اورنج لائن کے راستے میں جو آئے اسے ٹریک کا حصہ بنادیا جائے سپریم کورٹ
اورنج لائن منصوبے پر کام نہیں ہوگا تو معاملہ نیب کو بھیجا جاسکتا ہے، جسٹس عظمت سعید
سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ اورنج لائن کے راستے میں جو آئے اسے ٹریک کا حصہ بنادیا جائے۔
جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے اورنج لائن ٹرین پراجیکٹ کیس کی سماعت کی۔
جسٹس عظمت سعید نے ہدایت کی کہ فنڈز کی وجہ سے منصوبے پر کام نہیں رکنا چاہیے، پراجیکٹ کے راستے میں جو آئے اسے ٹریک کا حصہ بنادیا جائے، تعمیراتی کمپنیاں اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کریں گی توکہیں اور جائیں گی، منصوبے پر کام نہیں ہوگا تو معاملہ نیب کو بھی بھیجا جا سکتا ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ کام نہ ہونے سے منصوبے میں تاخیر ہورہی ہے، تعمیراتی کمپنیوں نے 15 اپریل تک کام مکمل کرنا تھا، تعمیراتی کمپنیوں نے اپنی یقین دہانی پوری نہیں کی۔
عدالت نے صوبائی سیکرٹری ٹرانسپورٹ، سیکریٹری فنانس، چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈیویلپمنٹ، نیب پراسیکیوشن ٹیم کے نمائندے اور تعمیراتی کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹیوز کو آئندہ سماعت پر طلب کرتے ہوئے سماعت جمعہ تک ملتوی کردی۔
جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے اورنج لائن ٹرین پراجیکٹ کیس کی سماعت کی۔
جسٹس عظمت سعید نے ہدایت کی کہ فنڈز کی وجہ سے منصوبے پر کام نہیں رکنا چاہیے، پراجیکٹ کے راستے میں جو آئے اسے ٹریک کا حصہ بنادیا جائے، تعمیراتی کمپنیاں اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کریں گی توکہیں اور جائیں گی، منصوبے پر کام نہیں ہوگا تو معاملہ نیب کو بھی بھیجا جا سکتا ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ کام نہ ہونے سے منصوبے میں تاخیر ہورہی ہے، تعمیراتی کمپنیوں نے 15 اپریل تک کام مکمل کرنا تھا، تعمیراتی کمپنیوں نے اپنی یقین دہانی پوری نہیں کی۔
عدالت نے صوبائی سیکرٹری ٹرانسپورٹ، سیکریٹری فنانس، چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈیویلپمنٹ، نیب پراسیکیوشن ٹیم کے نمائندے اور تعمیراتی کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹیوز کو آئندہ سماعت پر طلب کرتے ہوئے سماعت جمعہ تک ملتوی کردی۔