پانی میں بھاری دھاتوں کا پتا لگانے والی تجربہ گاہ اب آپ کے ہاتھوں میں

پانی میں سیسہ، پارہ اور آرسینک کی موجودگی اور شدت کو ظاہر کرنے والا آلہ پانچ منٹ میں نتائج دیتا ہے


ویب ڈیسک April 17, 2019
سنگاپور کے ماہرین نے پانی میں 24 اقسام کی بھاری دھاتیں معلوم کرنے والا ایک آلہ بنایا ہے جو زہریلی دھات کی ایک اربویں میں پانچویں حصے تک دھات کا پتا لگالیتا ہے۔ فوٹو: بشکریہ نانیانگ ٹیکنالوجیکل یونیورسٹی

صرف پانچ منٹ میں پانی میں زہریلی بھاری دھاتوں کو موجودگی اور ان کی شدت ظاہر کرنے والا ایک انقلابی دستی آلہ سنگاپور میں تیار کرلیا گیا ہے۔

عام طور پر پانی میں زہریلی دھاتوں کی مقدار معلوم کرنے کے لیے پانی کے نمونے تجربہ گاہوں میں بھجوائے جاتے ہیں جس میں بہت وقت لگتا ہے۔ لیکن یہ نیا آلہ اس کام کو تیزرفتار بناتے ہوئے صرف پانچ منٹ میں پانی میں موجود پارے، سیسے، آرسینک (سنکھیا) اور دیگر بھاری دھاتوں کی نشاندہی اور ان کی مقدار کو بھی ظاہر کرسکتا ہے۔ اس کی تیاری میں ماہرین نے عین انسانی جسم کے نظام کو مدِ نظررکھا ہے۔



پانی کے جس ذخیرے پر آپ کو شک ہوتو اس کے صرف چند قطرے اس آلے میں ڈال کر 5 منٹ انتظار کیجئے۔ یہ اتنا حساس ہے کہ پانی میں سیسے کی مقدار پانچ حصے فی ارب بھی ہوتب بھی اسے آسانی سے شناخت کرلیتا ہے۔ مجموعی طور پر یہ 24 اقسام کی دھاتوں کی موجودگی کا پتا لگاسکتا ہے۔ ا

اسے تیار کرنے والی کمپنی کا نام واٹر پلائی ہے اور اگلے مرحلے میں اس آلے کو تجارتی پیمانے پر تیار کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ آپٹیکل فائبر ہی اس سینسر کی جان ہیں جو بھارتی دھاتوں کو اپنے ساتھ باندھ لیتے ہیں۔ آپٹیکل تاروں میں سے لیزر گزرتی ہے اور جیسے ہی اس سے دھات کے سالمات جڑتے ہیں لیزر کی روشنی بدل جاتی ہے جس سے ماہرین پانی میں موجود دھات اور اس کی مقدار کا پتا لگالیتےہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں