سپریم کورٹ کی ڈیڈ لائن ختم وفاقی وصوبائی حکومتیں بلدیاتی الیکشن کیلیے قانون نہ بناسکیں
عدالت عظمیٰ نے15اگست تک قانون سازی جبکہ 15ستمبر تک بلدیاتی انتخابات کرانیکا حکم دیا تھا، کینٹ بورڈزکیلیے بھی۔۔۔
عدالت عظمیٰ کے احکام کی ایک اور خلاف ورزی ہوگئی ہے،ڈیڈ لائن گزرگئی لیکن وفاقی اور صوبائی حکومتیں بلدیاتی الیکشن کیلیے قانون نہیں بنا سکیں۔
عدالت عظمیٰ نے آج 15 اگست تک بلدیاتی الیکشن کے انعقادکیلیے قانون بنانے اور 15 ستمبر تک انتخابات کرانیکاحکم دیا تھا لیکن ان ہدایات پرعمل نہیںہوسکا اور وفاقی حکومت اسلام آباد میں جبکہ صوبائی حکومتیں اپنے اپنے صوبوں میںمقامی حکومتوں کے انتخابات کے انعقاد کیلیے قانون بنانے میں ناکام ہوگئی ہیں۔ عدالت عظمیٰ نے ملک بھرکے کنٹونمنٹ بورڈ میں بھی 15 ستمبر کو انتخابات کے انعقاد کا واضح حکم دیا تھا اور سیکریٹری دفاع کو اس ضمن میں ضروری قانون سازی کرنیکی ہدایت کی تھی۔ سیکریٹری دفاع نے خود پیش ہوکر اس حکم پرعملدرآمد کا یقین دلایا تھا لیکن کنٹونمنٹ بورڈزکے علاقوں میں الیکشن کے انعقادکیلیے تاحال قانون نہیں بنایا جا سکا اوراب قواعدکے مطابق مقررہ تاریخ پر انتخابات کا انعقاد ناممکن ہوگیا ہے۔
قواعد کے مطابق الیکشن کا شیڈول جاری ہونے اور پولنگ کے درمیان 45 دن کاعرصہ درکارہوتاہے،وفاقی حکومت اور صوبوں کیطرف سے اب قانون بنانیکی صورت میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد اکتوبر میں ممکن ہو سکے گا۔ الیکشن کمیشن کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ 15 ستمبر تک ملک بھر میں بلدیاتی اورکنٹونمنٹ بورڈز میں الیکشن کا انعقاد ممکن نہیں ہے۔ ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ کمیشن نے بلدیاتی الیکشن کیلیے خصوصی ونگ بھی قائم کیاتھا اور وفاقی وصوبائی حکومتوںکو بلدیاتی الیکشن کے انعقادکیلیے ایک جیسا قانون بنانے کیلئے خط بھی لکھا تھا لیکن جواب نہیں دیا گیا۔
قواعدکے مطابق قانون بن جانے کے بعدالیکشن کمیشن کوانتخابات کیلیے90 دن درکارہونگے جبکہ شیڈول جاری ہونے اور پولنگ کے درمیان 45 دن کاوقفہ لازمی ہوتاہے۔ بلدیاتی الیکشن عام انتخابات سے بڑی مشق ہوگی،گزشتہ عام انتخابات میں 6 لاکھ عملہ استعمال ہوا جبکہ بلدیاتی الیکشن میں10 لاکھ اسٹاف کی ضرورت ہوگی جنکی تربیت کیلیے کافی وقت درکارہوگا۔
عدالت عظمیٰ نے آج 15 اگست تک بلدیاتی الیکشن کے انعقادکیلیے قانون بنانے اور 15 ستمبر تک انتخابات کرانیکاحکم دیا تھا لیکن ان ہدایات پرعمل نہیںہوسکا اور وفاقی حکومت اسلام آباد میں جبکہ صوبائی حکومتیں اپنے اپنے صوبوں میںمقامی حکومتوں کے انتخابات کے انعقاد کیلیے قانون بنانے میں ناکام ہوگئی ہیں۔ عدالت عظمیٰ نے ملک بھرکے کنٹونمنٹ بورڈ میں بھی 15 ستمبر کو انتخابات کے انعقاد کا واضح حکم دیا تھا اور سیکریٹری دفاع کو اس ضمن میں ضروری قانون سازی کرنیکی ہدایت کی تھی۔ سیکریٹری دفاع نے خود پیش ہوکر اس حکم پرعملدرآمد کا یقین دلایا تھا لیکن کنٹونمنٹ بورڈزکے علاقوں میں الیکشن کے انعقادکیلیے تاحال قانون نہیں بنایا جا سکا اوراب قواعدکے مطابق مقررہ تاریخ پر انتخابات کا انعقاد ناممکن ہوگیا ہے۔
قواعد کے مطابق الیکشن کا شیڈول جاری ہونے اور پولنگ کے درمیان 45 دن کاعرصہ درکارہوتاہے،وفاقی حکومت اور صوبوں کیطرف سے اب قانون بنانیکی صورت میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد اکتوبر میں ممکن ہو سکے گا۔ الیکشن کمیشن کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ 15 ستمبر تک ملک بھر میں بلدیاتی اورکنٹونمنٹ بورڈز میں الیکشن کا انعقاد ممکن نہیں ہے۔ ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ کمیشن نے بلدیاتی الیکشن کیلیے خصوصی ونگ بھی قائم کیاتھا اور وفاقی وصوبائی حکومتوںکو بلدیاتی الیکشن کے انعقادکیلیے ایک جیسا قانون بنانے کیلئے خط بھی لکھا تھا لیکن جواب نہیں دیا گیا۔
قواعدکے مطابق قانون بن جانے کے بعدالیکشن کمیشن کوانتخابات کیلیے90 دن درکارہونگے جبکہ شیڈول جاری ہونے اور پولنگ کے درمیان 45 دن کاوقفہ لازمی ہوتاہے۔ بلدیاتی الیکشن عام انتخابات سے بڑی مشق ہوگی،گزشتہ عام انتخابات میں 6 لاکھ عملہ استعمال ہوا جبکہ بلدیاتی الیکشن میں10 لاکھ اسٹاف کی ضرورت ہوگی جنکی تربیت کیلیے کافی وقت درکارہوگا۔