’روزی گبریل‘ کینیڈین سیاح کی باتیں

مغربی دنیا میں پاکستان سے متعلق غلط تأثر کو زائل کرنے کی کوشش کروں گی، کینیڈین سیاح


افشاں شاہد April 09, 2019
مغربی دنیا میں پاکستان سے متعلق غلط تأثر کو زائل کرنے کی کوشش کروں گی، کینیڈین سیاح۔ فوٹو: فائل

من موجی، سیر سپاٹے کی شوقین اور فطرت کی دلدادہ روزی گبریل ایک مہم جُو اور سیاح تو ہے، مگر ایک ایسی سیاح جس نے اپنے شوق کو بامقصد اور افادی بنا لیا۔

کینیڈا کی یہ سیاح گزشتہ دنوں پاکستان آئی۔ یہاں مختلف شہروں میں پڑاؤ ڈالا، تاریخی مقامات اور آثار کا دورہ کیا اور اسے ایک خوش گوار اور یادگار موقع قرار دیا۔ وہ ایک ماہر فوٹو گرافر اور بلاگر بھی ہے جو اپنے سفر کی روداد، اپنے تجربات اور مشاہدات کے علاوہ اہم مقامات کی بابت ضروری معلومات اور تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کرتی ہے۔

چند دہائیوں کے دوران دہشت گردی اور انتہا پسندی سے جہاں دنیا بری طرح متأثر ہوئی ہے، وہیں پاکستان کو ایک ایسے ملک کے طور پر پیش کیا گیا جہاں دہشت اور خوف کے ساتھ بے امنی کا راج ہے اور یہ ملک خاص طور پر غیر ملکیوں کے لیے محفوظ نہیں۔ روزی گبریل وہ غیرملکی سیاح ہے جس نے اس تأثر کی نفی کرتے ہوئے دنیا کو یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ پاکستان نہ صرف امن کا داعی ہے بلکہ یہاں کے لوگ پیار اور محبت کے ساتھ متنوع ثقافت اور رہن سہن کے حامل ہیں۔

روزی گبریل کے مطابق پاکستان، یہاں کی ثقافت اور اس کے مختلف رنگوں میں ہمیشہ میں نے کشش محسوس کی۔ کراچی میں ایک انٹرویو کے دوران اس سیاح کا کہنا تھاکہ چند سال پہلے میں نے عمان میں ایک ویڈیو سیریز کی تھی جو وائرل ہوئی اور اسے بہت پسند کیا گیا۔ اس کے پیچھے ایک مقصد تو یہ بتانا تھاکہ تنہا کوئی عورت کس طرح سیاحت یا سفر کرسکتی ہے، مگر اہم بات یہ ہے کہ میں مسلم دنیا اور ثقافت سے لگاؤ رکھتی ہوں اور ان ملکوں کی سیاحت نے مجھے مسلمانوں سے جڑنے کا موقع دیا۔ میرا یہ سفر اس لیے زیادہ قابلِ توجہ اور اہم ہے کہ میڈیا کے ذریعے دنیا کو ان خطوں میں بسنے والوں کی کچھ اور ہی تصویر دکھائی جارہی ہے اور منفی تأثر پھیلا جارہا ہے۔

عمان میں ایک عرصے قیام اور وہاں اپنی سرگرمیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے روزی گبریل نے کہاکہ ایک گلوکارہ کی حیثیت سے عمان میں اپنی جگہ بنائی اور پھر فوٹو گرافی کا آغاز کیا۔ اس کے لیے باقاعدہ ایک کمپنی کھولی اور اس کے بعد اس ملک میں اپنی سیاحت اور اسی حوالے سے مختلف مقامات کے سفر کی ویڈیوز جاری کیں جو دراصل مسلمانوں کی مثبت عکاسی تھی۔ اس پر مسلم دنیا نے خوشی کا اظہار کیا اور میری کاوش کو سراہا۔ میں نے اپنے تجربات اور تاثرات سوشل میڈیا پر ویڈیو اور تصاویر کے ساتھ شیئر کیے۔

میں نے پاکستان کے بارے میں جو سنا اور دیکھا، اس کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا کہ میڈیا پر اسے منفی انداز سے پیش کیا جارہا ہے تو میں نے چاہا کہ پاکستان جاؤں اور پاکستان کا مثبت چہرہ دنیا کے سامنے لانے کی جو کوشش کرسکتی ہوں وہ کروں۔ اس کے لیے اپنی ہیوی بائیک پر پاکستان کا رخ کیا۔ اپنے بارے میں یہاں کے لوگوں کے خیالات اور برتاؤ پر ان کا کہنا تھاکہ مجھے پاکستانیوں سے کوئی منفی بات سننے کو نہیں ملی۔

لوگوں نے میرا شکریہ ادا کیا، اور میری کاوشوں کو سراہا، میں ان کی شکرگزار ہوں کہ انہوں نے مجھے عزت دی اور مہمان نوازی کی۔ میں جتنے بھی پاکستانیوں سے ملی وہ انسان دوست اور مہربان تھے، لیکن تکلیف دہ بات یہ ہے کہ مغربی دنیا میں لوگ ان سے خوف زدہ ہیں اور ان کے بارے میں خاصی تنگ نظری کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ روزی گبریل کے مطابق پاکستان میں سفر کے دوران کئی خوب صورت تجربات ہوئے۔

انہوں نے بتایا کہ میں رانی کوٹ کا قلعہ دیکھنا چاہتی تھی۔ اس سفر میں سکھر سے ذرا فاصلے پر میری بائیک خراب ہوگئی، میں اسے گھسیٹ کر قریبی اسٹیشن تک لے گئی۔ وہاں مجھے ایک آدمی نے بتایا کہ اس کا میکینک قریبی قصبے میں ملے گا۔ میں کسی کے ساتھ وہاں پہنچی، لیکن میکینک نہیں ملا۔ اس دوران رات سَر پر آگئی تو میرے اس محسن نے اپنے گھر رات گزارنے کی دعوت دی، وہ بڑی فیملی تھی، ان کی عورتوں نے مجھے خوش آمدید کہا اور میری خوب خاطر تواضع کی۔انہوں نے مجھے روایتی لباس پہننے کے لیے دیا اور مقامی ڈانس بھی سکھایا۔ اس روز اگر میری بائیک خراب نہ ہوتی تو ایسا یادگار لمحہ زندگی میں نہ آتا۔

پاکستانی عورت کی اپنی آزادی اور خود مختاری کے ساتھ زندگی کو اپنے خوابوں کے مطابق بسر کرنے کے حوالے سے ایک سوال پر روزی گبریل کا کہنا تھاکہ یہ ایک مشکل بات ہے، کیوں کہ ہماری ثقافت اور رہن سہن مختلف ہے۔ میں اپنی والدہ کی شکر گزار ہوں جنہوں نے مجھے بہت چھوٹی عمر سے ہی اپنے انداز سے جینے کی آزادی دی۔ مجھ پر بھروسا کیا اور اعتماد بخشا۔ جب میں سفر پر جاتی تو وہ میرے لیے دعائیں کرتی تھیں۔ یہاں پاکستان میں تو ایک لڑکی کو یہ کہنا مشکل ہے کہ اٹھو اور جاکر اپنے خواب پورے کرو، اپنے انداز سے زندگی گزارو۔ اس کے باوجود میں عورتوں کو یہی کہوں گی کہ وہ خود کو محدود نہ رکھیں، اپنے شوق پورا کریں اور جان لیں کہ وہ بھی باصلاحیت ہیں اور بہت کچھ کر سکتی ہیں جو ان کو خوشی دے اور ان کا ہر دن مسرت سے بھر دے۔

روزی گبریل کے مطابق جب وہ اپنے وطن لوٹیں گی تو پاکستان کے بارے میں غلط تصور اور منفی باتوں کو زائل کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گی۔ ان کا کہنا ہے کہ میں سب کو بتاؤں گی کہ کسی کی مت سنو، میڈیا پر پاکستان کے خلاف جو منفی باتیں کی جارہی ہیں، انہیں مسترد کر دو۔ کسی کی پروا نہ کرو اور خود پاکستان جا کر دیکھو۔ جب وہاں کے لوگوں سے ملو گے تو جانو گے کہ وہ کتنے اچھے اور پُرخلوص ہیں۔ اس ملک کے بارے میں اپنے خیالات بدلو، کیوں کہ میں یہاں کئی شہروں اور مقامات پر گئی اور مجھے کوئی پریشانی نہیں ہوئی۔ میں فخر سے کہہ سکتی ہوں کہ میں نے پاکستان کی سیر کی ہے اور وہاں کے لوگوں سے ملی ہوں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں