سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کی مدت مکمل عارضی طور پر غیر فعال
چیئرمین اور کمشنرز کو ماہانہ تنخواہ نہیں بلکہ فی اجلاس 20 ہزار مشاہرہ، دوران سفرقیام وطعام کی سہولت
سندھ کے تمام سرکاری اور نجی اسپتالوں کی مانیٹرنگ اور رجسٹر کرنے والے ادارے سندھ ہیلتھ کیئرکمیشن کے پہلے چیئرمین اور کمشنرز کی 3 سالہ مدت مکمل ہو گئی جس کے بعد یہ ادارہ عارضی طور پر غیر فعال ہو گیا۔
اپریل2016 میں سندھ ہیلتھ کیئرکمیشن کا پہلا انتظامی اسٹرکچر تشکیل دیاگیا تھا پہلا چیئرمین پروفیسر ٹیپو سلطان کو منتخب کیاگیا تھا انتظامی ڈھانچے (اسٹرکچر) کے مطابق سندھ ہیلتھ کیئرکمیشن میں 9 کمشنرز شامل ہوتے ہیں جوخفیہ رائے دہی استعمال کرتے ہوئے چیئرمین منتخب کرتے ہیں تاہم امسال چیئرمین منتخب کرنے کا اختیار وزیرصحت نے اپنے پاس لے لیا۔
معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ روز اس حوالے سے صوبائی وزیر صحت عذرا پیچوکی سربراہی میں اجلاس منعقد ہوا جس میں سبکدوش ہونے والے9کمشنرزاورچیئرمین سمیت سیکریٹری صحت بھی موجود تھے جس میں فیصلہ کیاگیا کہ سندھ ہیلتھ کیئرکمیشن میں چیئرمین کی نامزدگی برارہ راست وزیرصحت کریںگی جبکہ مدت مکمل کرنے والے9کمشنرزکی تعیناتی بھی وزیرصحت کے صوابدید پر ہوگی۔
واضح رہے کہ صوبے کے تمام سرکاری ونجی اسپتالوں،کلینک، میٹرنٹی ہومز، اطبا، لیبارٹریزکوضابطہ قانون میں لانے اور مانیٹرنگ وکارکردگی کو چیک کرنے اورفیسوںکا تعین کرنے کیلیے 2014میں سندھ اسمبلی سے سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کا بل منظورکیاگیا تھا تاہم 2سال بعد 2016میں کمیشن کو فعال کرتے ہوئے پہلی بار اس کا انتظامی ڈھانچہ تشکیل دیاگیا جس کے مطابق9افرادکوہیلتھ کیئرکمیشن میں بحثیت کمشنرنامزدگی کی گئی تھی یہ کمشنرز سندھ ہیلتھ کیئرکمیشن کے چیئرمین کو خفیہ حق رائے دہی استعمال کرتے ہوئے منتخب کرتے ہیں۔
14اپریل کو2016میں پروفیسر ٹیپوسلطان کو پہلا چیئرمین منتخب کیاگیا جن کی مدت میعاد اتوارکومکمل ہوجائے گی اس کے ساتھ ہی ہفتے کوکمشنرزکی مدت بھی ختم ہوگئی تاہم حکومت سندھ کی جانب سے سندھ ہیلتھ کیئرکمیشن کے حوالے سے کوئی اعلان نہیں کیاجاسکا، اب سندھ ہیلتھ کیئرکمیشن عارضی طورپر غیرفعال رہے گا،حکومت سندھ کی جانب سے موجودہ چیئرمین و9 کمشنرزکی مدت ختم ہونے کا نوٹیفکیشن بھی جاری نہیں کیاجاسکا انتظامی طورپر یہ ادارہ غیرموثرہوگیا۔
معلوم ہواہے کہ حکومت سندھ نے کمیشن میں نئے کمشنرر اور نئے چیئرمین کی تقرری کا اختیاربراہ راست اپنے پاس لے لیا، صوبائی وزیرصحت آئندہ ہفتے کمیشن کے نئے چیئرمین کا اعلان کریںگے جس کے لیے متعدد بااثرافراد نے چیئرمین اورکمشنرزکی تقرری کیلیے بھاگ دوڑ شروع کردی ہیں ان میں ایک سابق سیکریٹری صحت بھی شامل ہیں۔
دریں اثنا معلوم ہوا ہے کہ چیئرمین اورکمشنرز حضرات معاوضے کی جگہ فی اجلاس20ہزار روپے مشاہرہ وصول کرتے ہیں جبکہ اندرون سندھ دورے کے دوران ان کے ہوٹل میں قیام وطعام کے اخراجات بھی کمیشن کے تحت ادا کیے جاتے ہیں، سندھ ہیلتھ کیئرکمیشن کے قواعد کے مطابق ہر3 ماہ بعد ایک اجلاس منعقد کرنا لازمی ہوتا ہے۔
لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس قواعدکے برخلاف حیرت انگیز طورپرکہیں زیادہ منعقدکیے گئے جس کی تعدادایک سال میں 12بتائی گئی ہے تاکہ چیئرمین سمیت دیگرکمشنرز زیادہ سے زیادہ مشاہرہ حاصل کرسکیں جبکہ ان انتطامی حضرات کو ٹی اے ڈی اے بھی ادا کیاجاتا ہے۔
مدت مکمل کرنے والے کمشنرز میں ڈاؤیونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر سعید قریشی، سابق ایم ایس سول اسپتال ڈاکٹرحسین بخش میمن، نوازلغاری، ڈاکٹر اقبال میمن، زاہد بشیر، پروفیسر ٹیپوسلطان سمیت دیگر شامل ہیں، یہ واضح رہے کہ سندھ ہیلتھ کیئرکمیشن کا چیئرمین اورکمشنرز مقررہونے کیلیے ضروری ہے کہ وہ کسی بھی سرکاری ونجی ادارے کا مالک نہ ہواور سرکاری عہدہ بھی نہ رکھتا ہو لیکن کمشنرز حضرات میں پروفیسر سعید قریشی ڈاؤ یونیورسٹی کے وائس چانسلراور ٹراما سینٹرکے بورڈ آف گورنرکے ڈائریکٹرکا عہدہ رکھتے ہیں۔
اسی طرح ڈاکٹر حسین بخش میمن ایک نرسنگ اسکول کے مالک بھی ہیں جبکہ4دیگر بھی کسی نہ کسی نجی ادارے سے وابستہ ہیں جو سندھ ہیلتھ کیئرکمشن کے قواعدکے خلاف ورزی کرتے ہوئے منتخب ہوئے یا نامزدگی کی گئی تھیں۔
ذرائع کا کہناہے کہ حکومت سندھ نے سندھ ہیلتھ کیئرکمیشن کے دفتر جو ایف ٹی سی عمارت کے سیکنڈ فلور بلاکC میں قائم کیاگیا ہے جس کا ماہانہ 13لاکھ روپے کرایے کی مد میں اداکیے جارہے ہیں ایک سال قبل سندھ ہیلتھ کیئر کیمشن کا دفترکلفٹن سے ایف ٹی سی منتقل کیاگیا تھا اس دفترکا رقبہ تقریبا ڈھائی ہزار اسکوائر فٹ ہے ایک سال کے دوران حکومت سندھ سواکروڑ روپے سے زیادہ کرایہ ادا کرچکی ہے3 سال کے دوران ادارے نے صوبے کے 4500 اسپتالوں ،کلنیکوںکو رجسٹرڈکیا اورانھیں 5سال کے لیے لائسنس بھی جاری کیے گئے لائسنس کی فیس اسپتالوں کے معیارکے مطابق رکھی گئی ہے۔
واضح رہے کہ حکومت سندھ کی جانب سے سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کوسالانہ 376 ملین روپے بجٹ فراہم کرتی ہے ابتدائی طورپر اس ادارے کو 100ملین روپے کی گرانٹ بھی دی گئی تھی۔
اپریل2016 میں سندھ ہیلتھ کیئرکمیشن کا پہلا انتظامی اسٹرکچر تشکیل دیاگیا تھا پہلا چیئرمین پروفیسر ٹیپو سلطان کو منتخب کیاگیا تھا انتظامی ڈھانچے (اسٹرکچر) کے مطابق سندھ ہیلتھ کیئرکمیشن میں 9 کمشنرز شامل ہوتے ہیں جوخفیہ رائے دہی استعمال کرتے ہوئے چیئرمین منتخب کرتے ہیں تاہم امسال چیئرمین منتخب کرنے کا اختیار وزیرصحت نے اپنے پاس لے لیا۔
معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ روز اس حوالے سے صوبائی وزیر صحت عذرا پیچوکی سربراہی میں اجلاس منعقد ہوا جس میں سبکدوش ہونے والے9کمشنرزاورچیئرمین سمیت سیکریٹری صحت بھی موجود تھے جس میں فیصلہ کیاگیا کہ سندھ ہیلتھ کیئرکمیشن میں چیئرمین کی نامزدگی برارہ راست وزیرصحت کریںگی جبکہ مدت مکمل کرنے والے9کمشنرزکی تعیناتی بھی وزیرصحت کے صوابدید پر ہوگی۔
واضح رہے کہ صوبے کے تمام سرکاری ونجی اسپتالوں،کلینک، میٹرنٹی ہومز، اطبا، لیبارٹریزکوضابطہ قانون میں لانے اور مانیٹرنگ وکارکردگی کو چیک کرنے اورفیسوںکا تعین کرنے کیلیے 2014میں سندھ اسمبلی سے سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کا بل منظورکیاگیا تھا تاہم 2سال بعد 2016میں کمیشن کو فعال کرتے ہوئے پہلی بار اس کا انتظامی ڈھانچہ تشکیل دیاگیا جس کے مطابق9افرادکوہیلتھ کیئرکمیشن میں بحثیت کمشنرنامزدگی کی گئی تھی یہ کمشنرز سندھ ہیلتھ کیئرکمیشن کے چیئرمین کو خفیہ حق رائے دہی استعمال کرتے ہوئے منتخب کرتے ہیں۔
14اپریل کو2016میں پروفیسر ٹیپوسلطان کو پہلا چیئرمین منتخب کیاگیا جن کی مدت میعاد اتوارکومکمل ہوجائے گی اس کے ساتھ ہی ہفتے کوکمشنرزکی مدت بھی ختم ہوگئی تاہم حکومت سندھ کی جانب سے سندھ ہیلتھ کیئرکمیشن کے حوالے سے کوئی اعلان نہیں کیاجاسکا، اب سندھ ہیلتھ کیئرکمیشن عارضی طورپر غیرفعال رہے گا،حکومت سندھ کی جانب سے موجودہ چیئرمین و9 کمشنرزکی مدت ختم ہونے کا نوٹیفکیشن بھی جاری نہیں کیاجاسکا انتظامی طورپر یہ ادارہ غیرموثرہوگیا۔
معلوم ہواہے کہ حکومت سندھ نے کمیشن میں نئے کمشنرر اور نئے چیئرمین کی تقرری کا اختیاربراہ راست اپنے پاس لے لیا، صوبائی وزیرصحت آئندہ ہفتے کمیشن کے نئے چیئرمین کا اعلان کریںگے جس کے لیے متعدد بااثرافراد نے چیئرمین اورکمشنرزکی تقرری کیلیے بھاگ دوڑ شروع کردی ہیں ان میں ایک سابق سیکریٹری صحت بھی شامل ہیں۔
دریں اثنا معلوم ہوا ہے کہ چیئرمین اورکمشنرز حضرات معاوضے کی جگہ فی اجلاس20ہزار روپے مشاہرہ وصول کرتے ہیں جبکہ اندرون سندھ دورے کے دوران ان کے ہوٹل میں قیام وطعام کے اخراجات بھی کمیشن کے تحت ادا کیے جاتے ہیں، سندھ ہیلتھ کیئرکمیشن کے قواعد کے مطابق ہر3 ماہ بعد ایک اجلاس منعقد کرنا لازمی ہوتا ہے۔
لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس قواعدکے برخلاف حیرت انگیز طورپرکہیں زیادہ منعقدکیے گئے جس کی تعدادایک سال میں 12بتائی گئی ہے تاکہ چیئرمین سمیت دیگرکمشنرز زیادہ سے زیادہ مشاہرہ حاصل کرسکیں جبکہ ان انتطامی حضرات کو ٹی اے ڈی اے بھی ادا کیاجاتا ہے۔
مدت مکمل کرنے والے کمشنرز میں ڈاؤیونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر سعید قریشی، سابق ایم ایس سول اسپتال ڈاکٹرحسین بخش میمن، نوازلغاری، ڈاکٹر اقبال میمن، زاہد بشیر، پروفیسر ٹیپوسلطان سمیت دیگر شامل ہیں، یہ واضح رہے کہ سندھ ہیلتھ کیئرکمیشن کا چیئرمین اورکمشنرز مقررہونے کیلیے ضروری ہے کہ وہ کسی بھی سرکاری ونجی ادارے کا مالک نہ ہواور سرکاری عہدہ بھی نہ رکھتا ہو لیکن کمشنرز حضرات میں پروفیسر سعید قریشی ڈاؤ یونیورسٹی کے وائس چانسلراور ٹراما سینٹرکے بورڈ آف گورنرکے ڈائریکٹرکا عہدہ رکھتے ہیں۔
اسی طرح ڈاکٹر حسین بخش میمن ایک نرسنگ اسکول کے مالک بھی ہیں جبکہ4دیگر بھی کسی نہ کسی نجی ادارے سے وابستہ ہیں جو سندھ ہیلتھ کیئرکمشن کے قواعدکے خلاف ورزی کرتے ہوئے منتخب ہوئے یا نامزدگی کی گئی تھیں۔
ذرائع کا کہناہے کہ حکومت سندھ نے سندھ ہیلتھ کیئرکمیشن کے دفتر جو ایف ٹی سی عمارت کے سیکنڈ فلور بلاکC میں قائم کیاگیا ہے جس کا ماہانہ 13لاکھ روپے کرایے کی مد میں اداکیے جارہے ہیں ایک سال قبل سندھ ہیلتھ کیئر کیمشن کا دفترکلفٹن سے ایف ٹی سی منتقل کیاگیا تھا اس دفترکا رقبہ تقریبا ڈھائی ہزار اسکوائر فٹ ہے ایک سال کے دوران حکومت سندھ سواکروڑ روپے سے زیادہ کرایہ ادا کرچکی ہے3 سال کے دوران ادارے نے صوبے کے 4500 اسپتالوں ،کلنیکوںکو رجسٹرڈکیا اورانھیں 5سال کے لیے لائسنس بھی جاری کیے گئے لائسنس کی فیس اسپتالوں کے معیارکے مطابق رکھی گئی ہے۔
واضح رہے کہ حکومت سندھ کی جانب سے سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کوسالانہ 376 ملین روپے بجٹ فراہم کرتی ہے ابتدائی طورپر اس ادارے کو 100ملین روپے کی گرانٹ بھی دی گئی تھی۔