گوادر اور کراچی میں واٹر ٹریٹمنٹ پروجیکٹس آئندہ مالی سال میں بھی مکمل نہیں ہو سکیں گے
مجوزہ فنڈز کا جائزہ لینے سے پتا چلتا ہے کہ سندھ اور بلوچستان کے منصوبوں کو پورے فنڈز نہیں ملیں گے۔
FAISALABAD:
گوادر اور کراچی میں واٹر ٹریٹمنٹ پروجیکٹس آئندہ مالی سال میں بھی مکمل نہیں ہوسکیں گے۔
سی پیک کے تحت گوادر اور کراچی میں واٹر ٹریٹمنٹ پروجیکٹس آئندہ مالی سال میں بھی مکمل نہیں ہوسکیں گے کیوں کہ آئندہ بجٹ میں وفاقی حکومت نے ان منصوبوں کے لیے مطلوبہ مقدار میں فنڈز مختص نہیں کیے۔
منگل کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے فنانس اور ریونیو نے وزارت خزانہ اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے لیے 30 ارب روپے مختص کرنے کی منظوری دے دی تاہم اس دوران انفرادی منصوبوں کی اسکروٹنی نہیں کی گئی۔
آئندہ مالی سال کے لیے وزارت خزانہ کے مختص کیے گئے مجوزہ فنڈز کا جائزہ لینے سے پتا چلتا ہے کہ سندھ اور بلوچستان کے منصوبوں کو پورے فنڈز نہیں ملیں گے۔ ان کے مقابلے میں خیبرپختونخوا اور پنجاب میں جاری منصوبوں کے لیے زیادہ رقم رکھی گئی ہے۔
گوادر اور کراچی میں واٹر ٹریٹمنٹ پروجیکٹس آئندہ مالی سال میں بھی مکمل نہیں ہوسکیں گے۔
سی پیک کے تحت گوادر اور کراچی میں واٹر ٹریٹمنٹ پروجیکٹس آئندہ مالی سال میں بھی مکمل نہیں ہوسکیں گے کیوں کہ آئندہ بجٹ میں وفاقی حکومت نے ان منصوبوں کے لیے مطلوبہ مقدار میں فنڈز مختص نہیں کیے۔
منگل کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے فنانس اور ریونیو نے وزارت خزانہ اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے لیے 30 ارب روپے مختص کرنے کی منظوری دے دی تاہم اس دوران انفرادی منصوبوں کی اسکروٹنی نہیں کی گئی۔
آئندہ مالی سال کے لیے وزارت خزانہ کے مختص کیے گئے مجوزہ فنڈز کا جائزہ لینے سے پتا چلتا ہے کہ سندھ اور بلوچستان کے منصوبوں کو پورے فنڈز نہیں ملیں گے۔ ان کے مقابلے میں خیبرپختونخوا اور پنجاب میں جاری منصوبوں کے لیے زیادہ رقم رکھی گئی ہے۔