بونیر میں سکھ اور ہندو برادری کے جشن ’’نوآسود‘‘ کا آغاز
نوروز کی طرز پر یہ تہوار بھی بہار کی آمد پر منایا جاتا ہے، مقامی رہنما گل چرن لال
موسم بہار ہر کسی کیلیے راحت کا باعث ہے، خاص کر خیبر پختونخوا کی سکھ اور ہندو برادری کیلیے جو اس موسم کی مناسبت سے 'نوآسود' کا تہوار منا رہی ہے، یہ تہوار قبائلی ضلع خیبر میں پورے جوبن پر نظر آتا ہے۔
وادی تیرہ جو کبھی سکھ اور ہندو برادری کا اکثریتی علاقہ تھا، دہشت گردوں کے خلاف فوجی آپریشن کے بعد اس علاقے سے تعلق رکھنے والے بیشتر خاندان روزگار اور تحفظ کے خاطر پشاور اور پنجاب ہجرت کر گئے تاہم متعدد خاندان تاحال اپنے اس آبائی علاقے میں موجود ہیں، پشاور اور خیبر کے علاوہ بونیر میں بھی سکھ اور ہندو خاصی تعداد میں بستے ہیں۔ ان کیلیے ہندؤ سادھو پائی پنا صاحب سے منسوب دو سو سالہ پرانی جگہ اہمیت کی حامل ہے۔
پائی پنا صاحب بونیر کے مرکزی بازار سے10کلو میٹر دور ہے تاہم راستہ ناہموار ہونے کی وجہ سے یہاں پہنچنے کیلیے گھنٹوں لگتے ہیں، اقلیتی برادری کی مذہبی اہمیت کی اس جگہ پر جانے کیلیے کوئی معقول سڑک تاحال تعمیر نہیں کی گئی، مذکورہ جگہ صوبائی حکومت کی عدم توجہ کا شکار ہے۔
وادی تیرہ جو کبھی سکھ اور ہندو برادری کا اکثریتی علاقہ تھا، دہشت گردوں کے خلاف فوجی آپریشن کے بعد اس علاقے سے تعلق رکھنے والے بیشتر خاندان روزگار اور تحفظ کے خاطر پشاور اور پنجاب ہجرت کر گئے تاہم متعدد خاندان تاحال اپنے اس آبائی علاقے میں موجود ہیں، پشاور اور خیبر کے علاوہ بونیر میں بھی سکھ اور ہندو خاصی تعداد میں بستے ہیں۔ ان کیلیے ہندؤ سادھو پائی پنا صاحب سے منسوب دو سو سالہ پرانی جگہ اہمیت کی حامل ہے۔
پائی پنا صاحب بونیر کے مرکزی بازار سے10کلو میٹر دور ہے تاہم راستہ ناہموار ہونے کی وجہ سے یہاں پہنچنے کیلیے گھنٹوں لگتے ہیں، اقلیتی برادری کی مذہبی اہمیت کی اس جگہ پر جانے کیلیے کوئی معقول سڑک تاحال تعمیر نہیں کی گئی، مذکورہ جگہ صوبائی حکومت کی عدم توجہ کا شکار ہے۔