موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر درجنوں والرس پہاڑوں سے گر کر ہلاک ہونے لگے

سمندری برف پیچھے جانے سے نظر کی کمزوری کے شکار والرس بلندیوں پر جانے لگے اور اترتے ہوئے ہلاک ہورہے ہیں


ویب ڈیسک April 08, 2019
عالمی ماہرین نے کہا ہے کہ سمندری برف پگھلنے سے والرس پہاڑوں کے اوپر جارہے ہیں اور واپس اترنے میں ہلاک اور زخمی ہورہے ہیں۔ (فوٹو: ویڈیو اسکرین شاٹ نیٹ فِلکس)

ایک خوفناک ویڈیو منظرِ عام پر آنے کے بعد دنیا بھر کے لوگ آرکٹک اور انٹارکٹک میں موسمیاتی تبدیلیوں (کلائمیٹ چینج) پر شدید مضطرب دکھائی دے رہے ہیں۔

اس ویڈیو میں والرس اور سی لائن کو پہاڑ کی چوٹیوں سے گرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ اگرچہ اس پر مزید غور کرنے کی ضرورت ہے لیکن ماہرین نے اس کی ایک ممکنہ وجہ بیان کی ہے۔ ایک جانب تو علاقے میں برف تیزی سے ختم ہورہی ہے اور دوم والرس اگر پانی سے باہر ہو تو اسے بہتر دکھائی نہیں دیتا اور یوں وہ پریشان یا کنفیوز ہوکر پہاڑیوں اور ٹیلوں کی اس بلندی تک جارہے ہیں جہاں انہیں چڑھنا نہیں چاہیے۔ پھر واپسی میں وہ اپنے وزنی وجود کے ساتھ چوٹیوں سے پھسل کر نیچے گر کر ہلاک ہورہے ہیں اور اب تک ایسے کئی واقعات دیکھے گئے ہیں۔


جنگلی حیات اور ماحولیات کے بین الاقوامی ماہر سر ڈیوڈ ایٹن بورو نے کہا کہ یہ بہت عجیب اور ہولناک صورت ہے کہ والرس بلندی تک جارہے ہیں اور ناہموار اور نوکیلی چٹانوں سے گر کر زخمی یا ہلاک ہورہے ہیں۔ برف پیچھے جانے کی وجہ سے ان کا یہ احساس ختم ہوچکا ہے کہ وہ پیچھے ہٹتے ہٹتے کس قدر بلندی تک پہنچ چکے ہیں۔



'پانی کے اندر والرس کی نظریں ٹھیک رہتی ہیں لیکن باہر آتے ہی ان کی نظر درست نہیں رہتی۔ البتہ وہ دیگر ساتھیوں کا احساس ضرور رکھتے ہیں اور بھوک مٹانے کےلیے دوبارہ سمندر کا رخ کرتے ہیں۔ اب اسی عجلت میں وہ پہاڑوں سے گر رہے ہیں،' ڈیوڈ ایٹن بورو نے بتایا۔

ڈیوڈ ایٹن بورو کا خیال ہے کہ عموماً والرس اتنی بلندی تک نہیں جاتے اور اسی وجہ سے اب تک شاید سیکڑوں والرس گر کر ہلاک ہوچکے ہوں گے۔ یہ اس وجہ سے ہوا ہے کہ شکار اور کھانے کے بعد والرس برف کے ٹکڑوں پر آرام کرتے ہیں۔ اب موسمیاتی تبدیلی سے وہ برف کم ہونے کے بعد اب پہاڑوں اور نوکیلی چوٹیوں کا رخ کررہے ہیں۔



جنگلی حیات کی عالمی تنظیم ڈبلیو ڈبلیو ایف نے بھی اسی امر کی تصدیق کی ہے اور بتایا ہے کہ برف پگھلنے سے اب سیل، اور والرس تیزی سے خشکی یا پہاڑوں کا رخ کررہے ہیں۔ والرس حساس جانور ہیں اور ان میں بے چینی پھیلنے سے بھگدڑ بھی برپا ہوتی ہے جو ایک خطرناک امر ہے۔

واضح رہے کہ والرس کے جوڑے برف پر ہی ملاپ کرتے اور اپنے بچوں کو بھی وہیں جنم دیتے ہیں۔ اس سے قبل ماہرین قطب شمالی کے برفانی ریچھوں کی بربادی کا نوحہ کہہ چکے ہیں۔ قطبی برف پگھلنے سے سفید ریچھ بہت تکلیف میں ہیں اور وہ بھوک سمیت کئی مشکلات کے شکار بھی ہیں۔

اس سے بھی زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ والرس کسی بھی طرح پہاڑوں پر رہنے کے عادی نہیں بن سکتے اور سمندری برف کے خاتمے سے وہ مزید مشکلات کے شکار ہوجائیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں