حقانی نیٹورک اور طالبان نے بدرالدین کی ہلاکت کی تردید کردی

سی آئی اے اور وائٹ ہاؤس نے اس خبر پر کوئی تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے


Tahir Khan August 26, 2012
حقانی نیٹورک کے سربراہ کے ترجمان احمد جان نے بدرالدین کی ہلاکت کے حوالے سے خبروں کی تردید کردی ہے۔ ۔فوٹو ڈزائن: محمد شعیب

امریکن میڈیا کی طرف سے بدرالدین حقانی کی ڈرون حملے میں مارے جانے کی رپورٹس کے منظر عام پرآنے کے چند گھنٹوں بعد ہی حقانی نیٹورک کی طرف سے اس خبر کی تردید سامنے آئی۔

اگر یہ خبر سچ ثابت ہوتی ہے تواسے حقانی نیٹورک کیلئے ایک بڑا دھچکا اور امریکہ کی پاکستان کے قبائلی علاقوں میں حقانی نیٹورک کے خلاف ایک بڑی کامیابی تصور کیا جائے گا۔

حقانی نیٹورک کے ایک ہمدرد نے ایکسپریس ٹیریبیون کو بتایا کہ بدرالدین شمالی وزیرستان میں شوال کے علاقے میں امریکہ کے جاسوس طیارے کے حملے میں مارا گیا۔اس نے کہا بدرالدین اپنے تین سے چار ساتھیوں کے ہمراہ اپنے کمپاؤنڈ میں بیٹھا تھا کہ تب ہی امریکی جاسوس طیارے نے کمپاونڈ پر دو میزائل داغے اور بدرالدین اپنے ساتھیوں کے ہمراہ ہلاک ہو گیا۔

حقانی نیٹورک سے قریبی تعلقات رکھنے والی ایک مذہبی جماعت کے سربراہ نے بھی بدرالدین کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے اس پر حیرت کا اظہار کیا ہے۔

نیو یارک ٹائمز نے امریکی سینئر حکام کے حوالے سے ایک خبر شائع کی جسمیں بتایا گیا کہ بدرالدین کی ڈرون حملے میں ہلاکت کے مصدقہ شواہد سامنے آئے ہیں۔ جبکہ سی آئی اے اور وائٹ ہاؤس نے اس خبر پر کوئی تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔

حقانی نیٹورک کے سربراہ کے ترجمان احمد جان نے بدرالدین کی ہلاکت کے حوالے سے خبروں ک تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حقانی نیٹورک کے کسی رکن کی شہادت واقع ہوتی ہے تو ہم اسے میڈیا سے نہیں چھپائیں گے۔

ترجمان نے مزید بتایا کہ حقانی خاندان کا ایک تیرہ سال کا بچہ ، اسامہ جو کہ بدرالدین کا کزن ہے میرامشاہ میں ایک ڈرون حملے میں مارا گیا۔

ایکسپریس ٹریبیون کو موصول ہوئے ایک ای میل میں افغان طالبان کے ترجمان ضبیح الا مجاہد نے بھی بدرالدین کی ہلاکت کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بدرالدین کی ہلاکت کی جھوٹی خبریں مخالف گروپ نے پھیلائیں ہیں اور بدرالدلین زندہ ہیں اور افغانستان میں امریکی افواج کے خلاف آپریشنز کی قیادت میں مصروف ہیں۔

پاکستانی تجزیہ نگار بدرالدین کی ممکنہ ہلاکت کے حقانی نیٹورک کی آپریشنل طاقت کے اوپر مرتب ہونے والے اثرات کے حوالے سے ابھی تک شبہات میں مبتلا ہیں ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں