کالعدم تحریک طالبان سندھ کا امیر شیر خان محسود مخالف گروپ کی فائرنگ سے ہلاک
منگھو پیر کی کنواری کالونی میں دو مسلح گروپوں میں تصادم کے نتیجے میں کالعدم تحریک طالبان کے کمانڈر شیر خان محسود ہلاک
منگھو پیر کی کنواری کالونی میں 2 مسلح گروپوں کے درمیان تصادم میں کالعدم تحریک طالبان سندھ کا امیر شیر خان محسود ہلاک ہو گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے منگھو پیر کی کنواری کالونی میں دو مسلح گروپوں کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں سوزوکی ہائی روف میں سوار ایک شخص مارا گیا، ہلاکت کے بعد پولیس جب جائے وقوعہ پر پہنچی تو پولیس نے لاش کو تحویل میں لے کر منگھوپیر پولیس اسٹیشن منتقل کیا اور گاڑی سے اسلحہ اور دستی بم بھی برآمد کر کے قبضے میں لے لئے۔ منگھوپیر پولیس اسٹیشن میں موجود پولیس اہلکاروں نے ہلاک شخص کو کالعدم تحریک طالبان سندھ کے امیر شیر خان محسود کے نام سے شناخت کیا۔ پولیس کو جب یہ معلوم ہوا کہ یہ شخص مطلوب دہشت گرد شیر خان محسود ہے تو پولیس اہلکاروں نے واقعے کو پولیس مقابلہ ظاہر کرنے کی کوشش کی، پولیس نے دعویٰ کیا کہ شیر خان محسود پولیس سے فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک ہوا جب کہ اس کے دیگر 3 ساتھی زخمی حالت میں فرار ہوئے ہیں۔ زارئع کے مطابق شیر خان محسود کومخالف خان زمان گروپ کے کارندوں نے قتل کیا ہے۔
واضح رہے کہ شیر خان محسود کے گروہ میں 30 سے 35 دہشت گرد شامل ہیں اور وہ ماربل فیکٹریوں سے 50 لاکھ سے 2 کروڑ روپے تک ماہانہ بھتہ وصول کرتا تھا۔ شیر خان محسود پولیس کو ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور اغوا برائے تاوان سمیت متعدد وارداتوں میں مطلوب تھا۔ شیر خان محسود کو ولی الرحمان کی ہلاکت کے بعد کالعدم تحریک طالبان کا کمانڈر بنایا گیا تھا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے منگھو پیر کی کنواری کالونی میں دو مسلح گروپوں کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں سوزوکی ہائی روف میں سوار ایک شخص مارا گیا، ہلاکت کے بعد پولیس جب جائے وقوعہ پر پہنچی تو پولیس نے لاش کو تحویل میں لے کر منگھوپیر پولیس اسٹیشن منتقل کیا اور گاڑی سے اسلحہ اور دستی بم بھی برآمد کر کے قبضے میں لے لئے۔ منگھوپیر پولیس اسٹیشن میں موجود پولیس اہلکاروں نے ہلاک شخص کو کالعدم تحریک طالبان سندھ کے امیر شیر خان محسود کے نام سے شناخت کیا۔ پولیس کو جب یہ معلوم ہوا کہ یہ شخص مطلوب دہشت گرد شیر خان محسود ہے تو پولیس اہلکاروں نے واقعے کو پولیس مقابلہ ظاہر کرنے کی کوشش کی، پولیس نے دعویٰ کیا کہ شیر خان محسود پولیس سے فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک ہوا جب کہ اس کے دیگر 3 ساتھی زخمی حالت میں فرار ہوئے ہیں۔ زارئع کے مطابق شیر خان محسود کومخالف خان زمان گروپ کے کارندوں نے قتل کیا ہے۔
واضح رہے کہ شیر خان محسود کے گروہ میں 30 سے 35 دہشت گرد شامل ہیں اور وہ ماربل فیکٹریوں سے 50 لاکھ سے 2 کروڑ روپے تک ماہانہ بھتہ وصول کرتا تھا۔ شیر خان محسود پولیس کو ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور اغوا برائے تاوان سمیت متعدد وارداتوں میں مطلوب تھا۔ شیر خان محسود کو ولی الرحمان کی ہلاکت کے بعد کالعدم تحریک طالبان کا کمانڈر بنایا گیا تھا۔