سندھ تقسیم ہوچکا صرف اعلان ہونا باقی ہے خالد مقبول صدیقی

ملک دولخت کرنے والے سندھ کو بھی تقسیم کرچکے ہیں، کنوینر ایم کیو ایم


ویب ڈیسک April 13, 2019
صوبوں کے وسائل فوری طور پر نچلی سطح پر منتقل کیے جائیں، خالد مقبول صدیقی فوٹو: فائل

ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر اور وفاقی وزیر آئی ٹی خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ سندھ تقسیم ہوچکا صرف اعلان ہونا باقی ہے۔

کراچی میں ایم کیو ایم کے دیگر رہنما کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ سندھ کے حالات اور سندھ کی نسل پرست حکومت نے کرپشن، بدعنوانی اور تعصب کے وہ ریکارڈ قائم کردئیے ہیں جو پہلے کبھی نہیں ہوئے، نیشنلائزیشن کے نام پر محب وطن پاکستانیوں کی املاک مہاجروں سے چھین لی گئیں، اٹھارویں ترمیم میں ایم کیوایم اور عوام سے دھوکہ کیا گیا، صوبوں کے وسائل کو فوری طور پر نچلی سطح پر منتقل کرنے کی ضرورت ہے، صوبائی خودمختاری کے نام پر عام عوام کے وسائل چھین لیے گئے، کراچی بہت تیزی سے پانی مسائل اور دیگرمشکلات کا شکار ہوتا جارہا ہے، دیہی اور شہری کی تفریق اب لسانی تفریق میں تبدیل ہوچکی ہے۔

کنوینر ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ جنہوں نے ملک دولخت کیا اب وہ سندھ کو بھی تقسیم کرچکے ہیں، سندھ میں کوٹہ سسٹم نافذ کرکے سندھ کو پہلے ہی دو حصوں میں تقسیم کردیا گیا، اس شہر میں فسادات پھوٹنے کا ڈر ہے، ہمارے ساتھ جو نا انصافیاں ہوئیں اس کے لئے ہم قانونی و آئینی راستے اختیار کرتے رہے ہیں، کراچی میں تعینات کمشنر، ڈپٹی کشمنر، آئی جی، ڈی آئی جیز و دیگر افسران کا تعلق صرف اندرون سندھ یا دیگر صوبوں سے ہے، کوٹہ سسٹم کے نام پر سندھ کے شہری علاقوں میں نفرت پیدا ہو رہی ہے، وفاقی حکومت کے ذمہ داری ہے کہ صوبوں میں ہونے والی نا انصافی کےخلاف اقدامات کرے۔

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہم حادثاتی پاکستانی نہیں ہیں پاکستان ہمارا پہلا اور آخری انتخاب ہے، 10 پندرہ سال ہمیں لوٹ کر بھی سندھ کے دیہی علاقے آباد نہیں ہوسکے، آنے والے دو سال میں پانی نہیں ملا تو یہاں ایمرجنسی ہوگی، وزیر اعظم اپنے سندھ کے شہری علاقوں کے لوگوں کو ان کے اختیارات دلوائیں، آرٹیکل 149 وزیر اعظم کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ صوبائی معاملات میں مداخلت کرسکتے ہیں اور صوبائی حکومت کو احکامات بھی دے سکتے ہیں جہاں وہ ناانصافی اور کرپشن دیکھ رہے ہوں، وزیر اعظم سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ سندھ میں اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے مداخلت کریں کہ اس سے پہلے دیر ہو جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں