پنجاب میں موجودہ بلدیاتی نظام جون تک لپیٹنے اور 2020 میں الیکشن کی تیاریاں
مقامی تعلیم، ہیلتھ، چھوٹے ٹیکسز کا مکمل نظام بلدیاتی نمائندوں کے کنٹرول میں ہوگا
پنجاب بھر میں موجودہ بلدیاتی نظام جون میں ختم کیا جارہا ہے، نئے بلدیاتی نظام میں میٹرو پولیٹن، میونسپل کارپویشن اور میونسپل کمیٹیوں کے انتخابات جماعتی بنیادوں پر ہوں گے۔
جون تک نئے بلدیاتی نظام کا بل پنجاب اسمبلی سے سادہ اکثریت کے ساتھ منظور کرا کے بلدیاتی اداروں کے ایڈمنسٹریٹرز مقرر کر دیے جائیں گے، نئی حلقہ بندیوں کے بعد بلدیاتی انتخابات اس سال کے آخر یا اگلے سال کے شروع میں کرائے جائیں گے،نئے بلدیاتی نظام میں بلدیاتی نمائندوں کو وسیع اختیارات دیے جارہے ہیں، ضلع کونسل کا نظام ختم اس کے اختیارات تحصیل سطح پر منتقل ہوجائیں گے، ڈویژنل مقامات کے شہروں کا بلدیات میٹروپولیٹن کارپوریشن کہلائے گا ان کا سربراہ لارڈ میئر ہوگا، چھوٹے شہروں میں میونسپل کارپوریشنز ہوں گی جبکہ ان سے چھوٹے 182 شہروں میں میونسپل کمیٹیاں کہلائیں گی۔
میٹرو پولیٹن، میونسپل کارپوریشن، میونسپل کمیٹیوں کے انتخابات جماعتی بنیادوں پر ہوں گے۔ سیاسی جماعتیں ان کے لیے باقاعدہ پینل بنا سکیں گی، اور جماعتی انتخابی نشان بھی لے سکیں گے جبکہ شہروں کی نیبرہُڈ کونسلوں اور دیہات میں پنچایت کونسلوں کے انتخابات غیر جماعتی ہوں گے۔ پنچایت، نیبر ہڈ کونسل میں جو سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرے گا وہ اس کا سربراہ ہوگا۔ پنجاب بھر میں مجموعی طور پر 22 ہزار پنچایت کونسلیں ہوں گی جنھیں مقامی طور پر فیملی مسائل، مقامی چھوٹے موٹے تمام جھگڑے، لین دین کے معاملات بھی حل کرانے کا قانونی اختیار ہوگا۔ ہر قسم کے ڈاکومنٹس کی تصدیق کا اختیار بھی انھیں حاصل ہوگا۔ لارڈ میئر، میئر کی باقاعدہ تعلیم مقرر ہوگی۔
نیبر ہڈ کونسلوں میں جنرل، لیبر کونسلر کے ساتھ لیڈیز، یوتھ کی نمائندگی بھی ہوگی۔ پنجاب بھر میں اس وقت موجود 3100 یونین کونسلز بھی ختم ہوجائیں گی، مقامی تعلیم، ہیلتھ، چھوٹے ٹیکسز کا مکمل نظام بلدیاتی نمائندوں کے کنٹرول میں ہوگا، 8 ویں تک امتحانی نظام کا کنٹرول بھی بلدیاتی نمائندوں کے اختیار میں ہوگا۔ شہروں، دیہات میں نئے اسکول، نئی بھرتیاں بلدیاتی نمائندوں کے کنٹرول میں ہوں گی۔ شہروں، دیہات میں ڈنگی، انسداد پولیو مہم سمیت ہیلتھ کی تمام مہمات کے نگراں بھی بلدیاتی نمائندے ہوں گے۔
جون تک نئے بلدیاتی نظام کا بل پنجاب اسمبلی سے سادہ اکثریت کے ساتھ منظور کرا کے بلدیاتی اداروں کے ایڈمنسٹریٹرز مقرر کر دیے جائیں گے، نئی حلقہ بندیوں کے بعد بلدیاتی انتخابات اس سال کے آخر یا اگلے سال کے شروع میں کرائے جائیں گے،نئے بلدیاتی نظام میں بلدیاتی نمائندوں کو وسیع اختیارات دیے جارہے ہیں، ضلع کونسل کا نظام ختم اس کے اختیارات تحصیل سطح پر منتقل ہوجائیں گے، ڈویژنل مقامات کے شہروں کا بلدیات میٹروپولیٹن کارپوریشن کہلائے گا ان کا سربراہ لارڈ میئر ہوگا، چھوٹے شہروں میں میونسپل کارپوریشنز ہوں گی جبکہ ان سے چھوٹے 182 شہروں میں میونسپل کمیٹیاں کہلائیں گی۔
میٹرو پولیٹن، میونسپل کارپوریشن، میونسپل کمیٹیوں کے انتخابات جماعتی بنیادوں پر ہوں گے۔ سیاسی جماعتیں ان کے لیے باقاعدہ پینل بنا سکیں گی، اور جماعتی انتخابی نشان بھی لے سکیں گے جبکہ شہروں کی نیبرہُڈ کونسلوں اور دیہات میں پنچایت کونسلوں کے انتخابات غیر جماعتی ہوں گے۔ پنچایت، نیبر ہڈ کونسل میں جو سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرے گا وہ اس کا سربراہ ہوگا۔ پنجاب بھر میں مجموعی طور پر 22 ہزار پنچایت کونسلیں ہوں گی جنھیں مقامی طور پر فیملی مسائل، مقامی چھوٹے موٹے تمام جھگڑے، لین دین کے معاملات بھی حل کرانے کا قانونی اختیار ہوگا۔ ہر قسم کے ڈاکومنٹس کی تصدیق کا اختیار بھی انھیں حاصل ہوگا۔ لارڈ میئر، میئر کی باقاعدہ تعلیم مقرر ہوگی۔
نیبر ہڈ کونسلوں میں جنرل، لیبر کونسلر کے ساتھ لیڈیز، یوتھ کی نمائندگی بھی ہوگی۔ پنجاب بھر میں اس وقت موجود 3100 یونین کونسلز بھی ختم ہوجائیں گی، مقامی تعلیم، ہیلتھ، چھوٹے ٹیکسز کا مکمل نظام بلدیاتی نمائندوں کے کنٹرول میں ہوگا، 8 ویں تک امتحانی نظام کا کنٹرول بھی بلدیاتی نمائندوں کے اختیار میں ہوگا۔ شہروں، دیہات میں نئے اسکول، نئی بھرتیاں بلدیاتی نمائندوں کے کنٹرول میں ہوں گی۔ شہروں، دیہات میں ڈنگی، انسداد پولیو مہم سمیت ہیلتھ کی تمام مہمات کے نگراں بھی بلدیاتی نمائندے ہوں گے۔