کشیدگی کے خاتمے کیلئے نئی بھارتی قیادت سے مذاکرات کے لئے تیار ہیں فواد چوہدری
پاکستان جنگ کے حق میں نہیں اور ہم نے دوطرفہ کشیدگی کو ختم کرنے کے لئے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا، وزیر اطلاعات
وفاقی وزیراطلاعات و نشریات بیرسٹر فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ پاک بھارت تعلقات کو معمول پر لانے کے لئے نئی بھارتی قیادت سے مذاکرات کے لئے تیار ہیں۔
بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستانی قیادت کا خیال ہے کہ جب تک بھارت میں انتخابی عمل مکمل نہ ہو جائے اس وقت تک کوئی بھی بات کرنا قبل از وقت ہے، تاہم پاکستان دوطرفہ تعلقات کو معمول پر لانے اور تعلقات کو مؤثر بنانے کے لئے نئی بھارتی قیادت سے مذاکرات کے لئے تیار ہے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پلوامہ حملے کے بعد پاک بھارت کشیدگی پیدا ہوئی تھی، دونوں ممالک میں جنگ کا ماحول بن گیا تھا، بالخصوص میڈیا اور سوشل میڈیا پر جنگی صورتحال پیدا ہوگئی تھی، پاکستان نے ایسے دہشت گردانہ ماحول کے باوجود کشیدگی کو کم کرنے کی حتی الامکان کوشش کی، لیکن ان تنازعات میں بھارتی قیادت کی جانب سے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا گیا، اس طرح کے بیانات پورے خطے بالخصوص پاکستان اور بھارت کے مفادات میں نہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان جنگ کے حق میں نہیں اور ہم نے جوابی کارروائی کے بجائے دوطرفہ کشیدگی کو ختم کرنے کے لئے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا، تعلقات کو معمول پر لانے کے لئے 360 بھارتی قیدیوں کو جذبہ خیرسگالی کے طور پر رہا کرنے کی منصوبہ بندی کی، پاکستان کی یہ پالیسی آئندہ بھی جاری رہے گی۔
پاکستانی قیدی شاکر اللہ کی موت پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی وزیرکا کہنا تھا کہ ہم نے کشیدہ حالات اور جنگی ماحول میں بھی بھارتی فضائیہ کے ونگ کمانڈر ابھی نندن کی رہائی کا پروانہ جاری کیا، لیکن اس کے جواب میں اگلے ہی روز بھارتی جیل میں قید پاکستان شاکراللہ کو موت کے گھاٹ اتارنے کے بعد اس کی میت ہمارے حوالے کی گئی، پھر بھی ہم نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ سکھوں کے پیشوا بابا گرو نانک کی 550 ویں سالگرہ کے موقع پر پاکستان میں گوردوارہ دربار صاحب کے ساتھ بھارت میں کرتاrپور کو ڈیرہ بابا نانک سے منسلک کرنے کی کوششیں جاری ہے لیکن بھارتی پنجاب حکومت نے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا۔
بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستانی قیادت کا خیال ہے کہ جب تک بھارت میں انتخابی عمل مکمل نہ ہو جائے اس وقت تک کوئی بھی بات کرنا قبل از وقت ہے، تاہم پاکستان دوطرفہ تعلقات کو معمول پر لانے اور تعلقات کو مؤثر بنانے کے لئے نئی بھارتی قیادت سے مذاکرات کے لئے تیار ہے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پلوامہ حملے کے بعد پاک بھارت کشیدگی پیدا ہوئی تھی، دونوں ممالک میں جنگ کا ماحول بن گیا تھا، بالخصوص میڈیا اور سوشل میڈیا پر جنگی صورتحال پیدا ہوگئی تھی، پاکستان نے ایسے دہشت گردانہ ماحول کے باوجود کشیدگی کو کم کرنے کی حتی الامکان کوشش کی، لیکن ان تنازعات میں بھارتی قیادت کی جانب سے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا گیا، اس طرح کے بیانات پورے خطے بالخصوص پاکستان اور بھارت کے مفادات میں نہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان جنگ کے حق میں نہیں اور ہم نے جوابی کارروائی کے بجائے دوطرفہ کشیدگی کو ختم کرنے کے لئے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا، تعلقات کو معمول پر لانے کے لئے 360 بھارتی قیدیوں کو جذبہ خیرسگالی کے طور پر رہا کرنے کی منصوبہ بندی کی، پاکستان کی یہ پالیسی آئندہ بھی جاری رہے گی۔
پاکستانی قیدی شاکر اللہ کی موت پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی وزیرکا کہنا تھا کہ ہم نے کشیدہ حالات اور جنگی ماحول میں بھی بھارتی فضائیہ کے ونگ کمانڈر ابھی نندن کی رہائی کا پروانہ جاری کیا، لیکن اس کے جواب میں اگلے ہی روز بھارتی جیل میں قید پاکستان شاکراللہ کو موت کے گھاٹ اتارنے کے بعد اس کی میت ہمارے حوالے کی گئی، پھر بھی ہم نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ سکھوں کے پیشوا بابا گرو نانک کی 550 ویں سالگرہ کے موقع پر پاکستان میں گوردوارہ دربار صاحب کے ساتھ بھارت میں کرتاrپور کو ڈیرہ بابا نانک سے منسلک کرنے کی کوششیں جاری ہے لیکن بھارتی پنجاب حکومت نے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا۔