اختیارات اور وسائل دیں ورنہ بلدیاتی انتخابات نہ کرائیں بلدیہ عظمیٰ کراچی میں قرارداد منظور

میئرکراچی کی درخواست پرفیصلہ صادرکیاجائے تاکہ بلدیاتی نظام مضبوط ہو،سپریم کورٹ سے مطالبہ

باغ ابن قاسم کو قبضے ختم کراکربحال کرایا، وزیراعظم نے کوششوں کوسراہا،میئروسیم اختر۔ فوٹو: ایکسپریس

بلدیہ عظمیٰ کراچی کی کونسل میں موجود تمام گروپوں نے بلدیاتی نمائندوں کے اختیارات کے حوالے سے متفقہ طور پر 2 قراردادیں منظور کی ہیں۔

پہلی قرارداد میں حکومت سندھ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اگر موجودہ اختیارات اور وسائل کے ساتھ بلدیاتی انتخابات کرانے ہیں تو آئندہ بلدیاتی انتخابات نہ کرائے جائیں جبکہ دوسری قرارداد میں سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس حوالے سے عدالت عظمیٰ میں داخل میئرکراچی وسیم اختر کی درخواست پر فوری کارروائی اور فیصلہ صادر کیا جائے تاکہ ملک میں بلدیاتی نظام اور جمہوریت مضبوط ہو۔

اجلاس میں 22 نکاتی ایجنڈے کی منظوری دی گئی حزب اقتدار اور حزب اختلاف کے اراکین نے مختلف موضوعات پر اظہار خیال کیا اور کہا کہ ہر یونین کونسل میں بے شمار مسائل ہیں اور بلدیاتی نمائندے بے اختیار ہیں، سیور یج، پانی، صفائی اور بنیادی سہولیات کی فراہمی پر منتخب بلدیاتی نمائندوں کی کوئی دسترس نہیں ایسے حالات میں یہ نظام نہ ہو تو زیادہ بہتر ہے۔

اراکین نے کمزور بلدیاتی نظام کے باعث شہر میں بڑھتے آوارہ کتوں کی تعداد پر انتہائی سخت نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے صوبائی حکومت سے کہا کہ وہ کتوں کو مارنے کے لیے ضروری ویکسین اور علاج کے لیے دوائیں فراہم کرے تاکہ آوارہ کتوں کا خاتمہ ممکن بنایا جاسکے، بلدیاتی نظام کو مضبوط کیے بغیر شہر کے مسائل حل نہیں ہوسکتے۔


اراکین نے مفتی تقی عثمانی، نیوزی لینڈ میں کرائسٹ چرچ کی مساجد اور پاکستانی سرحد پر بھارتی حملوں اور رویے کی سخت مذمت کرتے ہوئے پاک فوج سے یکجہتی کا اظہار کیا، اجلاس میں حب ریور روڈ کا نام شاہراہ مولانا مفتی محمود رکھنے کی قرارداد منظور کرلی گئی۔

اجلاس سے قائد حزب اختلاف کرم اللہ وقاصی، قائد حزب اقتدار اسلم شاہ آفریدی، آصف صدیقی، جنید مکاتی، اکبر ہاشمی، فضل الرحمن، تاج الدین صدیقی، حنیف میمن، حنیف سورتی، سلطان محمود تاجوانی، خرم فرحان، ندیم اختر آرائیں، انجینئر محمد عامر، میراج شاہ، محمد حسین چانڈیا، صبا کلثوم، سید خلیل امام نے اظہار خیال کیا۔

میئر کراچی وسیم اختر نے خطاب میں کہا کہ شہر میں آوارہ کتوں کا بڑھنا گھمبیر مسئلہ بن گیا ہے میں خود بھی صوبائی حکومت سے درخواست کروں گا کہ وہ ان کے خاتمے کے لیے ضروری اقدامات کرے، سندھ حکومت کا این ایف سی میں جو حصہ بنتا ہے وہ اسے ملنا چاہیے اور میں نے یہ بات وفاقی سطح پر بھی کہی ہے، 162ارب کے پیکیج پر عملدرآمد تب تک ممکن نہیں جب تک سندھ حکومت کو ساتھ نہ ملایا جائے گا، ہمارے پاس وقت کم ہے لہٰذا ہم ہاؤس کو بہتر انداز میں چلائیں گے،

انہوں نے کہا کہ میئر بننے کے بعد پہلی بار باغ ابن قاسم کا دورہ کیا تو اس کی حالت خستہ تھی اور تجاوزات قائم کرنے کی کوشش کی جارہی تھی، ہم نے عدلیہ سے درخواست کرکے تجاوزات رکوائیں اور باغ ابن قاسم کے سامنے غیرقانونی تعمیر بڑی عمارت کو منہدم کرایا، ماضی میں باغ ابن قاسم کے لیے سالانہ 6 کروڑ روپے صرف کاغذات پر لیے جاتے رہے مگر لگائے نہیں گئے وزیراعظم نے ہماری کوششوں کو سراہا، دیگر اجڑے ہوئے پارکوں کی حالت بھی درست کررہے ہیں، ہمارے پاس وسائل نہیں کہ تمام مسائل حل کرسکیں مگر دستیاب وسائل میں رہ کر تو کام کیاجاسکتا ہے۔
Load Next Story