قیدیوں کی منتقلی گواہوں کا عدم تحفۃ پولیس کی غفلت دہشت گردی کے 400 مقدمات التوا کا شکار ہوگئے

جیل حکام کے قیدیوں کو اندرون سندھ منتقل کرنے سے مقدمات رک گئے،گواہوں کا عدم تحفظ اورتفتیشی افسران کی غفلت بھی وجہ

عدالت عالیہ نے 16 ماتحت عدالتوں کو اختیاری عدالتیں قرار دیکر مقدمات منتقل کیے، جرائم کی شرح بڑھنے سے بوجھ مزید بڑھ گیا۔ فوٹو: فائل

قیدیوں کو اندورن سندھ کی جیلوں میں منتقل کرنے، پراسیکیوشن اور گواہوں کے عدم تحفظ، عدم دلچسی اور پولیس کی غفلت لاپروائی کے باعث انسداد دہشت گردی ایکٹ کی خلاف ورزی تاحال جاری ہے۔

تقریباً 400 کے قریب دہشت گردی کے مقدمات التوا کا شکارہیں،تفصیلات کے مطابق کراچی میں قائم 5 انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالتوں میں حساس نوعیت اور دہشت گردی کے تقریباً 400 کے قریب مقدمات گزشتہ دہائی سے التوا کا شکار ہیں جو کہ انسداد دہشت گردی کی ایکٹ 19(7) کی خلاف ورزی ہے اس ایکٹ میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ گرفتار ملزمان پر فرد جرم عائد ہونے کے بعد روزانہ کی بنیاد پر مقدمہ چلایا جائے اور مقدمہ 7 یوم میں نمٹایا جائے لیکن جیل حکام نے سیکیورٹی کے خدشات کے پیش نظر دہشت گردی کے الزامات میں پابند سلاسل درجنوں قیدیوں کو اندرون سندھ کی جیلوں میں منتقل کردیا۔

دوسری جانب انسداد دہشت گردی کی ایکٹ 13(2) کے تحت دہشت گردی کے مقدمات روزانہ کی بنیاد پر چلانے اور صرف ایک مقدمہ رکھنے کی ہدایت ہے اور مقدمہ نمٹانے کے بعد دوسرا مقدمہ عدالت میں منتقل کرنے کی ہدایت کی ہے لیکن پراسیکیوشن ، گواہوں کے عدم تحفظ و دلچسپی اور تفتیشی افسران کی غفلت لاپروائی کے باعث مقدمات جلد نہ نمٹائے جاسکے جس کے باعث دہشت گردی کی عدالتوں میں مقدمات کا بوجھ بڑھ گیا اور روزانہ ہر عدالت میں 10 سے زائد مقدمات کی سماعت ہوتی ہے جو مذکورہ ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔




مقدمات کا بوجھ کم کرنے اور جلد نمٹانے کیلیے عدالت عالیہ کے حکم پر 16 ماتحت عدالتوں کو دہشت گردی کی اختیاری عدالت قرار دیکر 80 سے زائد مقدمات منتقل کردیے تھے لیکن ان عدالتوں میں پہلے ہی فوجداری کے سیکڑوں مقدمات زیر سماعت اور شہر میں جرائم کی شرح بڑھ جانے کے باعث مزید مقدمات کا بوجھ بڑھ گیا ہے جس کی وجہ سے مذکورہ مقدمات وقت مقررہ پر نہ نمٹائے جاسکے جبکہ جیل حکام کے مطابق مذکورہ مقدمات میں گرفتار کالعدم مذہبی تنظیموں کے کارکنوں قاسم طوری ، محمد اجمل عرف اکرم لاہوری، عطااﷲ، عبدالرحمنٰ سمیت دیگر درجنوں ملزمان کو سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر اندورن سندھ کی جیلوں میں منتقل کردیا گیا ہے۔

30 اپریل 2013 کو عدالت عالیہ کو بھیجے گئے ریکارڈ کے مطابق پانچوں عدالتوں میں تقریباً 607 مقدمات التوا کا شکار تھے عدالت عالیہ کی ہدایت پر مقدمات کو جلد نمٹانے کیلیے اختیاری عدالتوں میں منتقل کیا گیا جس کے باعث التوا کے شکار مقدمات میں کمی آئی اس وقت بھی کم و بیش 400 مقدمات التوا کا شکار ہیں۔
Load Next Story