یہ ہے ریوڈی جینیرو ۔۔۔۔۔

صاف ستھرا اور سیاحوں کا محبوب ترین یہ برازیلی شہر ’’پیرس ثانی‘‘ بھی کہلاتا ہے


Muhammad Akhtar August 18, 2013
ریو دی جینیرو بحر اوقیانوس کے کنارے آباد برازیل میں ایک تیزی سے ترقی کرتا ملک ہے۔ فوٹو: فائل

بحر اوقیانوس کے کنارے آباد برازیل میں ایک تیزی سے ترقی کرتا ملک ہے۔

یہ رقبے کے اعتبار سے دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے۔ اسی ملک کا ایک شہر ہے ریوڈی جینیرو۔ یہ برازیل کا دوسرا سب سے بڑا شہر ہے جسے ''پیرس ثانی'' بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ پیرس کی طرح صاف ستھرا اور سیاحوں کا محبوب ترین شہر ہے۔ اس شہر کو مختصرا ''ریو'' بھی کہتے ہیں۔ ریوڈی جینیرو کو یکم جنوری 1502ء میں پرتگالیوں نے دریافت کیا تھا اور پھر یہاں سے برازیل کے دیگر علاقوں کو بھی پرتگالیوں کی جانب سے قبضے میں لے لیا گیا تھا۔ چونکہ یہ شہر جنوری کے مہینے میں دریافت ہوا تھا اور یہ ایک دریا کے کنارے پر واقع تھا، اس لیے اس کا نام ریوڈی جینیرو رکھا گیا۔ ''ریو'' پرتگالی اور لاطینی زبان میں دریا کو کہتے ہیں جبکہ ''جینیرو'' پرتگالی میں جنوری کو کہا جاتا ہے۔

پرتگالیوں کی جانب سے ریو کی دریافت کے بعد یہ شہر فرانسیسیوں کی نظر میں آگیا اور انہوں نے بھی اس شہر پر قبضے کی کوششیں شروع کردیں لیکن پرتگالیوں نے مقامی افراد سے مل کر فرانسیسیوں کو مار بھگایا۔ اس کے بعد پرتگالیوں نے شہر کو آباد کرنا شروع کیا اور اس کے آس پاس زرخیز زمینوں پر کھیتی باڑی شروع کردی۔ اٹھارویں صدی کی ابتداء میں شہر کی مقبولیت اور آبادی دونوں میں اضافہ ہوا اور یہ شہر سونے اور ہیروں کی کانوں کے قریب واقع ہونے کی وجہ سے مرکزی بندرگاہ بن گیا۔ 1763ء میں برازیل کا کولونیل دارالحکومت باہیا سلواڈور سے ریو منتقل کردیا گیا۔ 1808ء میں نپولین نے جب پرتگال پر حملہ کیا تو پرتگال کے بادشاہ نے اپنا تخت ریودی جینیرو منتقل کردیا جو 1821ء تک پرتگال کا پایہ تخت رہا۔ اسی عرصے کے دوران برازیل کو کالونی کے درجے سے نکال کر متحدہ سلطنت پرتگال کا حصہ قرار دے دیا گیا۔ پرتگال سے آزادی کے بعد ریو کو برازیل کا دارالحکومت بنادیا گیا جس کے نتیجے میں اقتصادی طور پر شہر تیزی سے ترقی کرنے لگا اور جلد ہی اس کی آباد پانچ لاکھ سے بھی تجاوز کرگئی جو اس وقت آبادی کے لحاظ سے دنیا کے چند بڑے شہروں میں شمار ہونے لگا۔ جیسے جیسے شہر پھیلتا چلا گیا، اس کی پہاڑیوں کو ختم کردیا گیا۔ ساحلی پانیوں کو بھی بستیوں میں بدل دیا گیا اور بلند و بالا عمارات تعمیر ہوتی چلی گئیں۔



1960ء میں ریوڈی جینیرو سے ملک کا دارالحکومت ہونے کا اعزاز واپس لے لیا گیا اور برازیلیا کو ملک کا دارالحکومت قرار دے دیا گیا۔ آج بھی برازیل میں یہ بحث ہوتی ہے کہ آیا دارالحکومت کو ریوڈی جینیرو سے منتقل کیے جانے کے بعد شہر متاثر ہوا یا اس نے ترقی کی۔ تاہم ان تمام تر باتوں کے باوجود ریوڈی جینیرو برازیل کا دوسرا سب سے بڑا شہر ہے۔ یہ اب برازیل کا حکومتی دارالحکومت تو نہیں لیکن ملک کا ''ثقافتی دارالحکومت'' اور ''جذباتی دارالحکومت'' ہونے کا اعزاز اس شہر سے کوئی نہیں چھین سکتا۔

ریوڈی جینیرو کی خوبصورتی لازوال ہے۔ یہ جدید اور بلند و بالا عمارتوں سے اٹا ہوا شہر ہے۔ اس کے ساحل اور دریائی کنارے ہر وقت سیاحوں سے کھچا کھچ بھرے رہتے ہیں۔ اس کے استوائی جنگلات فطرت سے پیار کرنیوالوں کے لیے ایک تحفہ ہیں۔ آس پاس بکھری پہاڑیاں بھی اس کے حسن کو نکھارتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ریوڈی جینیرو دنیا کے چند خوبصورت ترین شہروں میں شمار ہوتا ہے اور اس بات کا مکمل حق رکھتا ہے کہ اسے ''حیران کن شہر'' کہا جائے۔

مشہور زمانہ کارنیوال:

ایسے تو ریو شہر کی ثقافتی زندگی تنوع اور رنگا رنگی سے بھرپور ہے لیکن اس شہر کا اصل رنگ اس کھل کر سامنے آتا ہے جب یہاں سالانہ کارنیوال ہوتا ہے۔ کارنیوال کے موقع پر یہ شہر پورے تین دن تک موج مستی اور عیش و عشرت میں غرق رہتا ہے۔ کارنیوال ایک ایسا میلا ہوتا ہے جس میں شہر کی سڑکوں پر موسیقی اور نغمے بکھیرتی ناچتی گاتی حسیناؤں اور رقاص کے قافلے ایک عجب رنگ پیش کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ رقاصائیں رنگ رنگ کے نادر اور انوکھے لباس پہن کر جنوبی امریکہ کا مخصوص سامبا رقص پیش کرتی ہیں۔



کارنیوال کے علاوہ یہ ملک کا صنعتی شہر اور معاشی مرکز بھی ہے جہاں مختلف قسم کی کھانے پینے کی اشیاء اور تعمیراتی سامان تیار کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ یہاں پر بجلی کے آلات، کیمیکلز، ادویات، مشروبات، ٹیکسٹائل کی مصنوعات اور دیگر اشیا بھی تیار کی جاتی ہیں۔ ان تمام خصوصیات سے ہٹ کر بات کی جائے تو سیروتفریح کے لیے اس شہر کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ اس طرح اس شہر کی آب و ہوا اور موسم بھی سیاحوں کے لیے زبردست کشش رکھتا ہے۔ اس کا موسم گرمی اور بہار کے امتزاج پر مشتمل ہے اور اس وقت شہر کی آبادی ساٹھ لاکھ کے قریب ہے۔

سیاحوں کی پہلی پسند:

برازیل کی سیر کو جانے والوں کے لیے ریوڈی جینیرو پہلی پسند ہے۔ جنوبی امریکہ میں یہ وہ شہر ہے جہاں سالانہ سب سے زیادہ سیاح آتے ہیں۔ شہر میں عالمی معیار کے ہوٹل اور اسی کلومیٹر پر پھیلے ساحؒل ہیں۔ مشہور کورکواڈو اور شوگرلوف پہاڑ بھی اس شہر میں واقع ہیں۔ اگرچہ گذشتہ صدی کے آخری دو عشروں کے دوران ریوڈی جینیرو کو ثقافتی اور معاشی اعتبار سے زوال کا سامنا رہا تھا اور شہر میں غیر ملکی سیاحوں کی آمد اور ہوٹلوں میں بکنگ میں پچاس فیصد کی کمی ہوگئی تھی۔



اس کی وجہ یہ تھی کہ برازیلیا کو ریوڈی جینیرو کی جگہ ملک کا دارالحکومت بنانے اور سب سے بڑے شہر ساؤپالو کے ابھر کے سامنے آنے سے ریوڈی جینیرو کی اہمیت کم ہوگئی تھی لیکن اب ایک بار پھر ریوڈی جینیرو عروج پر ہے۔ ریوڈی جینیرو کی حکومت نے شہر کی معیشت کو ماڈرنائز کرنے کے لیے متعدد اقدامات اٹھائے اور شہر میں شدید سماجی عدم مساوات کو کم کیا اور شہر کی سیاحت کو بحال کرنے کے لیے تجارتی بنیادوں پر بہت سے اقدامات کئے۔ اس وقت ہر سال دس لاکھ سیاح ریوڈی جینیرو کی سیر کے لیے آتے ہیں۔ جنوبی امریکہ کے حوالے سے ریوڈی جینیرو سیاحت کے شعبے میں کئی بین الاقوامی ایوارڈ حاصل کرچکا ہے۔

مشہور مقامات:

ریوڈی جینیرو کی سیرو کا ارادہ رکھنے والوں کو بتاتے چلیں کہ اس شہر اور اس کے مضافات میں کئی مشہور مقامات واقع ہیں جن کو سیر کے بغیر شہر کی سیاحت ادھوری رہ سکتی ہے۔ ان میں Ipanema سرفہرست ہے۔ شہر کے اس کے علاقے میں خوبصورت ساحل، شاندار گلیاں، کیفے اور ریسٹورنٹ ہیں۔ Copacabana یہاں کی ایک اور مشہور جگہ ہے۔ اگر آپ سمندر کے کنارے چہل قدمی کرنا چاہتے ہیں تو اس سے بہتر کوئی علاقہ نہیں۔ اس کا ساحل چار کلو میٹر تک پھیلا ہوا ہے جس کے پس منظر میں جنگلات سے ڈھکی پہاڑیاں ہیں۔ کھانے پینے کے سٹالز کی بہتات ہے۔



اس طرح شہر کا مرکزی علاقہ Centro کہلاتا ہے جیسا کہ نام سے ہی ظاہر ہے۔ یہ شہر کا تجارتی اور معاشی مرکز ہے جہاں ہر وہ چیز ہے جو کسی بڑے شہر کا حصہ ہوسکتی ہے مثلاً بلندو بالا عمارات، ٹریفک کا اژدھام، دفاتر، عجائب گھر، چرچز اور قدیم دور کی عمارتیں وغیرہ۔ یہان پر عجائب گھر میں پرانے شاہی دور کی بے شمار نوادرات بھی دیکھی جاسکتی ہیں۔ دیگر پرانی عمارتوں سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہ شہر کس قدر امیر تھا۔ Santa Teresa بھی شہر کا ایک معروف علاقہ ہے جہاں انیسویں صدی کے قلعے اور بوہیمین کیفے بڑی تعداد میں ہیں۔ یہاں پر گلیوں میں ایک پرانی طرز کی ٹرام چلتی ہے۔ یہاں پر آپ کو ہوٹلوں اور ریسٹورینٹس سے ہر قسم کی کھانے پینے کی اشیاء باآسانی مل سکتی ہیں۔ Lapa نامی علاقہ شہر کا ریڈ لائٹ ایریا ہے۔

اگرچہ یہ ریڈ لائٹ ایریا ہے لیکن یہاں بھی دیکھنے کو بہت کچھ ہے۔ شہر کے مشہور کلب، جوا خانے اور کئی قسم کے تفیریحی مراکز یہاں پر موجود ہیں۔ یہ علاقہ سانتا ٹیریزا کے ساتھ ہی واقع ہے۔ Lagoa ایک جھیل ہے جو اپی نیما اور لیبون کے شمال میں واقع ہے۔ نمکین پانی کی یہ جھیل سیاحوں کے لیے پسندیدہ مقام کا درجہ رکھتی ہے جبکہ بڑی تعدادمیں مقامی باشندے اس جھیل کے کنارے جاگنگ اور سائیکلنگ کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ Jardim Batanico لاگوا کے مغرب میں واقع ہے اور یہ ایک شاندار نباتاتی باغ ہے جو لگ بھگ ڈیڑھ سو ہیکٹر رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ اس باغ کی تعمیر کا کریڈٹ شہنشا ڈوم جواؤ ششم کو جاتا ہے جس نے ایک شاہی حکم کے تحت 1808ء میں اس باغ کی تعمیر کا حکم دیا تھا۔ یہاں پر پانچ ہزار اقسام کے پودے اور درخت موجود ہیں۔ Pao de Acucar کو انگریزی میں شوگرلوف ماؤنٹین کہا جاتا ہے اور یہ اصل میں ایک چار سو میٹر بلند پہاڑی ہے جس کی چوٹی سے پورا شہر دکھائی دیتا ہے۔



اگر کوئی سیاح مختصر ترین دورے پر بھی جائے تو اس کے لیے لازم ہے کہ وہ اس پہاڑی پر ضرور جائے۔ اس کی چوٹی پر جانے کے لیے زیادہ تر سیاح کیبل کار کا ذریعہ استعمال کرتے ہیں جبکہ بہت سے رسوں کے ذریعے اور پیدل بھی اس پر جاتے ہیں۔ Christ the Redeemer حضرت عیسیٰ کا سنگی مجسمہ ہے جو کہ ریوڈی جینیرو کی علامت یا ٹریٹ مارک بن چکا ہے اور یہ شہر کی بین الاقوامی پہچان بھی ہے۔ یہ چالیس میٹر بلند مجسمہ ہے جو کورکواڈو پہاڑی کی چوٹی پر بنایا گیا ہے۔ اس پر جانے کے لیے بہترین ذریعہ کوگ ٹرین ہے جو اس کی طرف جاتے ہوئے آپ کو بارشی جنگلات کی سیر بھی کرادیتی ہے۔ Parque Nacional da Tijuca برازیل کا نیشنل پارک ہے جو ایک سو بیس مربع کلومیٹر پر پھیلا ہے۔ اس پارک کی سیر کے لیے بہترین ذریعہ کار ہے جو کرائے پر بھی مل جاتی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔