عالمی بینک کی شرائط پوری کرنے کیلیے 7 ٹیکنیکل کمیٹیاں بنانے کا فیصلہ

ورلڈ بینک کی جانب سے پی فار آر کے تحت ترقیاتی منصوبوں کے لیے فنڈز کی فراہمی مقررہ اہداف کے حصول سے مشروط ہے


Irshad Ansari April 14, 2019
وفاقی و صوبائی حکومتوں میں ہم آہنگی، بنیادی اسٹرکچر،قوانین میں یکسانیت کے لیے صوبائی حکومتوں سے نامزدگیاں طلب۔ فوٹو: فائل

KARACHI: وفاقی حکومت نے وفاقی و صوبائی حکومتوں کے بنیادی اسٹرکچر اور قوانین میں یکسانیت پیدا کرنے کے لیے پبلک فنانشل مینجمنٹ لیگل ریفامز، پروکیورمنٹ ریفامز اورٹیکنیکل کمیٹی برائے اوپن گورنمنٹ پارٹنر شپ سمیت 7 ٹیکنیکل کمیٹیاں قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

عالمی بینک کی جانب سے پروگرام برائے رزلٹس فنانسنگ(پی فار آر) کے تحت ترقیاتی منصوبوںکے لیے فنڈز کے اجراکو اہداف کے حصول سے منسلک کرنے کے حوالے سے عائد کردہ شرائط پوری کرنے کے لیے وفاقی و صوبائی نمائندوں پر مشتمل 7 خصوصی تکینکی کمیٹیاں قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ان کمیٹیوں کی تشکیل کے لیے صوبائی حکومتوں سے نامزدگیاں مانگ لی ہیں۔

ذرائع کے مطابق عالمی بینک کے منصوبوں کے لیے فنڈز کی فراہمی کو پروگرام برائے رزلٹس فنانسنگ کے تحت مقررہ اہداف کے حصول سے مشروط کررکھا ہے اور فنڈز کی اگلی اقساط کے اجراکے لیے پہلی قسط کے فنڈز کے استعمال سے متعلق مقررہ اہداف کا حصول لازمی ہوتا ہے۔

اس شرط کوپورا کرنے کے لیے اب یہ تکنیکی کمیٹیاں قائم کی جارہی ہیں تاہم اس ضمن میں''ایکسپریس''کو دستیاب دستاویز کے مطابق وزارت خزانہ کی جانب سے لیٹر لکھا گیا ہے جس میں قومی مالیاتی کمیشن(این ایف سی) سیکرٹریٹ کے لیٹر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ فسکل کوآرڈنیشن کمیٹی(ایف سی سی )کے اجلاس میں عالمی بینک کے تعاون سے جاری ترقیاتی منصوبوں کے اہداف کے حصول کے میکنزم بارے تفصیلی تبادلہ خیال ہوا ہے کہ عالمی بینک کے پروگرام برائے رزلٹس فناسنگ کے تحت مخصوص شعبوں کے منصوبوں کے لیے پرفارمنس گرانٹ کی تقسیم کے لیے مالیاتی پرفارمنس اور سروس ڈلیوری میں بہتری لانا لازمی ہے اور مالیاتی پرفارمنس اور سروس ڈلیوری میں بہتری لانے کے لیے ایک مراعاتی سسٹم تجویز کیا گیا ہے اور اس سسٹم کے پیرامیٹرز پر تفصیلی تبادلہ خیال کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ وفاقی و صوبائی حکومتوں کے درمیان ہم آہنگی کے لیے اور وفاقی و صوبائی سطع پر اسٹرکچر و قوانین میں یکسانیت پیدا کرنے کے لیے اور اس مراعاتی سسٹم کے پیرا میٹرز وضح کرنے کے لیے ذیلی کمیٹیاں اور تکنیکی کمیٹیاں قائم کرنے کا فیصلہ ہوا ہے جس کے لیے ضروری ہے کہ صوبائی حکومتیں ان مجوزہ تکنیکی کمیٹیوں کے لیے اپنے نمائندوں کی نامزدگیاں بھجوائیں تاکہ جلد ازجلد تکنیکی کمیٹیوں کی تشکیل کا عمل مکمل ہوسکے۔

دستاویز کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے وفاق اور صوبائی نمائندوں پر مشتمل جو 7 تکنیکی کمیٹیاں قائم کی جارہی ہیں ان میں ٹیکنیکل کمیٹی برائے پی ایف ایم لیگل ریفارمز، ٹیکنیکل کمیٹی برائے پروکیورمنٹ ریفامرز،ٹیکنیکل کمیٹی برائے اوپن گورنمنٹ پارٹنر شپ، ٹیکنیکل کمیٹی برائے پبلک فنانسن،اکاؤنٹنگ اینڈ ٹرانزیکشن ریفامز،ٹیکنیکل کمیٹی برائے آڈٹ ریفارمز،ٹیکنیکل کمیٹی برائے پنشن رْولز اینڈ ڈسبرسمنٹ سسٹم اور ٹینیکل کمیٹی برائے آئی ٹی سسٹم اینڈ ڈیٹا بیس انٹیگریشن شامل ہیں۔

عالمی بینک کی جانب سے پروگرام کے کچھ اہم شعبوں و اہم رزلٹ ایریا کے لیے فنڈز کے اجرابارے مقرر کردہ ا اہداف کے حصول کے لیے ان کمیٹیوں کا قیام انتہائی اہم اور ضروری ہے اور فسکل کوآرڈینیشن کو توقع ہے کہ ان کمیٹیوں کے قیام کے نوٹیفکیشن کے بعد ایک ماہ کے اندر اندر یہ کمیٹیاں اپنا کام مکمل کرلیں گی جس کے بعد ذیلی کمیٹیاں اگلے ایک ماہ کے دوران مجموعی رپورٹس تیار کرکے حتمی منظوری کے لیے فسکل کوآرڈینیشن کمیٹی کو بھجوادیں گی۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں