوری دیدی گئی ہے۔
سندھ کی جیلوں میں خصوصی حفاظتی اقدام کیے جارہے ہیں۔ جیلوںکی تزئین وآرائش کیلیے مختص 400میں سے 200ملین روپے رواں سال جاری کردیے گئے ہیں۔ سینٹرل جیل کراچی کے گرد 6 فٹ اونچا کنکریٹ بلاکرتعمیر کیا جائیگا۔ حیدر آباد، سکھراور لاڑکانہ کے جیلوں کے گرد خندقیں کھودی جائینگی۔ سیکریٹری داخلہ اورآئی جی جیل نے بتایا کہ جیلوں کی حفاظت کیلیے رینجرزاور ایف سی اہلکاربھی تعینات کیے گئے ہیں۔ نصرت منگھن نے بتایاکہ جیل پولیس کے ڈیپوٹیشن پرگئے ہوئے اہلکاروں میں سے 40اہلکار واپس آگئے ہیں جبکہ دیگرکو حتمی نوٹس جاری کردیے ہیں۔
اجلاس کو بتایا گیاکہ جیل پولیس کی استعداد میں اضافے کیلیے 1800 اہلکاروں کی تقرری کی سفارش کی گئی ہے جن میں 51 سب انسپکٹرزاور 1500اہلکار شامل ہیں۔ اجلاس کویہ بھی بتایاگیا کہ رپورٹ کے مطابق لاڑکانہ اورقمبر کی جیلوں کی تعمیرمیں ناقص اشیا استعمال کی گئیں جس سے ان جیلوںکی چھتیں گرناشروع ہوگئی ہیں۔ غیرمعیاری تعمیرات کی منظوری دینے والے پولیس افسران کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جارہی ہے۔ ایڈیشنل آئی جی غلام قادر تھیبو نے اجلاس کو بتایاکہ کراچی میںامن وامان کی صورت حال بہترہوئی ہے۔ ٹارگٹ کلنگ کی یومیہ شرح میںکمی آئی ہے اور ٹارگٹ کلنگ کاشکار ہونیوالو ںکی اوسط تعداد10سے کم ہوکر7.5 ہوگئی ہے۔ چیف جسٹس مشیر عالم نے پولیس کی رپورٹ پرعدم اطمینان کااظہار کیا۔
انھوں نے کراچی میں بدامنی پرتشویش اورعدم اطمینان کااظہار کرتے ہوئے قانون نافذکرنیوالے اداروںکو سخت اقدام اورعدالتی احکام پر عملدرآمد کی ہدایت کرتے ہوئے کہاہے کہ امن وامان کی صورتحال مخدوش ہے مگرقانون نافذ کرنیوالے ادارے کاغذی رپورٹس کے ذریعے حقائق چھپانے کی کوشش کررہے ہیں۔ چیف جسٹس نے جیلوںمیں قیدملزمان کے فنگر پرنٹس اور اندرون ملک بسوںمیں سفرکرنیوالوں کی وڈیوزکا ڈیٹا بیس تیار کرنیکا حکم بھی دیا ہے۔ وہ منگل کوسندھ ہائیکورٹ میں امن و امان سے متعلق اہم اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔
اجلاس میں جسٹس فیصل عرب، جسٹس سجادعلی شاہ، جسٹس منیب اختر، رجسٹرار عبدالمالک گدی، ایم آئی ٹی فہیم صدیقی، چیف سیکریٹری محمد اعجازچوہدری، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ محمدوسیم، ایڈیشنل آئی جی غلام قادرتھیبو، ایڈیشنل آئی جی سی آئی ڈی اقبال محمود، رینجرز کے بریگیڈیئر محمد باسط، ڈی آئی جی سائوتھ امیرشیخ اوردیگر نے شرکت کی۔ چیف سیکریٹری نے اجلاس کو بتایاکہ صوبہ سندھ میں سزائے موت پر عملدرآمد شروع کردیا گیاہے۔ صدر مملکت کے پاس کسی قیدی کی رحم کی اپیل زیرسماعت نہیں۔21,20اور 22اگست کو 4قیدیوں کو پھانسی دیدی جائیگی۔ ہوم سیکریٹری سندھ نے بتایاکہ سندھ ہائیکورٹ کے ججوں کیلیے 3 بلٹ پروف گاڑیوں کی منظوری دیدی گئی ہے۔
سندھ کی جیلوں میں خصوصی حفاظتی اقدام کیے جارہے ہیں۔ جیلوںکی تزئین وآرائش کیلیے مختص 400میں سے 200ملین روپے رواں سال جاری کردیے گئے ہیں۔ سینٹرل جیل کراچی کے گرد 6 فٹ اونچا کنکریٹ بلاکرتعمیر کیا جائیگا۔ حیدر آباد، سکھراور لاڑکانہ کے جیلوں کے گرد خندقیں کھودی جائینگی۔ سیکریٹری داخلہ اورآئی جی جیل نے بتایا کہ جیلوں کی حفاظت کیلیے رینجرزاور ایف سی اہلکاربھی تعینات کیے گئے ہیں۔ نصرت منگھن نے بتایاکہ جیل پولیس کے ڈیپوٹیشن پرگئے ہوئے اہلکاروں میں سے 40اہلکار واپس آگئے ہیں جبکہ دیگرکو حتمی نوٹس جاری کردیے ہیں۔
اجلاس کو بتایا گیاکہ جیل پولیس کی استعداد میں اضافے کیلیے 1800 اہلکاروں کی تقرری کی سفارش کی گئی ہے جن میں 51 سب انسپکٹرزاور 1500اہلکار شامل ہیں۔ اجلاس کویہ بھی بتایاگیا کہ رپورٹ کے مطابق لاڑکانہ اورقمبر کی جیلوں کی تعمیرمیں ناقص اشیا استعمال کی گئیں جس سے ان جیلوںکی چھتیں گرناشروع ہوگئی ہیں۔ غیرمعیاری تعمیرات کی منظوری دینے والے پولیس افسران کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جارہی ہے۔ ایڈیشنل آئی جی غلام قادر تھیبو نے اجلاس کو بتایاکہ کراچی میںامن وامان کی صورت حال بہترہوئی ہے۔ ٹارگٹ کلنگ کی یومیہ شرح میںکمی آئی ہے اور ٹارگٹ کلنگ کاشکار ہونیوالو ںکی اوسط تعداد10سے کم ہوکر7.5 ہوگئی ہے۔ چیف جسٹس مشیر عالم نے پولیس کی رپورٹ پرعدم اطمینان کااظہار کیا۔