کے ایم سی کے محکمے بیت الخلا میں بھی اے سی لگا کر بیٹھے ہیں سپریم کورٹ

کے ایم سی کے پاس وسائل نہیں تو شاہانہ خرچے کیوں کرتی ہے، سپریم کورٹ


Numainda Express April 08, 2019
کے ایم سی کے پاس وسائل نہیں تو شاہانہ خرچے کیوں کرتی ہے، سپریم کورٹ فوٹو:فائل

سپریم کورٹ نے شہری حکومت کی جانب سے کے الیکٹرک کو 58 کروڑ روپے واجبات کی ادائیگی نہ کرنے کے مسئلے پر سیکرٹری بلدیات، سیکرٹری توانائی اور سیکرٹری فنانس کو طلب کر لیا۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس مقبول باقر اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل ڈویژنل بینچ کے روبرو شہری حکومت کی جانب سے کے الیکٹرک کو 58 کروڑ روپے واجبات کی عدم ادائیگی کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔

جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دیئے شہری حکومت کے ادارے واش روم میں بھی اے سی لگا کر بیٹھے ہیں، جب وسائل نہیں تو شاہانہ خرچے کیوں کیے جاتے ہیں، کے ایم سی کئی سال سے بجلی کے بل کی ادائیگی نہیں کر رہی۔

کے ایم سی کے وکیل سمیر غضنفر ایڈوکیٹ نے موقف اپنایا کہ سندھ حکومت جو فنڈز دیتی ہے وہ ملازمین کی تنخواہوں پر لگ جاتے ہیں، سندھ حکومت سے گزارشات کر کر کے تھک چکے ۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا تو پھر کے ایم سی ادارے کو بند کریں، قصہ ہی ختم کریں، آپ لوگ سالوں سے بل نہیں دے رہے، اب تو عادت بن چکی۔

سمیر غضنفر نے کہا کہ بل کیسے ادا کریں، عباسی شہید اسپتال ملازمین کی تنخواہیں 4 ماہ بعد دی ہیں۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ بل نہیں دیں گے تو کے الیکٹرک کیسے چلے گی۔

کے الیکٹریک کے وکیل عابد زبیری نے موقف دیا کہ 58 کروڑ سے زائد واجبات ہو گئے، کب تک ایسا چلے گا، شہری حکومت کو واجبات کی ادائیگی کی ہدایت دی جائے۔

عدالت نے سیکرٹری بلدیات، سیکرٹری توانائی اور سیکرٹری فنانس کو طلب کرتے ہوئے کہا کہ بدھ کو پیش ہوں اور مسئلے سے نکلنے کا حل تجویز کریں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔