گوادر پورٹ کا کنٹرول چینی کمپنی کو دینے پر سینیٹ کمیٹی کے تحفظات

وفاق نے معاہدہ صوبائی حکومت کواعتمادمیں لیے بغیر کیا، کمیٹی، وزارت پورٹس اینڈشپنگ ان کیمرا بریفنگ دیگی

وفاق نے معاہدہ صوبائی حکومت کواعتمادمیں لیے بغیر کیا، کمیٹی، معاہدے کا اصل مسودہ طلب، وزارت پورٹس اینڈشپنگ ان کیمرا بریفنگ دیگی فوٹو: فائل

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پورٹس اینڈ شپنگ نے گوادربندرگاہ کاکنٹرول چینی کمپنی کے حوالے کرنے کے معاملے پرتحفظات کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے معاہدے کااصل مسودہ طلب کرلیا ہے۔

آئی این پی کے مطابق قائمہ کمیٹی کے اجلاس میںاہم انکشاف ہواکہ وفاقی حکومت نے گوادربندرگاہ کاکنٹرول دینے کے لیے چینی کمپنی کے ساتھ معاہدہ بلوچستان حکومت کواعتمادمیں لیے بغیرکیا، وزارت پورٹس اینڈ شپنگ آئندہ اجلاس میں چینی کمپنی کے ساتھ معاہدے کے حوالے سے قائمہ کمیٹی کوان کیمرہ بریفنگ دے گی۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کااجلاس جمعرات کوچیئرمین سردارفتح محمدحسنی کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ اراکین قائمہ کمیٹی نے گوادربندرگاہ کاکنٹرول دینے کیلیے چینی کمپنی سے کیے گئے معاہدے کے حوالے سے وزارت پورٹس اینڈ شپنگ کی جانب سے بھجوائی گئی رپورٹ پر شدید تحفظات کااظہارکیا۔




چیئرمین سردارفتح محمدحسنی نے کہاکہ چینی کمپنی کے ساتھ معاہدے کے حوالے سے گوادرپورٹ اتھارٹی اوروزارت پورٹس اینڈ شپنگ نے حقائق چھپانے کی کوشش کی ہے۔ قائمہ کمیٹی کی رکن نسیمہ احسان نے کہاکہ گوادربندرگاہ کاکنٹرول دینے کیلیے چینی کمپنی کے ساتھ معاہدے کے وقت بلوچستان حکومت کواعتمادمیں نہیں لیاگیا۔وفاقی وزیرپورٹس اینڈ شپنگ کامران مائیکل نے کہاکہ حکومت پاکستان نے گوادر بندرگاہ کے کنٹرول کیلیے سب سے پہلے سنگاپورپورٹ اتھارٹی سے معاہدہ کیاتھااوراسے حقوق دیے گئے مگر بعد میں چینی کمپنی نے سنگاپورپورٹ اتھارٹی کے 100 فیصد شیئرز خرید لیے جس کے نتیجے میں حکومت کوچینی کمپنی کے ساتھ معاہدہ کرنا پڑا تاہم معاہدے میںکوئی ردوبدل نہیںکیاگیا۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی نے ہدایت کی کہ آئندہ اجلاس میںچینی کمپنی کے ساتھ معاہدے کااصل مسودہ پیش کیاجائے ۔

Recommended Stories

Load Next Story