سندھ میں نئے بلدیاتی نظام پر پیپلزپارٹی اورایم کیو ایم کے مذاکرات بے نتیجہ

ایم کیو ایم نے قانون کی کئی شقوں پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کو اپنی سفارشات پیش کردی ہیں

دونوں جماعتوں کے وفود ہفتے کو ایک بار پھر وزیر اعلیٰ ہاؤس میں ملاقات کریں گے جس میں ایک دوسرے کی سفارشات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ فوٹو: فائل

سندھ میں بلدیاتی نظام پر پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ کے درمیان مذاکرات بےنتیجہ ختم ہوگئے ہیں تاہم دونوں جماعتوں کے رہنما ہفتے کو ایک بار پھر مذاکرات کریں گے۔


وزیر اعلیٰ ہاؤس کراچی میں ہونے والے مذاکرات میں پیپلز پارٹی کی جانب سے سینیئر صوبائی وزیر نثار کھوڑو، سکندر میندھرو اور شرجیل انعام میمن نے شرکت کی جبکہ ایم کیو ایم کے وفد کی سربراہی ڈاکٹر فاروق ستار نے کی اس کے علاوہ سید مصطفٰی کمال، کنور نوید جمیل، فیصل سبزواری اور سید سردار احمد نے بھی شرکت کی، اجلاس کے دوران پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے ایم کیو ایم کے وفد کو نئے بلدیہاتی نظام کے مجوزہ قانون پر رضامند کرنے کی کوشش کی، ایم کیو ایم کی جانب سے قانون کی کئی شقوں پر تحفظات کا اظہار کیا گہا اور اپنی تجاویز پیش کیں، دونوں جماعتوں کے وفود ہفتے کو ایک بار پھر وزیر اعلیٰ ہاؤس میں ملاقات کریں گے جس میں ایک دوسرے کی سفارشات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

170 صفحات پر مشتمل بلدیاتی نظام کے مجوزہ مسودہ کے نکات کے مطابق کراچی میں میٹرو پولیٹن کارپوریشن اور 5ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن کام کریں گی، میونسپل کمشنر ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن کے چیئرمین کے ماتحت ہوں گے، کراچی کے پانچوں اضلاع میں ڈپٹی کمشنرز بھی کام کریں گے، میٹروپولیٹن کارپوریشن کا سربراہ میئر ہوگا، جس کا انتخاب یونین کمیٹی کے چیئرمین کریں گے۔ ہریونین کمیٹی میں ایک چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین، ایک خاتون کونسلر، لیبر کونسلر اور ایک غیر مسلم کونسلر ہوگا۔ جبکہ سندھ کے دیگر اضلاع میں ڈسٹرکٹ میونسپل کمیٹی اور ٹاؤن کمیٹیاں ہوں گی، مجوزہ مسودہ کے مطابق میٹروپولیٹن کارپوریشن کو ریونیو کا اختیارنہیں دیا گیا، پراپرٹی ٹیکس سندھ حکومت خود جمع کرے گی تاہم ٹوکن ٹیکس اور دیگر ٹیکسز بھی جمع ہو سکیں گے۔
Load Next Story