لاپتہ افراد کیس یو این نمائندہ انکوائری میں شامل نہیں ہوا

مدثر اقبال کی فیملی کا بیان بنیاد بنایا، خود تحقیقات نہیں کرتے، نائب ناظم الامور

یو این انسانی حقوق ادارے کے جواب کا انتظار ہے، سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع۔ فوٹو فائل

لاہور پولیس اقوام متحدہ کے نمائندے سے لاپتہ مدثر اقبال کے بارے میں انکوائری نہیں کرسکی، رپورٹ عدالت عظمیٰ میں جمع کر دی گئی۔

سپرنٹنڈنٹ پولیس کینٹ ایریا لاہورکی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لاپتہ افرادکے بارے میںکام کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے کا نمائندہ تاحال شامل تفتیش نہیں ہوا ہے، انھیں انکوائری کیلیے لکھا گیا ہے لیکن ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا گیا۔


رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اقوام متحدہ کے دفترکے نائب ناظم الامورنیل رائٹ سے بھی رابطہ ہوا ہے، ان کا رسپانس مثبت ہے تاہم ان کا موقف ہے کہ ان کے دفتر کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں اور جنیوا میں اقوام متحدہ کا ایک ادارہ انسانی حقوق اورلاپتہ افراد پرکام کرتا ہے، وہ ادارہ خود سے کوئی انکوائری نہیں کرتا بلکہ اس کا دارومدار لاپتہ افراد کے اہلخانہ کے بیانات پر ہوتا ہے اور مدثر اقبال کے بارے میں بھی ان کے اہلخانہ کے بیان کو بنیاد بنایا گیا تھا جس میں انھوں نے الزام لگایا تھا کہ ایجنسیوں نے انہیں اغوا کیا ہے۔



رپورٹ کے مطابق جنیوا میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کو لکھے گئے خط کے جواب کا انتظار ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ آئی ایس آئی، ایم آئی اور آئی بی سے بھی اس بارے میں رابطہ کیا گیا ہے لیکن لاپتہ شخص ان کی تحویل میں نہیں ہے۔ واضح رہے کہ مدثر اقبال 12 مئی 2011 سے لاہور سے لاپتہ ہے۔
Load Next Story