پنجاب میں رواں سال 13لاکھ ٹن آم کی پیداوار

صوبے میں 2 لاکھ 75 ہزار ایکڑ پرپھیلے باغات سے 126 من فی ایکڑ آم کی پیداوار ہوئی

بیماریوں پر قابو پالیا جائے تو پیداوار کو مزید بڑھایاجاسکتا ہے۔ فوٹو: فائل

پنجاب میں رواں سال آم کی پیداوار 13لاکھ ٹن رہی، صوبے میں 2 لاکھ 75 ہزار ایکڑ پر آم کے باغات پھیلے ہوئے ہیں۔

جہاں 126 من فی ایکڑ کے حساب سے 1.3 ملین ٹن پیداوار حاصل ہوئی، اگر بیماریوں پر قابو پالیا جائے تو پیداوار کو مزید بڑھایاجاسکتا ہے۔ زرعی ماہرین نے بتایاکہ آم کے باغات سے بھرپور پیداوار لینے کیلیے اس پر حملہ آور بیماریوں کا تدارک انتہائی ضروری ہے کیونکہ آم کا پودا نرسری سے لے کر پھل کے پکنے تک سارا سال مختلف بیماریوں کی زد میں رہتا ہے اور اس پودے کا کوئی بھی حصہ ایسانہیں جس پر کسی بیماری کا حملہ نہ ہوتا ہو۔ انہوں نے بتایاکہ ان بیماریوں میں پاؤڈری ملڈیو، بلاسم بلائیٹ اور آم کا بٹورقابلِ ذکر ہیں جن کی وجہ سے پھل نہیں بنتا یا ابتدائی مراحل میں ہی گر جاتا ہے۔




انہوں نے بتایاکہ وہ بیماریاں جو پتوں، تنے، شاخوں اور جڑوں پر حملہ آور ہو تی ہیں ان کے نقصان کا اندازہ باغبان صحیح طور پر نہیں لگا سکتے کیونکہ ان بیماریوں کا پھل سے براہ راست تعلق نہیں ہوتا ہے لیکن ان کی وجہ سے بھی پیداوار میں بہت حد تک کمی آتی ہے اور بالآخر پودے انحطاط کا شکار ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ آم کا پودا اپریل سے لے کر ماہ اگست تک نئی منزلیں نکالتا ہے جن پر مذکورہ بالا بیماریوں میں سے کوئی بھی بیماری اس دوران حملہ آور ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگست اور ستمبر کے مہینوں میں موسمی حالات تمام بیماریوں کیلیے سازگار ہوتے ہیں اوراس موسم میں ان بیماریوں کے جراثیم چست ہو کر حملہ کرتے ہیں، اس لیے ان بیماریوں کے تدارک میں کسی غفلت کامظاہرہ نہیں کرناچاہیے۔
Load Next Story