سوشل میڈیا کو ’’سوشل‘‘ ہی رہنے دیجیے

سوشل میڈیا کو محبتیں بانٹنے کا ذریعہ بنائیے نہ کہ ذاتی تعصب کے اظہار کے لیے استعمال کریں


صارفین سے گزارش ہے کہ برائے کرم سوشل میڈیا کو سوشل ہی رہنے دیجئے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

یہ 31 دسمبر 2015 کی خوبصورت شام تھی۔ متحدہ عرب امارات اور دنیا بھر سے آئے ہوئے سیاحوں کا ایک جم غفیر برج خلیفہ کے سامنے جمع تھا۔ اس سے پہلے کہ نیو ایئر کی تقریبات کا آغاز ہوتا، اچانک برج خلیفہ کے عقب میں واقع ہوٹل میں آگ بھڑک اٹھی۔ مگر نہ کوئی بھگدڑ مچی، نہ ہاہاکار ہوئی۔ چشم زدن میں فائر بریگیڈ کا عملہ حرکت میں آیا اور آگ پر قابو پانے کی کارروائی انتہائی برق رفتاری سے شروع ہوئی۔ دوسری جانب وقت مقررہ، برج خلیفہ پر نیو ایئر کی تقریبات کا آغاز ہوا، اور اپنے وقت پر اختتام ہوا۔ لوگ پرامن طریقے سے اپنے اپنے گھروں کو روانہ ہوئے۔ ایسے میں کچھ من چلے افراد نے آگ لگنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کردی، مگر شاید وہ بھول گئے تھے کہ ''محافظ جاگ رہے ہیں''۔

اگر آپ نے آئین اور قانون پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد دیکھنا ہو تو متحدہ عرب امارات تشریف لے آئیے۔ امارات میں امن وامان کی مثالی صورتحال اللہ رب العزت کے فضل و کرم سے سیکیورٹی امور سے متعلقہ اداروں کی انتھک کوششوں کا نتیجہ ہے۔ پردہ اسکرین کے پیچھے یہ ادارے ملک میں امن وامان قائم رکھنے کے لیے حالات کی انتہائی باریک بینی سے مانیٹرنگ میں دن رات مصروف رہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ معمولی سے معمولی چیز بھی ان کی نظروں سے اوجھل نہیں رہتی۔ اس کی ایک اور عمدہ مثال گزشتہ دنوں دیکھنے میں آئی، جب سیکیورٹی اداروں نے ایک نجی سیکیورٹی کمپنی کے عہدے دار کو سوشل میڈیا پر نامناسب تبصرہ کرنے کی وجہ سے گرفتار کرلیا۔ امید کی جارہی ہے کہ بہت جلد اسے ڈی پورٹ کردیا جائے گا۔ یہ اقدامات ظاہر کرتے ہیں کہ ''محافظ جاگ رہے ہیں''۔

میری تمام سوشل میڈیا صارفین سے گزارش ہے کہ برائے کرم سوشل میڈیا کو سوشل ہی رہنے دیجئے، اسے محبتیں بانٹنے کا ذریعہ بنائیے نہ کہ ذاتی تعصب کے اظہار کے لیے استعمال کریں۔ اگر آپ ایسا کرنے سے قاصر ہیں تو برائے کرم خاموش رہیں۔ دنیا کے تمام مذاہب، رواداری، باہمی الفت کی تلقین کرتے ہیں، اسی لیے ہمیں بھی چاہیے کہ ہمارا تعلق کسی بھی مذہب سے ہو، ہم باہمی احترام کو یقینی بنائیں، اور ہر ممکن کوشش کریں کہ ہمارے قول و فعل سے کسی کی دل آزاری نہ ہو، بصورت دیگر یاد رکھیے کہ ریاست اپنی ذمے داری پوری کرنا جانتی ہے۔ اور چلتے چلتے ایک آخری گزارش کہ آج کل ریاست پاکستان بھی اپنی ذمے داری پوری کرنے کے لیے پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 153 اے اور بی کے تحت سرگرم ہے۔ اس لیے اگر آپ یا آپ کا کوئی دوست ریاست کی رٹ کو چیلنج کررہا ہے یا کرنے جارہا ہے تو خدارا اپنا قبلہ درست کرلیں، کیونکہ یہ ہماری اخلاقی اور مذہبی ذمے داری ہے کہ ہم حکومت کے ساتھ تعاون کریں، اور حکومت کی طرف سے دی گئی ہدایات پر عمل کریں۔ قرآن مجید میں ارشاد باری تعالی ہے (مفہوم):

''اللہ کی اطاعت کرو، رسول ﷺ کی اطاعت کرو اور جو تم میں حاکم ہے اس کی اطاعت کرو''

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں