پولیس مقابلے میں ہلاک 12سالہ لڑکا سپرد خاک

زخمی گرفتار ملزم گاؤں نہیں گیا علاقے میں ہی موجود تھا، عدالت خان


Staff Reporter April 07, 2019
بیٹے کا پرسوں رزلٹ آیا تھا،کتابیں لے کر آ رہا تھا کہ ہلاکت کا پتہ چلا، والد۔ فوٹو: فائل

قائد آباد مسلم آباد کالونی میں پولیس اورڈاکوؤں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں جاں بحق ہونے والے12 سالہ لڑکے کو مقامی قبرستان میں سپرد خاک کردیاگیا۔

جمعے کی شب قائد آباد مسلم آباد کالونی میں پولیس اورڈاکوؤں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں جاں بحق ہونیوالے12 سالہ نوعمرلڑکے سجاد کی نمازجنازہ ہفتے کی صبح بعد نماز فجرقائد آباد وکیل ہوٹل کے قریب اداکی گئی،نمازجنازہ میں مقتول کے اہلخانہ کے علاوہ علاقہ مکین بڑی تعداد میں شریک ہوئے ،مقتول کو مولا مدد قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔

سجاد کے والد عدالت خان نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ وہ کرایے کا رکشا چلاتے ہیں اورمحنت کرکے اپنے بیٹے کو اسکول میں پڑھا رہے تھے ،پرسوں بیٹے کا رزلٹ آیا تھا اوروہ اس کے لیے کتابیں لے کر آ رہے تھے کہ انھیں پتہ چلا کہ بیٹا مقابلے میں ماراگیا۔

غم سے نڈھال باپ کاکہنا تھاکہ پولیس کوسب معلوم ہے کہ علاقے میں کون چرس اورہیروئن بیچتا ہے، ہرعلاقے کی پولیس کو معلوم ہوتا ہے کہ علاقے میںکون کون جرائم پیشہ ہے اوروہ کیا بیچتا ہے، زخمی حالت میں گرفتار ملزم اور اس کے والدین علاقے میں ہی رہتے ہیں، پولیس جھوٹ بول رہی ہے کہ ملزم علاقے سے گاؤں فرارہوگیا تھا، پولیس اس کو پکڑنے اس کے گھرنہیں جاتی بلکہ مقابلہ کرنے محلے میںآجاتی ہے جہاں بے گناہ لوگ مارے جاتے ہیں۔

جائے وقو ع پر8گھنٹے تک گولیوں کے خول پڑے رہے

مقتول سجادکے بہنوئی محمد صدام نے بتایا کہ وہ آج ہی گاؤں سے واپس گھرآئے تھے فریش ہی ہوئے تھے کہ پتہ چلا کہ باہرکھیلتے ہوئے سجادکو گولی لگ گئی ہے انھوں نے کہاکہ یہ سوچنے کی بات ہے کہ رہائشی علاقے اور محلے میںکیسے پولیس مقابلہ ہوا اورکس نے مقابلے کی اجازت دی، سجاد کا کیا قصور تھا اوراسے کیوں مارا گیا ہمیں انصاف کون دے گا ؟صرف ڈیتھ سرٹیفکیٹ کے لیے 10،10چکر لگانے پڑ رہے ہیں ،شبہ ہے کہ سجاد کوپولیس کی گولی لگی ہے۔

انھوں نے بتایاکہ میت گھر لانے کے بعد انھوں نے جائے وقوع کا معائنہ کیا تو وہاں واقعے کے 8 گھنٹے بعد بھی گولیوں کے خول پڑے ہوئے تھے اس کامطلب پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی،علاقے میں جو بھی کام ہو رہا ہے وہ پولیس کی سرپرستی میں ہورہا ہے ،کراچی روشنیوں کا شہرنہیں بلکہ گولیوں کا شہرہے جہاں پولیس کی گولیاں برستی ہیں ،علاقہ مکینوں کاکہناہے کہ علاقے میں منشیات فروش حنیف کا اڈا پولیس کی سرپرستی میں چلتاہے سب کومعلوم ہے۔

سجادکی موت سرمیں لگنے والی گولی سے ہوئی،ایم ایل او

جمعے کی شب قائدآباد کے علاقے مسلم آباد پولیس اور ڈاکوؤں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں گولیاں لگنے سے جاں بحق 12 سالہ سجاد کا رات گئے جناح اسپتال میں پوسٹ مارٹم کیا گیا۔

ایم ایل او ڈاکٹر اعجاز احمد نے بتایا کہ مقتول سجاد گولی لگنے کے بعد زندہ حالت میں جناح اسپتال لایا گا تھا جہاں اس کا ایگزامنیشن کیا گیا اور فوری طبی امداد دی گئی تاہم سجاد دوران علاج دم توڑ گیا،انھوں نے بتایا کہ مقتول سجاد کو2 گولیاں لگی ایک گولی سرکے دائیں جانب پچھلے حصے سے لگی اور سرکے اوپر سے پار ہو گئی ،سر پرلگنے والی گولی کا داخلہ اور خارجی سوراخ موجود ہے ، سر پر لگنے والی گولی کا داخلی سراخ ایک سینٹی میٹراورخارجی سوراخ 2 سینٹی میٹر ہے دائیں بازو میں لگنے والی گولی نے بازو کی ہڈی توڑی اور باہر نکل گئی۔

ایم ایل او نے مزید بتایا کہ مقتول سجاد کو سر میں لگنے والی گولی موت کی وجہ بنی ہے سر میں گولی لگنے سے دماغ کی ہڈی بری طرح متاثر ہوئی ہے مقتول کے سر پر سیاہ رنگ کے دھبہ موجود ہونے کے کوئی شواہد نہیں ملے،اندازے کے مطابق مقتول سجاد کو4سے 5فٹ کے فاصلے سے گولیاں لگیں ،زخم سے معلوم ہوتا ہے گولی چھوٹے ہتھیارکی ہے پوسٹ مارٹم کے بعد مقتول سجاد کی لاش ورثا کے حوالے کردی گئی ۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔