بھارت ایک بار پھر پاکستان کا ایف16 طیارہ گرانے کا دعویٰ ثابت کرنے میں ناکام

بھارتی ایئر وائس مارشل اپنے صحافیوں کے پاکستانی طیارے کے ملبے، گرنے کے مقام اور پائلٹ سے متعلق سوال کا جواب نہ دے سکے


ویب ڈیسک April 08, 2019
بھارتی ایئر وائس مارشل پاکستانی طیارے کے ملبے، گرنے کے مقام اور پائلٹ سے متعلق کچھ نہ بتا پائے۔ فوٹو : ٹویٹر

بھارتی فضائیہ ایک بار پھر اپنے صحافیوں کے سامنے پاکستان کے ایف-16 طیارے کو مار گرانے کا دعویٰ ثابت کرنے میں ناکام ہوگئی۔

27 فروری کو پاک فضائیہ کی جانب سے 2 بھارتی طیارے مار گرائے جانے کے بعد بھارت نے بھی پاکستان کا ایف۔16 طیارہ مار گرانے کا دعوی کیا تھا جب کہ بھارت کے اس دعوے کی قلعی عالمی میڈیا وقتاً فوقتاً کھولتا رہا اور حال ہی میں امریکی جریدے نے بھارت کے جھوٹ کا پول کھولتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے ایف۔16 طیارے گننے کی پیش کش کی تھی جس پر امریکی حکام نے طیاروں کی تعداد مکمل ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسکواڈ میں سے کسی طیارے کے غائب نہ ہونے سے ثابت ہوتا ہے کہ کوئی پاکستانی طیارہ تباہ نہیں ہوا۔

عالمی سطح پر تسلیم کیے گئے شواہد کے بعد بوکھلاہٹ کا شکار بھارت اپنے ملک میں اپنے ہی صحافیوں کو مطمئن کرنے میں ایک بار پھر مکمل طور پر ناکام رہا اور بھارتی فضائیہ کا ایک اور اسکرپٹ ناکام ہو گیا۔

بھارتی فضائیہ کے ایئر وائس مارشل آر جی کے کپور نے پریس کانفرنس میں ریڈار سے حاصل ہونے والی تصاویر دکھاتے ہوئے کہا کہ بھارتی پائلٹ ابھی نندن کے سامنے پاکستان کے ایف-16 طیاروں کا گروپ موجود تھا اور ایک ہی سکینڈ بعد دیکھا جا سکتا ہے کہ اس گروپ میں سے ایک پاکستانی جہاز غائب ہوجاتا ہے۔

بھارتی ایئر وائس مارشل نے مزید کہا کہ ہمارے پاس پاکستانی طیارے کے تباہ ہونے اور گرنے کی ٹیلی، آڈیو شواہد بھی موجود ہیں تاہم یہ تصاویر اور آڈیو شواہد کو سیکیورٹی وجوہات کی وجہ سے عام نہیں کیا جا سکتا۔

یہ خبر بھی پڑھیں : بھارت نے پاکستان کا ایف-16 طیارہ نہیں گرایا، امریکی جریدے نے بھارتی جھوٹ کا پول کھول دیا

پریس کانفرنس میں اس وقت دلچسپ صورت حال پیدا ہوگی جب ایئر وائس مارشل صحافیوں کو عام سے سوالات کے جوابات دینےمیں ناکام رہے۔ ایئر وائس مارشل پاکستانی طیارے کے ملبے، طیارے کے گرنے مقام اور پاکستانی پائلٹ سے متعلق کسی سوال کا جواب نہ دے سکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔