شفٹوں میں کام کرنے والی خواتین میں بانجھ پن کے خطرات زیادہ

اس بات کا انکشاف برطانیہ میں ایک لاکھ خواتین پر کیے گئے سروے کے بعد ہوا۔

جوخواتین دن کے اوقات میں کام کرتی ہیں کی نسبت مختلف شفٹوں میں کام کرنے والی خواتین میں اسقاط حمل،ماہانہ ایام کی بے قاعدگی او بانجھ پن کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔فوٹو : فائل

KARACHI:
رات کی شفٹ میں کام کرنے والی خواتین میں ماں بننے کی صلاحیت 80فیصد کم ہوجاتی ہے جب کہ 29فیصد خواتین میں اسقاط حمل اور 33فیصد کے ماہانہ ایام میں بے ترتیبی کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔


اس بات کا انکشاف برطانیہ میں ایک لاکھ خواتین پر کیے گئے سروے کے بعد ہوا۔ جس کے مطابق جوخواتین دن کے اوقات میں کام کرتی ہیں کی نسبت مختلف شفٹوں میں کام کرنے والی خواتین میں اسقاط حمل،ماہانہ ایام کی بے قاعدگی او بانجھ پن کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔

اس حوالے سے محقق ڈاکٹرلنڈین اسٹاکر کا کہنا ہے کہ اس کی سب سے بڑی وجہ نیندکے اوقات میں تبدیلی ہے جس سے خواتین کے جسمانی عوامل متاثرہوتے ہیں جو ہارمونز،درجہ حرارت (ٹیمپریچر)،فشارخون(بلڈ پریشر)اور ہارٹ ریٹ میں اضافے کا سبب بنتے ہیں لیکن ہم مکمل طور پریہ بات سمجھنے سے قاصر ہیں کہ صرف شفٹوں میں کام کرنے والی خواتین میں ہی ان امراض میں کیوں اضافہ ہورہاہے تاہم یہ بات تو واضح ہے کہ مختلف اوقات میں کام کرنے سے آپ کے جسمانی،نفسیاتی اور سماجی عوامل پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
Load Next Story