پی ٹی ڈی سی میں غیرقانونی بھرتی 706 ملازمین کو برطرف کرنیکی منظوری
ملازمین ادارے کے منیجنگ ڈائریکٹر نے پی پی کے گزشتہ دور حکومت میں بھرتی کیے تھے
پاکستان ٹورازم ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے غیرقانونی طور پر بھرتی شدہ 706 ملازمین کو برطرف کرنے کی منظوری دیدی گئی۔
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے سابقہ حکومت کے اس فیصلے کی توثیق کردی ہے جس کے تحت پاکستان ٹورازم ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے غیرقانونی طور پر بھرتی شدہ 706 ملازمین کو برطرف کیا جانا تھا۔ یہ ملازمین پاکستان پیپلز پارٹی کے دورحکومت میں مالی سال 2010-11 اور 2012-13 کے دوران غیرقانونی طور پر بھرتی کیے گئے تھے۔
اس وقت کے پی ٹی ڈی سے کے منیجنگ ڈائریکٹر شاہ جہاں کھیتران نے کارپوریشن کے ملک بھر میں واقع موٹیلز میں یہ بھرتیاں کی تھیں جن میں اخبارات میں اشتہارات کی اشاعت سے لے کر علاقائی کوٹا تک تمام قواعد و ضوابط کو نظرانداز کردیا گیا تھا۔
اس وقت کے وزیراعظم نے بین الصوبائی رابطہ کمیٹی کی سمری پر نوٹس لیتے ہوئے یکم جولائی 2013ء کو ہدایات جاری کی تھیں کہ ایم ڈی پی ٹی ڈی سی کا کنٹریکٹ فوری ختم کردیا جائے۔
علاوہ ازیں کھیتران کے عرصۂ ملازمت کے دوران مختلف امور کی جانچ کے لیے ایک انکوائری کمیٹی بھی تشکیل دی گئی تھی جو اس نتیجے پر پہنچی تھی کہ اس دور میں تمام 706 ملازمین کو غیرقانونی طور پر بھرتی کیا گیا تھا، کمیٹی نے ان تمام ملازمین کو فوری برطرف کرنے کی سفارش کی تھی۔
انکوائری رپورٹ کی بنیاد پر وزارت بین الصوبائی رابطہ نے وزیراعظم کو سمری ارسال کی جس میں ان ملازمین کو برطرف کرنے کے لیے اجازت طلب کی گئی تھی۔ وزیراعظم نے 28 فروری 2014ء کو سمری منظور کرتے ہوئے غیرقانونی طور پر بھرتی کیے گئے ملازمین کو برطرف کرنے کی اجازت دے دی تھی، اس کے ساتھ ساتھ خزانے کو بھاری نقصان پہنچانے والوں سے ریکوری کے لیے اقدامات اٹھانے کی ہدایت بھی کی گئی۔
23 ستمبر 2014ء کو پی ٹی ڈی سی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے اپنے 79 ویں اجلاس میں 706 ملازمین کی تقرری کو غیرقانونی قرار دے دیا۔ بعدازاں جب پی ٹی آئی کی حکومت برسراقتدار آئی تو وزیراعظم عمران خان کو ایک سمری ارسال کی گئی، جنھوں نے کہا کہ پی ٹی ڈی سی کے ملازمین کی قسمت کا فیصلہ وفاقی کابینہ کرے گی۔ اب وفاقی کابینہ نے سابقہ وزیراعظم کے فیصلے کی توثیق کردی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے سابقہ حکومت کے اس فیصلے کی توثیق کردی ہے جس کے تحت پاکستان ٹورازم ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے غیرقانونی طور پر بھرتی شدہ 706 ملازمین کو برطرف کیا جانا تھا۔ یہ ملازمین پاکستان پیپلز پارٹی کے دورحکومت میں مالی سال 2010-11 اور 2012-13 کے دوران غیرقانونی طور پر بھرتی کیے گئے تھے۔
اس وقت کے پی ٹی ڈی سے کے منیجنگ ڈائریکٹر شاہ جہاں کھیتران نے کارپوریشن کے ملک بھر میں واقع موٹیلز میں یہ بھرتیاں کی تھیں جن میں اخبارات میں اشتہارات کی اشاعت سے لے کر علاقائی کوٹا تک تمام قواعد و ضوابط کو نظرانداز کردیا گیا تھا۔
اس وقت کے وزیراعظم نے بین الصوبائی رابطہ کمیٹی کی سمری پر نوٹس لیتے ہوئے یکم جولائی 2013ء کو ہدایات جاری کی تھیں کہ ایم ڈی پی ٹی ڈی سی کا کنٹریکٹ فوری ختم کردیا جائے۔
علاوہ ازیں کھیتران کے عرصۂ ملازمت کے دوران مختلف امور کی جانچ کے لیے ایک انکوائری کمیٹی بھی تشکیل دی گئی تھی جو اس نتیجے پر پہنچی تھی کہ اس دور میں تمام 706 ملازمین کو غیرقانونی طور پر بھرتی کیا گیا تھا، کمیٹی نے ان تمام ملازمین کو فوری برطرف کرنے کی سفارش کی تھی۔
انکوائری رپورٹ کی بنیاد پر وزارت بین الصوبائی رابطہ نے وزیراعظم کو سمری ارسال کی جس میں ان ملازمین کو برطرف کرنے کے لیے اجازت طلب کی گئی تھی۔ وزیراعظم نے 28 فروری 2014ء کو سمری منظور کرتے ہوئے غیرقانونی طور پر بھرتی کیے گئے ملازمین کو برطرف کرنے کی اجازت دے دی تھی، اس کے ساتھ ساتھ خزانے کو بھاری نقصان پہنچانے والوں سے ریکوری کے لیے اقدامات اٹھانے کی ہدایت بھی کی گئی۔
23 ستمبر 2014ء کو پی ٹی ڈی سی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے اپنے 79 ویں اجلاس میں 706 ملازمین کی تقرری کو غیرقانونی قرار دے دیا۔ بعدازاں جب پی ٹی آئی کی حکومت برسراقتدار آئی تو وزیراعظم عمران خان کو ایک سمری ارسال کی گئی، جنھوں نے کہا کہ پی ٹی ڈی سی کے ملازمین کی قسمت کا فیصلہ وفاقی کابینہ کرے گی۔ اب وفاقی کابینہ نے سابقہ وزیراعظم کے فیصلے کی توثیق کردی ہے۔