ملکی کرکٹ کے امور چلانے کیلیے کرکٹرز ناگزیر ہیں عبدالقادر
طویل عرصے سے اختیارات کے مزے لوٹنے والوں سے بہتری کی امید نہیں، عبدالقادر
عبدالقادر نے کرکٹ کے امور چلانے کیلیے کرکٹرز کو ناگزیر قرار دے دیا۔
قذافی اسٹیڈیم لاہور میں نمائندہ ''ایکسپریس'' سے خصوصی گفتگو میں عبدالقادر نے کہا کہ آج کل اسپیشلسٹ کا دور ہے، کوئی مرض لاحق ہوتو لوگ اس کے علاج میں خاص علم اور مہارت رکھنے والے ڈاکٹر سے رجوع کرنے کو ترجیح دیتے ہیں، بینکوں کے امور چلانے کیلیے نان بینکرز کو ذمہ داری سونپ دی جائے تو وہ سسٹم تباہ کردیں گے، اسی طرح فوج کی کمان کسی سویلین کے سپرد کردی جائے تو کیا حشر ہوگا۔
سابق کرکٹر کا کہنا تھا کہ کرکٹ کے معاملے میں اسپیشلسٹ سابق کرکٹرز ہیں لیکن پی سی بی حکام ان کی خدمات حاصل کرنے کے بجائے پرانی ناکام تھیوری پر عمل کر رہے ہیں، بورڈ میں نان کرکٹرز عہدوں پر فائز ہیں، ان کا میدانوں سے کبھی کوئی تعلق نہیں رہا،ان افراد نے کرکٹ کے امور گوروں کے حوالے کر رکھے ہیں، جب تک اس سوچ میں تبدیلی نہیں آئے گی، اس کھیل میں بہتری کا خواب نہیں دیکھا جا سکتا، ہر ذمہ داری کے لیے جب موزوں شخصیات کا انتخاب ہوگا تو مسائل خود ہی حل ہوتے چلے جائیں گے۔
ڈیپارٹمنٹل کرکٹ میں مجوزہ تبدیلیوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عبدالقادر نے کہا کہ طویل عرصے سے پی سی بی میں مختلف عہدوں پر فائز لوگ بار بار ناکام تجربات کر رہے ہیں،ایسے لوگوں کی موجودگی میں مثبت تبدیلیوں کی توقع کرنا ہی فضول ہوگا،اگر انتظامی امور کے لیے کچھ افراد کو بورڈ میں رکھنا ضروری ہے تب بھی کرکٹ کے معاملات اور پالیسی سازی اس کھیل کا تجربہ رکھنے والے سابق کرکٹرز کو ہی کرنی چاہیے۔
قذافی اسٹیڈیم لاہور میں نمائندہ ''ایکسپریس'' سے خصوصی گفتگو میں عبدالقادر نے کہا کہ آج کل اسپیشلسٹ کا دور ہے، کوئی مرض لاحق ہوتو لوگ اس کے علاج میں خاص علم اور مہارت رکھنے والے ڈاکٹر سے رجوع کرنے کو ترجیح دیتے ہیں، بینکوں کے امور چلانے کیلیے نان بینکرز کو ذمہ داری سونپ دی جائے تو وہ سسٹم تباہ کردیں گے، اسی طرح فوج کی کمان کسی سویلین کے سپرد کردی جائے تو کیا حشر ہوگا۔
سابق کرکٹر کا کہنا تھا کہ کرکٹ کے معاملے میں اسپیشلسٹ سابق کرکٹرز ہیں لیکن پی سی بی حکام ان کی خدمات حاصل کرنے کے بجائے پرانی ناکام تھیوری پر عمل کر رہے ہیں، بورڈ میں نان کرکٹرز عہدوں پر فائز ہیں، ان کا میدانوں سے کبھی کوئی تعلق نہیں رہا،ان افراد نے کرکٹ کے امور گوروں کے حوالے کر رکھے ہیں، جب تک اس سوچ میں تبدیلی نہیں آئے گی، اس کھیل میں بہتری کا خواب نہیں دیکھا جا سکتا، ہر ذمہ داری کے لیے جب موزوں شخصیات کا انتخاب ہوگا تو مسائل خود ہی حل ہوتے چلے جائیں گے۔
ڈیپارٹمنٹل کرکٹ میں مجوزہ تبدیلیوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عبدالقادر نے کہا کہ طویل عرصے سے پی سی بی میں مختلف عہدوں پر فائز لوگ بار بار ناکام تجربات کر رہے ہیں،ایسے لوگوں کی موجودگی میں مثبت تبدیلیوں کی توقع کرنا ہی فضول ہوگا،اگر انتظامی امور کے لیے کچھ افراد کو بورڈ میں رکھنا ضروری ہے تب بھی کرکٹ کے معاملات اور پالیسی سازی اس کھیل کا تجربہ رکھنے والے سابق کرکٹرز کو ہی کرنی چاہیے۔