پاکستان دوحہ میں امریکا طالبان مذاکرات کا حصہ نہیں ہوگا ترجمان دفترخارجہ
بھارت کی کسی بھی جارحیت کا جواب ایسے دیں گے جیسے 27 فروری کو دیا تھا، ڈاکٹرمحمد فیصل
KARACHI:
ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹرمحمد فیصل کا کہنا ہے کہ پاکستان دوحہ میں امریکا طالبان مذاکرات کا حصہ نہیں ہوگا۔
ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹرمحمد فیصل کا کہناہے کہ کشمیر میں بھارتی ظلم و بربریت کا سلسلہ جاری ہے، حریت رہنماؤں سمیت کشمیریوں پر بھارتی تشدد کی مذمت کرتے ہیں، عالمی برادری کشمیریوں پر بھارتی مظالم رکوانے میں کردار ادا کرے۔ پلوامہ واقعے پر بھارتی ہائی کمیشن کو مزید سوالات کا ایک سیٹ دیا گیا ہے، امید ہے بھارت واقعے سے متعلق ان سوالات کا جلد جواب دے گا، بھارتی حملےکی ٹھوس انٹیلی جنس رپورٹ تھی، اسی لیے وزیرخارجہ نے اس کا ذکر کیا۔
ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ مذاکرات چاہتا ہے لیکن ان مذاکرات کو پاکستان کی کمزوری نہیں سمجھنا چاہیے، پاکستان کشیدگی نہیں چاہتا لیکن جارحیت کا جواب ضرور دیا جائے گا، بھارت نے اگر ہمارے عزم کو چیلنج کیا تو جواب وہی ہو گا جو 27 فروری کو تھا۔
ڈاکٹرمحمد فیصل کا کہنا تھا کہ انٹرا افغان مذاکرات کا دوسرا دور بھی ماسکو میں ہو رہا ہے، پاکستان افغان مفاہمتی عمل کا حامی ہے، پاکستان مستقبل میں بھی مفاہمتی عمل کی حمایت جاری رکھے گا، لیکن پاکستان قطر کے دارالحکومت دوحا میں امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا حصہ نہیں ہوگا۔
ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹرمحمد فیصل کا کہنا ہے کہ پاکستان دوحہ میں امریکا طالبان مذاکرات کا حصہ نہیں ہوگا۔
ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹرمحمد فیصل کا کہناہے کہ کشمیر میں بھارتی ظلم و بربریت کا سلسلہ جاری ہے، حریت رہنماؤں سمیت کشمیریوں پر بھارتی تشدد کی مذمت کرتے ہیں، عالمی برادری کشمیریوں پر بھارتی مظالم رکوانے میں کردار ادا کرے۔ پلوامہ واقعے پر بھارتی ہائی کمیشن کو مزید سوالات کا ایک سیٹ دیا گیا ہے، امید ہے بھارت واقعے سے متعلق ان سوالات کا جلد جواب دے گا، بھارتی حملےکی ٹھوس انٹیلی جنس رپورٹ تھی، اسی لیے وزیرخارجہ نے اس کا ذکر کیا۔
ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ مذاکرات چاہتا ہے لیکن ان مذاکرات کو پاکستان کی کمزوری نہیں سمجھنا چاہیے، پاکستان کشیدگی نہیں چاہتا لیکن جارحیت کا جواب ضرور دیا جائے گا، بھارت نے اگر ہمارے عزم کو چیلنج کیا تو جواب وہی ہو گا جو 27 فروری کو تھا۔
ڈاکٹرمحمد فیصل کا کہنا تھا کہ انٹرا افغان مذاکرات کا دوسرا دور بھی ماسکو میں ہو رہا ہے، پاکستان افغان مفاہمتی عمل کا حامی ہے، پاکستان مستقبل میں بھی مفاہمتی عمل کی حمایت جاری رکھے گا، لیکن پاکستان قطر کے دارالحکومت دوحا میں امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا حصہ نہیں ہوگا۔