پنجاب میں لینڈ اور تجاوزات مافیا کیخلاف کارروائی نہ ہونے کا انکشاف

پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت لینڈ مافیا کیخلاف کسی بھی پنڈورا  باکس کو کھولنے سے خوفزدہ دکھائی دیتی ہے


رمیض خان April 14, 2019
حکومت کا تجاوزات آپریشن کے دوران واگزار کرائی گئی سرپلس زمین کو فروخت کرنے پر غور۔ فوٹو:فائل

پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت لینڈ مافیا کیخلاف کسی بھی پنڈورا باکس کو کھولنے سے خوفزدہ دکھائی دیتی ہے کیونکہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس نے پنجاب میں سرکاری زمینوں پر ہونے والے قبضوں پر درج شدہ ایف آئی آرز پر کسی بھی کارروائی سے جان بوجھ کر آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔

ایکسپریس ٹریبیون کو تمام متعلقہ اداروں سے موصول ہونے والی دستاویزات سے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان قبضوں کے خلاف کسی بھی سرکاری ملازم پر انکوائری کا اجرا نہیں کیا گیا ہے۔کیونکہ کسی بھی سرکاری اہلکار کی موجودگی میں سرکاری زمین پر قبضہ کیسے ہو سکتا ہے۔ حالات سے اندازہ ہوتا ہے کہ حکومت کی پوری توجہ صرف قبضہ مافیا سے زمین کو حاصل کرناتھا،

قبضہ مافیا کیخلاف آپریشن کے دوران بہت سی ایف آئی آرز درج کرائی گئیں لیکن ان میں صرف کارسرکار میں مداخلت کی دفعات شامل ہیں مگر کئی اسسٹنٹ کمشنروں کے مطابق،تجاوزات سے متعلق قانون کے حصوں کو کچھ مخصوص معاملات کے علاوہ استعمال نہیں کیا گیا تھا، صوبہ میں مختلف اضلاع میں ڈپٹی کمشنر ز تعینات رہنے والے کئی افسران کے مطابق صوبائی یا فیڈرل ادارے کی زمین پر ملازمین کے ملوث ہونے یا لاپرواہی کے بغیر قبضہ نہیں ہوسکتا ہے۔اس لئے مس کنڈیکٹ کی تحقیقات کے لئے ایک انکوائری کا ہونا لازمی ہے.سرکاری ملازمین اور لینڈ مافیا کی ملی بھگت کے بغیر تجاوزات کا ہونا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے۔

ایک سینئر افسر نے ٹریبیون کو بتایا کہ ماضی میں چند ڈی سیز نے ایسے ملازمین کے خلاف کارروائی کرنے کی کوشش کی مگر تجاوزات میں ملوث لوگوں نے اثر روسوخ استعمال کرتے ہوئے ان کی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیا۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پرایک اور افسر نے کہا کہ ایسے ملازمین کی پشت پناہی بڑ ے سیاسی رہنما کرتے ہیں ۔اب موجودہ حکومت جو کہ احتساب کے نعرے کے ساتھ آئی ہے تو پھر یہ اس معاملہ میں ہاتھ ڈالنے سے کیوں ہچکچاتی ہے۔ حکومتکو کس بات کا ڈرہے، کارروائی کرنے کے لئے تیارکیوں نہیں ہے۔

لاہور کی گنجان آباد کمرشل مارکیٹوں میں تجاوزات آپریشن کے سربراہ اسسٹنٹ کمشنر لاہور احمد رضا بٹ کا کہنا ہے کہ ان تجاوزات کے ذمہ داروں کا تعین کرنا بہت مشکل ہے کیونکہ اس کا ثبوت موجود نہیں ہے کہ اس میں کون ملوث ہے۔ اس معاملے پر بات کرتے ہوئے، کمشنر لاہور محمد مجتبی پراچہ نے کہا کہ حکومت ریاستی ملکیت زمین کو محفوظ بنانے اور اچھے استعمال میں لانے کیلئے ایک عملی پالیسی کو مرتب کر رہی

ہے۔ ٹریبیون کے مطابق صوبائی وزیر قانون و بلدیات راجہ بشارت نے 4 اپریل 2019ء کو ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے بتایا کہ لوکل باڈیز نے صوبہ بھر میں تجاوزات آپریشن کے دوران 180 ارب روپے مالیت کی ایک لاکھ ایکڑ سے زائد سرکاری زمین قبضہ مافیا سے واگزار کرائی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سب سے زیادہ 145ارب روپے مالیت کی7354 ایکڑزمین لاہور سے ،58,177 ایکڑ رقبہ ڈی جی خان، 20963ایکڑفیصل آباد ،11740ایکڑسرگودھا،4709ایکڑ ساہیوال، 3873ایکڑملتان،3312 ایکڑ گوجرانوالہ، 2695ایکڑ بہاولپور،909 ایکڑ رقبہ راولپنڈی سے لینڈ مافیا کے غیر قانونی قبضہ سے واگزار کرایا ہے۔ صوبائی وزیر نے افسران نے آپریشن کو جاری رکھنے کی ہدایت کی ۔

دستیاب اعداد و شمار کے مطابق، لاہور میں صرف 623 ایف آئی آر درج کیے گئے ہیں جبکہ چار لاکھ71ہزار روپے کیجرمانے عائد کئے، ایکسپریس ٹریبیون سے بات چیت کرنے والے تقریبا تمام افسران کے مطابق شکایات کے باوجود کسی بھی سرکاری افسر کے خلاف کوئی انکوائری نہیں کی گئی تھی۔ حکومت نے مستقبل میں سرکاری زمین کو استعمال میں لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت نے سرپلس رقبہ کو فروخت کرنے کا سوچا ہے۔ تاکہ ان مشکل حالات میں اربوں روپے خزانہ میں آ سکیں ۔

اس سلسلہ میں جب بورڈ آف ریوینیو کے ممبر کالونیز سہیل شہزاد سے بات کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ تمام ضلعی حکومتوں کو سرپلس رقبہ کی نشاندہی کرکے میرے دفتر میں رپورٹ پیش کی جائے۔اس معاملہ کو کابینہ کمیٹی نے اٹھایا ہے۔ اور جلد اس بارے میں فیصلہ کرلیا جائیگا۔اس کے بعد معاملہ کابینہ کے سامنے منظوری کیلئے پپیش کیا جائیگا۔

ایک دوسرے سینیئر افسر کے مطابق بورڈ آف ریوینیو نے نجکاری بورڈ پنجاب کی استطاعت کو بھی بڑھانے کیلئے بہت بڑا کام آگے ہے. اس کے علاوہ بورڈ نے تجویز دی ہے کہ نجکاری کے حد میں اضافہ کیا جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں