خیبرپختونخواحکومت کا بجلی نظام اپنے کنٹرول میں لینے کا فیصلہ
پیداواری منصوبوں کی بجلی پیسکوکوفروخت کرنیکے بجائے نظام اپ...
خیبرپختونخوا حکومت نے ہائیڈل ڈیولپمنٹ ایکشن پلان کے تحت صوبہ میں 24 منصوبوںکے ذریعے پیداکی جانے والی 2100 میگاواٹ بجلی واپڈا پر فروخت کرنے کے بجائے اس کی تقسیم اورفراہمی کا نظام اپنے کنٹرول میں لینے کیلیے پیسکوکی خریداری اور پائیڈوکے نظام کو اپ گریڈ کرنے کے حوالے سے متعلقہ محکموں سے رائے مانگ لی ہے جو مثبت ہونے کی صورت میں مذکورہ منصوبوں کی ابتدا ہی سے ان سے ملنے والی بجلی کی تقسیم اورصارفین کواس کی فراہمی کے نظام کوصوبے کے کنٹرول میں لینے کے لیے بھی انتظامات شروع کردیے جائیں گے۔
خیبرپختونخوا نے ہائیڈل ڈیولپمنٹ ایکشن پلان کے تحت 2025 تک پانی سے بجلی پیداکرنے کے24 نئے منصوبے شروع کرنے کے حوالے سے کام شروع کردیاہے جن پر مجموعی طور پر 330 ارب روپے لاگت آئے گی جبکہ منصوبوںسے2100 میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی ۔ جب سینئرصوبائی وزیر رحیم داد خان جن کے پاس انرجی اینڈ پاورکامحکمہ بھی ہے سے رابطہ کیا گیا توانھوں نے کہاکہ بجلی کی تقسیم اورفراہمی کیلیے ہمارے پاس نظام موجود نہیں ہے اورجو منصوبے صوبائی حکومت ہائیڈل ڈیولپمنٹ ایکشن پلان کے تحت شروع کررہی ہے ان کی تکمیل پر دس سال سے زائد عرصہ لگے گا۔
انھوں نے کہاکہ اگر صوبائی حکومت نے مذکورہ 2100 میگاواٹ بجلی کواپنے کنٹرول میں نہ بھی رکھا اور واپڈا پر فروخت کیا تو اس صورت میں بھی صوبہ کوان منصوبوں سے پیدا ہونے والی بجلی کے خالص منافع کے طور پر 40 ارب روپے اضافی حاصل ہوں گے ۔
خیبرپختونخوا نے ہائیڈل ڈیولپمنٹ ایکشن پلان کے تحت 2025 تک پانی سے بجلی پیداکرنے کے24 نئے منصوبے شروع کرنے کے حوالے سے کام شروع کردیاہے جن پر مجموعی طور پر 330 ارب روپے لاگت آئے گی جبکہ منصوبوںسے2100 میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی ۔ جب سینئرصوبائی وزیر رحیم داد خان جن کے پاس انرجی اینڈ پاورکامحکمہ بھی ہے سے رابطہ کیا گیا توانھوں نے کہاکہ بجلی کی تقسیم اورفراہمی کیلیے ہمارے پاس نظام موجود نہیں ہے اورجو منصوبے صوبائی حکومت ہائیڈل ڈیولپمنٹ ایکشن پلان کے تحت شروع کررہی ہے ان کی تکمیل پر دس سال سے زائد عرصہ لگے گا۔
انھوں نے کہاکہ اگر صوبائی حکومت نے مذکورہ 2100 میگاواٹ بجلی کواپنے کنٹرول میں نہ بھی رکھا اور واپڈا پر فروخت کیا تو اس صورت میں بھی صوبہ کوان منصوبوں سے پیدا ہونے والی بجلی کے خالص منافع کے طور پر 40 ارب روپے اضافی حاصل ہوں گے ۔