لاہور پولیس جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے جرائم میں کمی لے آئی
لاہور پولیس کی کارکردگی کا معیار 15 کی کالز کے نتیجہ میں کی جانے والی کارروائیوں کو بنایا جارہاہے
SAUDI ARABIA:
لاہور پولیس جرائم کے خاتمہ کیلئے جدید ٹیکنالوجی، موثر میکانزم اور اصلاحات پر عمل پیرا ہوگئی۔
مختلف یونٹس کا انتظامی ڈھانچہ مضبوط بنا کر پولیس فورس کی مجموعی کارکردگی اور استعداد کار کو بہتر بنایا جارہا ہے۔ماڈرن پولیسنگ کے نتیجے میں شہر کےعمومی کرائم میں کمی جبکہ پراپرٹی کے حوالے سے ہونے والے جرائم کا گراف بھی نیچے آیا ۔
دسمبر 2018 ء سے جنوری 2019 کے درمیان ڈکیتی کی وارداتوں میں 21 فیصد جبکہ موٹر سائیکل چوری کی وارداتوں میں 16 فیصد کمی واقع ہوئی۔ فروری 2019ء میں موٹر سائیکل چھیننے کی وارداتوں میں 48 فیصد ، راہزنی کی وارداتوں میں16 فیصد جبکہ کار چھیننے کی وارداتوں میں 40 فیصد کمی واقع ہوئی۔
ایس ایس پی آپریشنز مستنصر فیروز کے مطابق لاہور پولیس نے صوبائی دالحکومت میں جرائم کے خاتمہ کیلئے جدید ٹیکنالوجی، موئثر میکانزم اور اصلاحات پر مبنی سسٹم روشناس کروایا ہے جس کے تحت پولیس کے مختلف یونٹس کا انتظامی ڈھانچہ مضبوط بنا کر پولیس فورس کی مجموعی کارکردگی اور استعداد کار کو بہتر بنایا جارہا ہے۔
لاہور پولیس کی کارکردگی کا معیار 15 کی کالز کے نتیجہ میں کی جانے والی کارروائیوں کو بنایا جارہاہے۔ ڈولفن اسکواڈ اور پولیس ریسپانس یونٹ کو ایک موئثر فورس کے طور پر استعمال کرنے کیلئے جدید پولیسنگ معیار کو سامنے رکھ کر آپریشنل تنظیمِ نو کی گئی ہے۔
مخصوص علاقوں میں خاص وقت میں ہونے والے جرائم کا جائزہ لے کر ڈولفن اور پی آر یو فورس کی پٹرولنگ میں اضافہ کیا گیا ہے۔ لاہور پولیس کی انتظامی اصلاحات اور وسائل کے درست استعمال کے نتیجہ میں شہر کا عمومی کرائم کم ہوکر 45 فیصد جبکہ پراپرٹی کے حوالے سے ہونے والے جرائم کا گراف بھی 23 فیصد تک نیچے آیا ہے۔
شہر کے تمام تھانوں کی نفری کو امن و امان اور سکیورٹی کی ڈیوٹیوں سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے تاکہ تھانوں کا عملہ پوری توجہ اور مستعدی کے ساتھ جرائم کے خاتمہ پر بھرپور توجہ دے۔ تھانوں کو اضافی نفری اور موٹر سائیکلیں فراہم کی گئیں ہیں۔ گشت کے معیار کو موثر اور نتیجہ خیز بنانے کیلئے 200 سے زائد نئی بیٹس بنائی گئی ہیں۔
لاہور پولیس میں انٹر نیشنل سٹینڈرڈ ز کو مدِ نظر رکھ کر جدید دور کے تقاضوں کے مطابق کرائم کنٹرول مینجمنٹ کی جارہی ہے۔پنجاب سیف سٹی اتھارٹی کے PPIC3 سسٹم میں موصولہ 15 کی کالز کے ڈیٹا کے مطابق شہر میں ہونے والے جرائم میں مجموعی طور پر 50 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ لاہور پولیس نے عادی و اشتہاری جرائم پیشہ افراد ، منشیات فروشوں اور دیگر سنگین جرائم میں ملوث افراد کی گرفتاری کیلئے150 سے زائد سپیشل آپریشن ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔
لاہور پولیس اب تک متعدد غیر ملکیوں سمیت 50 فیصد نامی گرامی منشیات فروش گرفتار کر چکی ہے جن میں 150 افراد ایسے بھی ہیں جو تعلیمی اداروں کے قریب منشیات فروشی میں ملوث تھے۔ تھانوں میں کرائم فائٹرز انسپکٹرز کو تعینات کیا گیا جبکہ سکیورٹی ونگ کو مزید نفری فراہم کر کے خودمختار بنایا گیا ہے۔ لاہور پولیس کی ماڈرن پولیسنگ اور اداراہ جاتی و انتظامی اصلاحات کی بدولت دسمبر 2018 ء سے جنوری 2019 کے درمیان ڈکیتی کی وارداتوں میں 21 فیصد جبکہ موٹر سائیکل چوری کی وارداتوں میں 16 فیصد کمی واقع ہوئی۔
لاہور پولیس جرائم کے خاتمہ کیلئے جدید ٹیکنالوجی، موثر میکانزم اور اصلاحات پر عمل پیرا ہوگئی۔
مختلف یونٹس کا انتظامی ڈھانچہ مضبوط بنا کر پولیس فورس کی مجموعی کارکردگی اور استعداد کار کو بہتر بنایا جارہا ہے۔ماڈرن پولیسنگ کے نتیجے میں شہر کےعمومی کرائم میں کمی جبکہ پراپرٹی کے حوالے سے ہونے والے جرائم کا گراف بھی نیچے آیا ۔
دسمبر 2018 ء سے جنوری 2019 کے درمیان ڈکیتی کی وارداتوں میں 21 فیصد جبکہ موٹر سائیکل چوری کی وارداتوں میں 16 فیصد کمی واقع ہوئی۔ فروری 2019ء میں موٹر سائیکل چھیننے کی وارداتوں میں 48 فیصد ، راہزنی کی وارداتوں میں16 فیصد جبکہ کار چھیننے کی وارداتوں میں 40 فیصد کمی واقع ہوئی۔
ایس ایس پی آپریشنز مستنصر فیروز کے مطابق لاہور پولیس نے صوبائی دالحکومت میں جرائم کے خاتمہ کیلئے جدید ٹیکنالوجی، موئثر میکانزم اور اصلاحات پر مبنی سسٹم روشناس کروایا ہے جس کے تحت پولیس کے مختلف یونٹس کا انتظامی ڈھانچہ مضبوط بنا کر پولیس فورس کی مجموعی کارکردگی اور استعداد کار کو بہتر بنایا جارہا ہے۔
لاہور پولیس کی کارکردگی کا معیار 15 کی کالز کے نتیجہ میں کی جانے والی کارروائیوں کو بنایا جارہاہے۔ ڈولفن اسکواڈ اور پولیس ریسپانس یونٹ کو ایک موئثر فورس کے طور پر استعمال کرنے کیلئے جدید پولیسنگ معیار کو سامنے رکھ کر آپریشنل تنظیمِ نو کی گئی ہے۔
مخصوص علاقوں میں خاص وقت میں ہونے والے جرائم کا جائزہ لے کر ڈولفن اور پی آر یو فورس کی پٹرولنگ میں اضافہ کیا گیا ہے۔ لاہور پولیس کی انتظامی اصلاحات اور وسائل کے درست استعمال کے نتیجہ میں شہر کا عمومی کرائم کم ہوکر 45 فیصد جبکہ پراپرٹی کے حوالے سے ہونے والے جرائم کا گراف بھی 23 فیصد تک نیچے آیا ہے۔
شہر کے تمام تھانوں کی نفری کو امن و امان اور سکیورٹی کی ڈیوٹیوں سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے تاکہ تھانوں کا عملہ پوری توجہ اور مستعدی کے ساتھ جرائم کے خاتمہ پر بھرپور توجہ دے۔ تھانوں کو اضافی نفری اور موٹر سائیکلیں فراہم کی گئیں ہیں۔ گشت کے معیار کو موثر اور نتیجہ خیز بنانے کیلئے 200 سے زائد نئی بیٹس بنائی گئی ہیں۔
لاہور پولیس میں انٹر نیشنل سٹینڈرڈ ز کو مدِ نظر رکھ کر جدید دور کے تقاضوں کے مطابق کرائم کنٹرول مینجمنٹ کی جارہی ہے۔پنجاب سیف سٹی اتھارٹی کے PPIC3 سسٹم میں موصولہ 15 کی کالز کے ڈیٹا کے مطابق شہر میں ہونے والے جرائم میں مجموعی طور پر 50 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ لاہور پولیس نے عادی و اشتہاری جرائم پیشہ افراد ، منشیات فروشوں اور دیگر سنگین جرائم میں ملوث افراد کی گرفتاری کیلئے150 سے زائد سپیشل آپریشن ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔
لاہور پولیس اب تک متعدد غیر ملکیوں سمیت 50 فیصد نامی گرامی منشیات فروش گرفتار کر چکی ہے جن میں 150 افراد ایسے بھی ہیں جو تعلیمی اداروں کے قریب منشیات فروشی میں ملوث تھے۔ تھانوں میں کرائم فائٹرز انسپکٹرز کو تعینات کیا گیا جبکہ سکیورٹی ونگ کو مزید نفری فراہم کر کے خودمختار بنایا گیا ہے۔ لاہور پولیس کی ماڈرن پولیسنگ اور اداراہ جاتی و انتظامی اصلاحات کی بدولت دسمبر 2018 ء سے جنوری 2019 کے درمیان ڈکیتی کی وارداتوں میں 21 فیصد جبکہ موٹر سائیکل چوری کی وارداتوں میں 16 فیصد کمی واقع ہوئی۔