بھارت سے مذاکرات کے لئے تمام دروازے کھلے ہیں ترجمان دفترخارجہ
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران پاک بھارت وزرائےاعظم کی ملاقات کیلئے تاریخ کاتعین کیا جارہا ہے، دفترخارجہ
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ تعلقات کی بہتری اور مسائل کے حل کے لیے مذاکرات کے تمام دروازے کھلے ہیں۔
دفترخارجہ کے ترجمان اعزاز احمد چوہدری نے اپنی ہفتہ وار بریفنگ میں کہاکہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران پاک بھارت وزرائے اعظم کی ملاقات متوقع ہے جس کے لیے تاریخ کا تعین کیا جا رہا ہے، پاکستان کو لائن آف کنٹرول پر ہونے والی خلاف ورزی پر گہری تشویش ہے اور ہم نے بھارتی حکومت کو اس حوالے سے اپنے موقف سے آگاہ کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے کنڑول لائن کی خلاف ورزیوں کے باوجود پاکستان بھارت کے ساتھ تحمل، ذمہ داری اور مذاکرات کی پالیسی پر گامزن ہے، یہی وجہ ہے کہ پاکستان نیویارک میں دونوں پڑوسی ممالک کے وزرائے اعظم کی ممکنہ ملاقات کو کافی اہمیت دیتا اور سمجھتا ہے کہ اس ملاقات میں بہت سے مسائل اور خدشات پر گفتگو کی جا سکتی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ اس طرح کی ملاقاتوں اور مواقعوں سے دونوں ممالک اپنے خدشات کو دور کر سکتے ہیں، خطے میں ترقی اور امن کے لیے پاکستان بامعنی مذاکرات کے ذریعے امن کا خواہشمند ہے۔اقوام متحدہ کی جنرل سیکریٹری بان کی مون کے دورہ پاکستان کے حوالے سے دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ یو این چیف کا دورہ انتہائی فائدہ مند رہا اور دورے کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی اہمیت بڑھی ہے، بان کی مون نے ڈرون حملوں کے خلاف پاکستان کے موقف کی تائید کی ہے کیونکہ ڈرون حملے پاکستان کی سلامتی اور خودمختاری کے خلاف اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔ ترجمان نے بتایا کہ رواں ماہ کے آخری ہفتے افغان صدر حامد کرزئی پاکستان کا دورہ کریں گے جس میں معیشت اور تجارت سمیت دیگراہم امور زیرغور آئیں گے۔
دفترخارجہ کے ترجمان اعزاز احمد چوہدری نے اپنی ہفتہ وار بریفنگ میں کہاکہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران پاک بھارت وزرائے اعظم کی ملاقات متوقع ہے جس کے لیے تاریخ کا تعین کیا جا رہا ہے، پاکستان کو لائن آف کنٹرول پر ہونے والی خلاف ورزی پر گہری تشویش ہے اور ہم نے بھارتی حکومت کو اس حوالے سے اپنے موقف سے آگاہ کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے کنڑول لائن کی خلاف ورزیوں کے باوجود پاکستان بھارت کے ساتھ تحمل، ذمہ داری اور مذاکرات کی پالیسی پر گامزن ہے، یہی وجہ ہے کہ پاکستان نیویارک میں دونوں پڑوسی ممالک کے وزرائے اعظم کی ممکنہ ملاقات کو کافی اہمیت دیتا اور سمجھتا ہے کہ اس ملاقات میں بہت سے مسائل اور خدشات پر گفتگو کی جا سکتی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ اس طرح کی ملاقاتوں اور مواقعوں سے دونوں ممالک اپنے خدشات کو دور کر سکتے ہیں، خطے میں ترقی اور امن کے لیے پاکستان بامعنی مذاکرات کے ذریعے امن کا خواہشمند ہے۔اقوام متحدہ کی جنرل سیکریٹری بان کی مون کے دورہ پاکستان کے حوالے سے دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ یو این چیف کا دورہ انتہائی فائدہ مند رہا اور دورے کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی اہمیت بڑھی ہے، بان کی مون نے ڈرون حملوں کے خلاف پاکستان کے موقف کی تائید کی ہے کیونکہ ڈرون حملے پاکستان کی سلامتی اور خودمختاری کے خلاف اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔ ترجمان نے بتایا کہ رواں ماہ کے آخری ہفتے افغان صدر حامد کرزئی پاکستان کا دورہ کریں گے جس میں معیشت اور تجارت سمیت دیگراہم امور زیرغور آئیں گے۔