کوئی مادر پدر آزاد نہیں کہ جو مرضی کرتا پھرے ہر کسی کو آئین و قانون کے تحت رہنا ہوگاچیف جسٹس
ملک، قوم، آئین ہے تو سب کچھ ہے ہم ہر بات پر سمجھوتا کرسکتے ہیں مگر ملک و قوم پر نہیں، چیف جسٹس
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے بلوچستان بد امنی کیس اور زیارت ریذیڈنسی از خود نوٹس کی سماعت کے دوران اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ ملک، قوم، آئین ہے تو سب کچھ ہے ہم ہر بات پر سمجھوتا کرسکتے ہیں مگر ملک و قوم پر نہیں یہاں کوئی مادر پدر آزاد نہیں ہے کہ جو مرضی کرتا پھرے ہر کسی کو آئین و قانون کے تحت رہنا ہوگا۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری اور جسٹس اطہر سیعد پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں بلوچستان بدامنی کیس اور زیارت ریزیڈنسی نذر آتش از خود نوٹس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کئی برسوں سے کوئٹہ میں لاپتہ افراد کے لواحقین نے کیمپ قائم کررکھا ہے، ایک سال کے دوران لاپتہ افراد کے حوالے سے کچھ نہیں ہوا، کب تک لاپتہ افراد کے لواحقین کو اس آس میں رکھیں گے کہ وہ گھر پہنچیں گے، جس پر سیکریٹری داخلہ بلوچستان نے عدالت کو بتایا کہ لاپتہ ہونے والے افراد میں سے 70 فیصد اپنے گھروں کو لوٹ چکے ہیں،
وفاقے کے بعد سماعت کے دوبارہ آغاز پر بینچ نے بلوچستان میں حالیہ ہلاکتوں اور قائد اعظم ریزیڈنسی نذر آتش از خود کود نوٹس کی سماعت کی، سماعت کے دوران چیف سیکریٹری بلوچستان نے عدالت کو آگاہ کیا کہ زیارت واقعہ میں ملوث افراد کی شناخت ہوگئی ہے جبکہ متعلقہ ڈپٹی کمشنر اور ڈی پی او کو معطل بھی کردیا گیا ہے۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے چیئرمین پیمرا سے استفسار کیا کہ نجی چینل کی جانب سے زیارت ریذیڈنسی کو نذر آتش کئے جانے کی ویڈیو 14اگست سے قبل دکھانے کا مقصد کیا تھا؟ اور اس قسم کی وڈیوز نشر کرنے کی اجازت کس طرح دی جاتی ہے۔ آپ نے اس سلسلے میں کیا کارروائی کی، جس پر چیرمین پیمرا نے بتایا کہ اس معاملے پر چینل کو نوٹس جاری کردیا ہے تاہم قواعد کے مطابق کسی بھی چینل کی نشریات فوری طور پر بند نہیں کی جاسکتی، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ اس ملک کا بیڑہ غرق کروارہے ہیں، اس کے ذمے دار آپ ہوں گے چیرمین نیب کس سے ڈرتے ہیں عدالت کو بتائیں اور ان کی جانب سے کی جانے والی کارروائی کے بارے میں عدالت کو تحریری طور پر آگاہ کریں۔
اس موقع پر چیف جسٹس نے نجی چینل کے بیورو چیف سے مخاطب ہوکر کر کہا کہ ان کے چینل کی جانب سے ایسی وڈیو کیوں نشر کی گئی، یہ ملک اللہ کےبعد قائداعظم کی مرہون منت ہے، آپ انھیں یہ خراج تحسین پیش کررہے ہیں۔ دوسرے ممالک میں اس سے بھی بڑے واقعات ہوتے ہیں لیکن کوئی نہیں دکھاتا، اس ملک کے ساتھ آپ کیا کرنا چاہتے ہیں؟ بلوچستان میں آگ لگی ہوئی ہے پولیس، ایف سی اور مقامی لوگ مارے جارہے ہیں، کسی کو احساس نہیں ہورہا کہ یہ ہم سب کا ملک ہے، ملک میں دن بھر جو بھی گالی گلوچ ہوگا کیا چینل وہ سب چلائیں گے؟۔ انہوں نے ریمارکس دیئے کہ ہم ہر بات پر سمجھوتا کرسکتے ہیں مگر ملک و قوم پر نہیں کرسکتے ملک، قوم اور آئین ہے تو سب کچھ ہے، کوئی عدالت کےخلاف بات کرے لیکن قوم کے خلاف بات برداشت نہیں کریں گے، یہاں کوئی مادر پدر آزاد نہیں ہے کہ جو مرضی کرتا پھرے، ہر کسی کو آئین و قانون کے تحت رہنا ہوگا، عدالت عظمیٰ نے زیارت ریزیڈنسی کو نذر آتش کئے جانے کی وڈیو نشر کرنے پر نجی ٹی وی چینل کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کو کل طلب کرلیا ہے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری اور جسٹس اطہر سیعد پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں بلوچستان بدامنی کیس اور زیارت ریزیڈنسی نذر آتش از خود نوٹس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کئی برسوں سے کوئٹہ میں لاپتہ افراد کے لواحقین نے کیمپ قائم کررکھا ہے، ایک سال کے دوران لاپتہ افراد کے حوالے سے کچھ نہیں ہوا، کب تک لاپتہ افراد کے لواحقین کو اس آس میں رکھیں گے کہ وہ گھر پہنچیں گے، جس پر سیکریٹری داخلہ بلوچستان نے عدالت کو بتایا کہ لاپتہ ہونے والے افراد میں سے 70 فیصد اپنے گھروں کو لوٹ چکے ہیں،
وفاقے کے بعد سماعت کے دوبارہ آغاز پر بینچ نے بلوچستان میں حالیہ ہلاکتوں اور قائد اعظم ریزیڈنسی نذر آتش از خود کود نوٹس کی سماعت کی، سماعت کے دوران چیف سیکریٹری بلوچستان نے عدالت کو آگاہ کیا کہ زیارت واقعہ میں ملوث افراد کی شناخت ہوگئی ہے جبکہ متعلقہ ڈپٹی کمشنر اور ڈی پی او کو معطل بھی کردیا گیا ہے۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے چیئرمین پیمرا سے استفسار کیا کہ نجی چینل کی جانب سے زیارت ریذیڈنسی کو نذر آتش کئے جانے کی ویڈیو 14اگست سے قبل دکھانے کا مقصد کیا تھا؟ اور اس قسم کی وڈیوز نشر کرنے کی اجازت کس طرح دی جاتی ہے۔ آپ نے اس سلسلے میں کیا کارروائی کی، جس پر چیرمین پیمرا نے بتایا کہ اس معاملے پر چینل کو نوٹس جاری کردیا ہے تاہم قواعد کے مطابق کسی بھی چینل کی نشریات فوری طور پر بند نہیں کی جاسکتی، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ اس ملک کا بیڑہ غرق کروارہے ہیں، اس کے ذمے دار آپ ہوں گے چیرمین نیب کس سے ڈرتے ہیں عدالت کو بتائیں اور ان کی جانب سے کی جانے والی کارروائی کے بارے میں عدالت کو تحریری طور پر آگاہ کریں۔
اس موقع پر چیف جسٹس نے نجی چینل کے بیورو چیف سے مخاطب ہوکر کر کہا کہ ان کے چینل کی جانب سے ایسی وڈیو کیوں نشر کی گئی، یہ ملک اللہ کےبعد قائداعظم کی مرہون منت ہے، آپ انھیں یہ خراج تحسین پیش کررہے ہیں۔ دوسرے ممالک میں اس سے بھی بڑے واقعات ہوتے ہیں لیکن کوئی نہیں دکھاتا، اس ملک کے ساتھ آپ کیا کرنا چاہتے ہیں؟ بلوچستان میں آگ لگی ہوئی ہے پولیس، ایف سی اور مقامی لوگ مارے جارہے ہیں، کسی کو احساس نہیں ہورہا کہ یہ ہم سب کا ملک ہے، ملک میں دن بھر جو بھی گالی گلوچ ہوگا کیا چینل وہ سب چلائیں گے؟۔ انہوں نے ریمارکس دیئے کہ ہم ہر بات پر سمجھوتا کرسکتے ہیں مگر ملک و قوم پر نہیں کرسکتے ملک، قوم اور آئین ہے تو سب کچھ ہے، کوئی عدالت کےخلاف بات کرے لیکن قوم کے خلاف بات برداشت نہیں کریں گے، یہاں کوئی مادر پدر آزاد نہیں ہے کہ جو مرضی کرتا پھرے، ہر کسی کو آئین و قانون کے تحت رہنا ہوگا، عدالت عظمیٰ نے زیارت ریزیڈنسی کو نذر آتش کئے جانے کی وڈیو نشر کرنے پر نجی ٹی وی چینل کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کو کل طلب کرلیا ہے۔