آئی ایم ایف قرضہ ٹیکس نیٹ بڑھانے اور پھنسے واجبات کی ریکوری تیز کرنے کا فیصلہ
عالمی ادارے نے نئے پروگرام کیلیے 9 ماہ کے اعدادوشمارطلب کرلیے جو وزیرخزانہ اگلے ہفتے دورہ امریکا کے دوران پیش کریں گے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)نے پاکستان سے قرضہ کے نئے پروگرام کو حتمی شکل دینے کیلیے رواں مالی سال کے پہلے9 ماہ کے اقتصادی اعدادوشمار طلب کرلیے ہیں جو وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر آئندہ ہفتے دورہ امریکا کے دوران پیش کریں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف حکام کے ساتھ سائیڈ لائن میٹنگز میں وزیر خزانہ اسد عمر ریونیو شارٹ فال کو پورا کرنے کیلیے 260 ارب روپے کی اضافی ٹیکس وصولیوں سیمت دیگر اقدامات سے بھی آگاہ کریں گے ۔اس حکمت عملی کے تحت آڈٹ میں پھنسے کیسوں سے ریکوری، ٹیکس دہندگان کے ذمہ واجب الادا پرانے واجبات کی ریکوری، نئے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے اقدامات شامل ہیں۔
علاوہ ازیں ود ہولڈنگ کا آڈٹ سخت کیا جائیگا اور ود ہولڈنگ ایجنٹس سے ٹیکس ریونیو کے بقایات جات کے ساتھ ساتھ ماہانہ و سہہ ماہی کے ود ہولڈنگ ٹیکس کی بروقت ریکوری کو بھی یقینی بنایا جائیگا۔ اسی طرح ہر آر ٹی او اور ایل ٹی یوکی طرف سے اپنی اپنی حدود میں ٹیکس نیٹ سے باہر ایک ایک سو امیر لوگوں کو نوٹس جاری کیے جارہے ہیں۔
اسی طرح غیر ظاہر شْدہ آف شور اثاثہ جات رکھنے والے اور بیرون ملک بینک اکاؤنٹس رکھنے والے جن لوگوں کے خلاف کارروائی شروع کی گئی ہے ان سے بھی ریکوری کو تیز کیا جائیگا۔
علاوہ ازیں ٹیکس تنازعات کے کیسوں کو اے ڈی آر سی اور آؤٹ آف کورٹ سیٹلمنٹ کے ذریعے حل کرنے کی کوششیں تیز کی جائیں گی اور اس مد میں پھنسا ہوا ریونیو بھی اکٹھا کرنے کی کوشش کی جائے گی، جس کیلئے اے ڈی آر سی کے نظر ثانی شْدہ رولز جلد جاری کردیے جائیں گے ۔
اس کے علاوہ دیر سے گوشوارے جمع کروانے کی بنیاد پر پہلے سے آڈٹ کیلیے منتخب ہونیوالے لوگوں میں سے جن پانچ لاکھ سے زائد لوگوں نے اضافی ریونیو کے ساتھ نظر ثانی شْدہ گوشوارے جمع نہیں کروائے اب چونکہ میعاد ختم ہوچکی ہے لہٰذا انکے خلاف بھی کاروائی کا عمل تیز کیا جائیگا ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف حکام کے ساتھ سائیڈ لائن میٹنگز میں وزیر خزانہ اسد عمر ریونیو شارٹ فال کو پورا کرنے کیلیے 260 ارب روپے کی اضافی ٹیکس وصولیوں سیمت دیگر اقدامات سے بھی آگاہ کریں گے ۔اس حکمت عملی کے تحت آڈٹ میں پھنسے کیسوں سے ریکوری، ٹیکس دہندگان کے ذمہ واجب الادا پرانے واجبات کی ریکوری، نئے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے اقدامات شامل ہیں۔
علاوہ ازیں ود ہولڈنگ کا آڈٹ سخت کیا جائیگا اور ود ہولڈنگ ایجنٹس سے ٹیکس ریونیو کے بقایات جات کے ساتھ ساتھ ماہانہ و سہہ ماہی کے ود ہولڈنگ ٹیکس کی بروقت ریکوری کو بھی یقینی بنایا جائیگا۔ اسی طرح ہر آر ٹی او اور ایل ٹی یوکی طرف سے اپنی اپنی حدود میں ٹیکس نیٹ سے باہر ایک ایک سو امیر لوگوں کو نوٹس جاری کیے جارہے ہیں۔
اسی طرح غیر ظاہر شْدہ آف شور اثاثہ جات رکھنے والے اور بیرون ملک بینک اکاؤنٹس رکھنے والے جن لوگوں کے خلاف کارروائی شروع کی گئی ہے ان سے بھی ریکوری کو تیز کیا جائیگا۔
علاوہ ازیں ٹیکس تنازعات کے کیسوں کو اے ڈی آر سی اور آؤٹ آف کورٹ سیٹلمنٹ کے ذریعے حل کرنے کی کوششیں تیز کی جائیں گی اور اس مد میں پھنسا ہوا ریونیو بھی اکٹھا کرنے کی کوشش کی جائے گی، جس کیلئے اے ڈی آر سی کے نظر ثانی شْدہ رولز جلد جاری کردیے جائیں گے ۔
اس کے علاوہ دیر سے گوشوارے جمع کروانے کی بنیاد پر پہلے سے آڈٹ کیلیے منتخب ہونیوالے لوگوں میں سے جن پانچ لاکھ سے زائد لوگوں نے اضافی ریونیو کے ساتھ نظر ثانی شْدہ گوشوارے جمع نہیں کروائے اب چونکہ میعاد ختم ہوچکی ہے لہٰذا انکے خلاف بھی کاروائی کا عمل تیز کیا جائیگا ۔