ایشیا کے 30 باصلاحیت نوجوانوں کی فہرست میں 5 پاکستانی بھی شامل
فوربز 30 انڈر 30 ایشیا میں احمد رؤف، کرشمہ علی، لیلیٰ قصوری، زینب بی بی اور زین اشرف مغل کی خدمات کا اعتراف
لاہور:
ممتاز جریدے فوربز کی جانب سے ہر سال ایسے باصلاحیت نوجوانوں کی فہرست شامل کی جاتی ہے جنہوں نے زندگی میں غیرمعمولی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرکے معاشرے کی بہتری میں اپنا کردار ادا کیا ہوتا ہے اور اب اس سال ایشیا کی 'تھرٹی انڈر تھرٹی' کی فہرست میں 5 ایسے پاکستانی بھی شامل ہیں جنہوں نے اپنی بہترین کارکردگی سے معاشرے میں مثبت کردار ادا کیا ہے۔
اس فہرست میں فنونِ لطیفہ، سائنس و ٹیکنالوجی، موسیقی، کھیل، کاروبار اور دیگر زمروں میں کچھ منفرد کرکے دکھانے والے 30 سال سے کم عمر کے افراد کو شامل کیا جاتا ہے۔
فوربز کے مطابق پورے ایشیا میں سے 2000 ناموں کی شمولیت موصول ہوئی تھی ایک اعلیٰ اختیاراتی جیوری نے فہرست میں سے 30 افراد کا انتخاب کیا ہے۔ پاکستان سے منتخب ہونے والے خواتین و حضرات کا تعلق اسٹارٹ اپ کمپنیوں اور نئے کاروبار سے بھی ہے۔
فوربس کی فہرست میں شامل پاکستانی
فوربس کی فہرست میں شامل 27 سالہ پاکستانی احمد رؤف عیسیٰ نے بطور طالب علم 23 سال کی عمرمیں پاکستان کے سب سے بڑے ای کامرس پلیٹ فارمز میں سے ایک ٹیلی مارٹ کی بنیاد رکھی ۔ ٹیلی مارٹ ای کامرس پلیٹ فارم تیزی سے ترقی کررہا ہے۔
چترال کی 21 سالہ کرشمہ علی اپنے علاقے کی واحد خاتون فٹ بالرہیں، جومقامی اور انٹرنیشنل کلب لیول پر کھیلتی ہیں۔ کرشمہ علی نے چترال میں خواتین اسپورٹس کلب کی بنیاد بھی رکھی ہے۔
23 سالہ لیلی قصوری بطور واٹر ایکسپرٹ ورلڈ بینک جیسے اداروں کے ساتھ آب پاشی اور سیلاب کے موضوع پر ریسرچ کرچکی ہیں۔ لیلیٰ قصوری دنیا کے کئی اداروں کی مشیر بھی ہیں جہاں وہ اپنی فنی مہارت پیش کرتی ہیں۔
29 سالہ زینب بی بی نے 2013ء میں پاکستان سوسائٹی فار گرین انرجی کی بنیاد رکھی۔ یہ ادارہ قابل تجدید توانائی پیدا کرنے کے نئے طریقوں پرکام کرتا ہے۔
زین اشرف کی عمر 28 برس ہے اور انہوں نے سود سے پاک مائیکرو فنانسنگ کے ذریعے غربت کا خاتمہ کرنے جیسے اقدامات کیے ہیں۔ زین اشرف کی کمپنی پاکستان میں مسلسل ترقی کررہی ہے۔
روشنی رائیڈز
روشنی رائیڈز نامی کمپنی پاکستان کے چار نوجوانوں کی بنائی ہوئی اسٹارٹ اپ کمپنی ہے جسے اس سال فوربس نے اپنی فہرست میں شامل کیا ہے۔ یہ کمپنی خواتین کو سفری سہولیات اور آمدورفت میں مدد دیتی ہے۔ اس کمپنی کو 2017ء میں ہلٹ پرائز کی مد میں 10 لاکھ ڈالر کی رقم بھی مل چکی ہے۔
ممتاز جریدے فوربز کی جانب سے ہر سال ایسے باصلاحیت نوجوانوں کی فہرست شامل کی جاتی ہے جنہوں نے زندگی میں غیرمعمولی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرکے معاشرے کی بہتری میں اپنا کردار ادا کیا ہوتا ہے اور اب اس سال ایشیا کی 'تھرٹی انڈر تھرٹی' کی فہرست میں 5 ایسے پاکستانی بھی شامل ہیں جنہوں نے اپنی بہترین کارکردگی سے معاشرے میں مثبت کردار ادا کیا ہے۔
اس فہرست میں فنونِ لطیفہ، سائنس و ٹیکنالوجی، موسیقی، کھیل، کاروبار اور دیگر زمروں میں کچھ منفرد کرکے دکھانے والے 30 سال سے کم عمر کے افراد کو شامل کیا جاتا ہے۔
فوربز کے مطابق پورے ایشیا میں سے 2000 ناموں کی شمولیت موصول ہوئی تھی ایک اعلیٰ اختیاراتی جیوری نے فہرست میں سے 30 افراد کا انتخاب کیا ہے۔ پاکستان سے منتخب ہونے والے خواتین و حضرات کا تعلق اسٹارٹ اپ کمپنیوں اور نئے کاروبار سے بھی ہے۔
فوربس کی فہرست میں شامل پاکستانی
فوربس کی فہرست میں شامل 27 سالہ پاکستانی احمد رؤف عیسیٰ نے بطور طالب علم 23 سال کی عمرمیں پاکستان کے سب سے بڑے ای کامرس پلیٹ فارمز میں سے ایک ٹیلی مارٹ کی بنیاد رکھی ۔ ٹیلی مارٹ ای کامرس پلیٹ فارم تیزی سے ترقی کررہا ہے۔
چترال کی 21 سالہ کرشمہ علی اپنے علاقے کی واحد خاتون فٹ بالرہیں، جومقامی اور انٹرنیشنل کلب لیول پر کھیلتی ہیں۔ کرشمہ علی نے چترال میں خواتین اسپورٹس کلب کی بنیاد بھی رکھی ہے۔
23 سالہ لیلی قصوری بطور واٹر ایکسپرٹ ورلڈ بینک جیسے اداروں کے ساتھ آب پاشی اور سیلاب کے موضوع پر ریسرچ کرچکی ہیں۔ لیلیٰ قصوری دنیا کے کئی اداروں کی مشیر بھی ہیں جہاں وہ اپنی فنی مہارت پیش کرتی ہیں۔
29 سالہ زینب بی بی نے 2013ء میں پاکستان سوسائٹی فار گرین انرجی کی بنیاد رکھی۔ یہ ادارہ قابل تجدید توانائی پیدا کرنے کے نئے طریقوں پرکام کرتا ہے۔
زین اشرف کی عمر 28 برس ہے اور انہوں نے سود سے پاک مائیکرو فنانسنگ کے ذریعے غربت کا خاتمہ کرنے جیسے اقدامات کیے ہیں۔ زین اشرف کی کمپنی پاکستان میں مسلسل ترقی کررہی ہے۔
روشنی رائیڈز
روشنی رائیڈز نامی کمپنی پاکستان کے چار نوجوانوں کی بنائی ہوئی اسٹارٹ اپ کمپنی ہے جسے اس سال فوربس نے اپنی فہرست میں شامل کیا ہے۔ یہ کمپنی خواتین کو سفری سہولیات اور آمدورفت میں مدد دیتی ہے۔ اس کمپنی کو 2017ء میں ہلٹ پرائز کی مد میں 10 لاکھ ڈالر کی رقم بھی مل چکی ہے۔