کوئٹہ میں دوسرے روز بھی ڈاکٹرز کا احتجاج اوپی ڈیز بند
سول سنڈیمن اسپتال، بولان میڈیكل كمپلیكس اسپتال كی اوپی ڈیز اور آپریشن تھیٹرز بند
شہر كے تمام سركاری و نجی اسپتالوں میں ڈاكٹرز كے احتجاج کے باعث او پی ڈیز اور آپریشن تھیٹرز كو لگے تالے 2 دن بعد بھی نہیں كھل سكے۔
ایکسپریس کے مطابق شہر كے سول سنڈیمن اسپتال، بولان میڈیكل كمپلیكس اسپتال كی اوپی ڈیز، آپریشن تھیٹرز كے بائیكاٹ اور نجی اسپتالوں میں ڈاكٹرز كی جانب سے سروسز بند كرنے كے باعث ہزاروں كی تعداد میں مریض اور لواحقین بری طرح متاثر ہورہے ہیں، بچے، خواتین اور بزرگ بڑی تعداد میں اسپتالوں كے چكر كاٹ رہے ہیں مگر علاج نہ ہونے کی وجہ سے مایوس ہو رہے ہیں۔
دوسری جانب گلی محلوں میں موجود اتائی ڈاكٹرز كی چاندی ہوگئی ہے، بڑی تعداد میں او پی ڈی كے مریض غیر مستند ڈاكٹرز سے علاج كرانے پر مجبور ہیں۔
ایكسپریس سے گفتگو كرتے ہوئے دالبندین سے آئے گردوں كے مرض میں مبتلا عبدالكریم نے بتایا كہ وہ كوئٹہ میں اپنے رشتہ دار كے گھر رہائش پذیر ہیں، سول اور بی ایم سی اسپتال میں ہڑتال ہونے كی وجہ سے سخت پریشان ہیں۔
ایک اور مریض كے لواحقین عبدالسلام اور نسیم الرحمان نے ایكسپریس كو بتایا كہ او پی ڈیز بند ہونے كی وجہ سے گھر والوں كو گلی محلوں میں موجود ناتجربہ كار ڈاكٹروں كو دكھانے پر مجبور ہیں كیونكہ اس كے علاوہ اور كوئی راستہ نہیں، اُنہوں نے وزیر اعلیٰ بلوچستان، وزیر صحت، سیكرٹری صحت اور اعلیٰ حكام سے مطالبہ كیا كہ جلد اوپی ڈیز اور آپریشن تھیٹرز كا بائیكاٹ ختم كركے عوام ریلیف دیا جائے۔
ایكسپریس سے گفتگو كرتے ہوئے پاكستان میڈیكل ایسوسی ایشن بلوچستان كے سیكریٹری جنرل ڈاكٹر مصطفی وردگ نے كہا كہ پہلے ہمیں كہا جاتا تھا كہ نجی اسپتالوں كا بائیكاٹ نہیں كرتے، دیكھ لیں شہر كے 95 فیصد نجی اسپتال بند ہیں، عوام كی مشكلات كے پیش نظر اسپتالوں میں ایمرجنسی اور وارڈز میں سروسز جاری ہیں۔
ایکسپریس کے مطابق شہر كے سول سنڈیمن اسپتال، بولان میڈیكل كمپلیكس اسپتال كی اوپی ڈیز، آپریشن تھیٹرز كے بائیكاٹ اور نجی اسپتالوں میں ڈاكٹرز كی جانب سے سروسز بند كرنے كے باعث ہزاروں كی تعداد میں مریض اور لواحقین بری طرح متاثر ہورہے ہیں، بچے، خواتین اور بزرگ بڑی تعداد میں اسپتالوں كے چكر كاٹ رہے ہیں مگر علاج نہ ہونے کی وجہ سے مایوس ہو رہے ہیں۔
دوسری جانب گلی محلوں میں موجود اتائی ڈاكٹرز كی چاندی ہوگئی ہے، بڑی تعداد میں او پی ڈی كے مریض غیر مستند ڈاكٹرز سے علاج كرانے پر مجبور ہیں۔
ایكسپریس سے گفتگو كرتے ہوئے دالبندین سے آئے گردوں كے مرض میں مبتلا عبدالكریم نے بتایا كہ وہ كوئٹہ میں اپنے رشتہ دار كے گھر رہائش پذیر ہیں، سول اور بی ایم سی اسپتال میں ہڑتال ہونے كی وجہ سے سخت پریشان ہیں۔
ایک اور مریض كے لواحقین عبدالسلام اور نسیم الرحمان نے ایكسپریس كو بتایا كہ او پی ڈیز بند ہونے كی وجہ سے گھر والوں كو گلی محلوں میں موجود ناتجربہ كار ڈاكٹروں كو دكھانے پر مجبور ہیں كیونكہ اس كے علاوہ اور كوئی راستہ نہیں، اُنہوں نے وزیر اعلیٰ بلوچستان، وزیر صحت، سیكرٹری صحت اور اعلیٰ حكام سے مطالبہ كیا كہ جلد اوپی ڈیز اور آپریشن تھیٹرز كا بائیكاٹ ختم كركے عوام ریلیف دیا جائے۔
ایكسپریس سے گفتگو كرتے ہوئے پاكستان میڈیكل ایسوسی ایشن بلوچستان كے سیكریٹری جنرل ڈاكٹر مصطفی وردگ نے كہا كہ پہلے ہمیں كہا جاتا تھا كہ نجی اسپتالوں كا بائیكاٹ نہیں كرتے، دیكھ لیں شہر كے 95 فیصد نجی اسپتال بند ہیں، عوام كی مشكلات كے پیش نظر اسپتالوں میں ایمرجنسی اور وارڈز میں سروسز جاری ہیں۔