دریائے چناب اور سندھ میں اونچے درجے کا سیلاب فوج نے کنٹرول سنبھال لیا مزید 14 ہلاک

آج پنجاب کے بالائی علاقوں، ہزارہ، بہاولپور ڈویژن اور کشمیر وگلگت بلتستان میں مزید بارش کا امکان


Numaindgan Express August 17, 2013
ملتان: شدید سیلاب کے بعد بے گھر ہوجانے والے افراد مال اور مویشیوں کے ساتھ سیلابی پانی سے کسی محفوظ مقام کی جانب جارہے ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

QUETTA: دریائے سندھ اور چناب میں کئی مقامات پر اونچے درجے کے سیلاب کے باعث سیکڑوں ایکڑ رقبہ زیرآب آ گیا اور لوگوں کی بڑی تعداد نقل مکانی پر مجبور ہوگئی جبکہ فوج نے کئی علاقوں کا کنٹرول سنبھال لیاہے جبکہ صوبائی دارالحکومت سمیت ملک کے بیشتر علاقوں میں بارش کا سلسلہ مسلسل جاری ہے جس کے نتیجے میں چھتیں گرنے و دیگر حادثات میں 14افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے۔

دریائے چناب میں 4 لاکھ کیوسک کے ریلے کی وجہ سے جھنگ فیصل آباد روڈ بائی پاس پرجمعے کی صبح سیم نہر کے حفاظتی بند میں20فٹ چوڑا شگاف پڑ گیا جس سے قریبی دیہات زیر آب آگئے اور کھڑی فصلوں کو شدید نقصان پہنچا۔ دریں اثنادریائے چناب میں 4 لاکھ کیوسک پانی کابڑا ریلہ آج رات12بجے کے بعد شورکوٹ سے کراس کرنا شروع کر دیگا، متعدد دیہات کے زیر آب آنے کا خطرہ ہے انتظامیہ نے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا اور حفاظتی بند پر مٹی ڈالی جا رہی ہے۔ سیلابی ریلے نے تحصیل لالیاں کے دیہاتوں میں تباہی مچا دی۔ادھرلاہور میں گزشتہ روز سارا دن وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری رہا۔

اوکاڑہ میں موسلادھار بارش سے نشیبی آبادیاں زیرآب آ گئیں، کرنٹ لگنے سے خان کالونی اور 19ون آر میں 7 سالہ بچے سمیت 2افراد جاں بحق ہو گئے۔ فاروق آباد میں مکان کی چھت گرنے سے ریحانہ اور اس کی 15سالہ بیٹی زرینہ جاں بحق ہو گئیں۔ جنڈیالہ شیرخان کے علاقہ چھاپہ مینارہ میں مکان منہدم ہونے سے الیاس کی بیوی آصفہ اور شیرخوار بیٹا علی حسن دم توڑ گئے۔ پاکپتن کے گائوں 68ڈی راج پورہ میں چھت گرنے سے عالیہ بی بی جاں بحق جبکہ اس کا خاوند حاکم علی شدید زخمی ہو گیا۔ خانقاہ ڈوگراں میں بارش کے باعث گھروں میں 4 ،4فٹ پانی کھڑا ہو گیا، کئی مکان اور دیواریں گر گئیں جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی، درجنوں مویشی ہلاک ہو گئے جبکہ سیم نالہ اور میاں علی نہر ٹوٹنے سے فصلیں تباہ ہو گئیں۔ شکرگڑھ میں کلی شریف دربار میں چھت گرنے سے 2ملنگ علم دین اور رمضان جاں بحق ہو گئے۔



موضع چکڑا میں مکان کی چھت گرنے سے 4 سالہ زوہیب چل بسا۔ ساہیوال کے چک 134/9L میں چھت گرنے سے ندیم کی 2 سالہ بیٹی نور فاطمہ جاں بحق اور 4 افراد شدید زخمی ہو گئے۔ بسیر کالونی میں کرنٹ لگنے سے اللہ دتہ کا 5 سالہ بیٹا چل بسا۔ آسمانی بجلی گرنے سے چک 64/5L میں سلیم، سوار شاہ میں 14سالہ روبینہ دم توڑ گئے۔ مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق سیالکوٹ میں واقع دریائے توی، نالہ ڈیک، نالہ ایک اور نالہ پلکھو میں طغیانی کے باعث 200سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔ جھنگ اور چنیوٹ سمیت فیصل آباد کے علاقوں میں ہائی الرٹ کر دیا گیا، کوٹ مومن کے 10دیہات میں پانی داخل ہونے کے بعد ریسکیو اور پاک فوج کے دستے پہنچ گئے۔

چنیوٹ کے نواحی علاقے نوشہرہ اور آس پاس کے درجنوں گاؤں زیرآب آ گئے۔خبر ایجنسیوں کے مطابق دریائے سندھ میں پانی کی سطح بڑھنے سے سکھر اور گھوٹکی اضلاع کے 80سے زائد دیہات زیرآب آ گئے، لوگوں کی نقل مکانی جاری ہے، محکمہ انہار نے سیلاب کے خطرے کے باعث عملے کی چھٹیاں منسوخ کر دیں۔ ادھر چترال کے جغور نالے میں طغیانی سے 6 مکانات تباہ ہو گئے جبکہ 26 کو نقصان پہنچا۔ علاوہ ازیں محکمہ موسمیات کے مطابق آج لاہور سمیت پنجاب کے بالائی علاقوں، ہزارہ، بہاولپور ڈویژن اور کشمیر وگلگت بلتستان میں مزید بارش کا امکان ہے۔ گزشتہ روز بالائی، جنوبی پنجاب، مالاکنڈ، ہزارہ ڈویژن اور کشمیر میں بارش ہوئی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔